کار حادثہ میں ہلاکت کا کیس، سپریم کورٹ کے جج کی بیٹی کو بری کرنے کا فیصلہ چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ کے جسٹس شہزاد ملک کی بیٹی شانزے ملک کی ٹریفک حادثہ کیس میں بریت سے متعلق جوڈیشل مجسٹریٹ کا 25 فروری کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ مدعی مقدمہ رفاقت علی نے طفیل شہزاد ایڈووکیٹ کے ذریعے کریمنل اپیل دائر کی ہے جس میں موقف اختیار کیا ہے کہ8 جون 2022 کو شانزے ملک کی لاپرواہی سے ڈرائیونگ کے باعث کار حادثے میں بیٹا جان سے مارا گیا۔ ایف آئی آر عدالتی حکم پر 19 جون 2022 کو درج کی گئی۔ پولیس تفتیش کے مطابق خاتون ڈرائیور نے والد کا اثر و رسوخ استعمال کر کے کیس پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔ مدعی مقدمہ پر بھی راضی نامہ کیلئے دباو ڈالا گیا۔ ٹرائل کورٹ نے ریکارڈ پر موجود شواہد کے برعکس غیر منطقی طور پر شانزے ملک کو مقدمہ سے بری کیا۔ اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کا شانزے ملک کو کیس سے بری کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور ٹرائل کورٹ کو قانون کے مطابق شانزے ملک کیخلاف ٹرائل چلانے کی ہدایت کی جائے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی کے حوالے سے وضاحت
سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) نے عدالت عظمیٰ کے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی کے حوالے سے وضاحت جاری کردی ہے۔
ایس سی پی کے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز تاحیات سیکیورٹی کے حق دار ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سیکیورٹی کا حق 2018ء کے صدارتی آرڈر نمبر 7 میں دیا گیا ہے۔
وضاحتی بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی کی حد تک آرڈر واپس لیا جاتا ہے۔
بیان میں کیا گیا کہ ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو 2018ء کے صدارتی آرڈر نمبر 7 کے تحت تاحیات سیکیورٹی نہیں دی جاسکتی۔