سینٹرل کنٹریکٹس؛ بنگلادیش نے ہار کے باوجود کھلاڑیوں پر پیسے لٹادیے
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
بنگلادیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) نے پیسر تسکین احمد پر خرانے کے منہ کھول دیے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے معاہدے میں تجربہ کار بولر ماہانہ 10 لاکھ ٹکا (یعنی پاکستانی روپوں میں 23 لاکھ) حاصل کرپائیں گے جبکہ دیگر پلیئرز کو 2 سے 8 لاکھ ٹکا کے درمیان مختلف معاوضے دیے جائیں گے۔
بی سی بی کے اعلان کردہ سینٹرل کنٹریکٹ میں فاسٹ بولر تسکین احمد اے پلس کیٹیگری میں شامل ہونے والے واحد پلیئر بنے، بورڈ نے معاہدے میں 22 کرکٹرز کو بھی شامل کیا ہے۔
مزید پڑھیں: نیشنل ٹی20 کپ؛ ایک اور قومی کرکٹر دستبردار! پھر کھیلے گا کون؟
رواں برس کیلئے معاہدوں میں 5 کیٹیگریز رکھی گئی ہیں جس میں تسکین احمد کو سب سے زیادہ معاوضہ 10 لاکھ ٹکا ماہانہ مل پائے گا۔
دوسری جانب نوسم احمد اور خالد احمد سب سے کمتر 2 لاکھ ٹکا ماہانہ اپنے کھاتے میں جمع کرپائیں گے۔
اے کیٹیگری میں نجم الحسن شانتو، مہدی حسن میراز اور لٹن داس کو ماہانہ 8 لاکھ ٹکا ملیں گے، بی کیٹیگری میں شامل مومن الاسلام، تیج الاسلام، مستفیض الرحمان، توحیدہریدوئے، حسن محمود اور ناہید رانا کو 6، 6 لاکھ ٹکا ملیں گے۔
مزید پڑھیں: "کھلاڑیوں کو سفارش اور پیسے لیکر کھلایا جاتا ہے"
کیٹیگری سی میں شامل شادمان اسلام، سومیہ سرکار، جاکرعلی، تنزید تمیم، شریف الاسلام، راشد حسین، تنظیم ثاقب، شیخ مہدی کو 4،4 لاکھ ٹکا ملیں گے۔
مشفیق الرحیم نے ون ڈے انٹرنیشنل سے ریٹائرمنٹ لے لی، وہ گزشتہ معاہدے کی بی کیٹیگری میں تھے جبکہ محمود اللہ ریاض کو ان کی اپنی درخواست پر نئے معاہدے کے لیے زیر غور نہیں لایا گیا۔
مزید پڑھیں: نیشنل ٹی20 کپ؛ شعیب، وہاب جیسے بزرگ جلوہ افروز ہوں گے؟
بی سی بی ذرائع کے مطابق 39 سالہ بیٹر نے بورڈ سے خود کہا تھا کہ وہ انھیں نئے معاہدوں کی فہرست میں شامل نہ کرے، وہ اس سے قبل بی کیٹیگری میں تھے، سینٹرل کنٹریکٹ جنوری سے سے دسمبر تک قابل عمل ہوتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیٹیگری میں
پڑھیں:
67 ہزار پاکستانی حج سے کیوں محروم رہیں گے؟ وجہ سامنے آگئی
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے 67 ہزار عازمین کے فریضہ حج سے محروم رہ جانے کے معاملے کو تاریخ کا بڑا اسکینڈل قرار دے دیا۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی ملک عامر ڈوگر کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر عطا الرحمان، نمائندہ ہوپ و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں 67 ہزار عازمین حج کے رہ جانے کا معاملہ زیرِ غور آیا۔
سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر عطا الرحمان نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ سعودی عرب نے نئی پالیسی دی کہ 2 ہزار سے کم کوٹہ والا کوئی حج گروپ آرگنائزر اب نہیں ہوگا، 904 حج گروپ آرگنائزر کو 45 بڑی حج کمپنیوں کے کلسٹرز میں بدل دیا، ہمارے ٹور آپریٹرز نے ہر کمپنی سے الگ الگ معاہدے کرنے پر زور دیتے ہوئے ایک ماہ ضائع کیا، سعودی عرب نے 14 فروری کی ڈیڈ لائن دی کہ کل رقم کا 25 فیصد جمع کروائیں، 14 فروری تک 13620 جن لوگوں کی رقم گئی ان کو قبول کر لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری درخواست پر 48 گھنٹوں کیلیے سعودی حکومت نے پورٹل کھول دیا، ڈی جی حج کے ذریعے نجی اسکیم والوں کے پیسے سعودی کمپنیوں کو منتقل ہوتے ہیں، یہ سعودی حکومت کی پابندی ہے کہ سرکار کے ذریعے پیسے لیں گے، ہمارے ڈی جی نے ایچ جی اوز کی رقم متعلقہ سعودی کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں منتقل کیے، وزیر خارجہ کی کوششوں سے 10 ہزار مزید عازمین کو بھیجنے کی اجازت دی گئی۔
کمپٹی نے سوال کیا کہ 10 ہزار کوٹہ کیسے تقسیم ہوگا؟ اس پر ڈاکٹر عطا الرحمان نے بتایا کہ حج آپریٹرز یا سعودی کمپنیاں ہی اس 10 ہزار ڈیٹا کو دیکھ سکتی تھیں، 14 ہزار ریال جن کا اکاؤنٹ میں ہوں گے سعودی عرب اسے ہی اجازت دیں گے، کوشش ہے کہ یہ مسئلہ کسی طرح حل ہو جائے، جو پیسے ڈی جی حج کے ذریعے سعودی کمپنیوں کو گئے ہیں وہ واپس ملیں گے، جو پیسے سرکاری اکاؤنٹ سے ہٹ کر گئے ہیں ان کا کچھ نہیں کہہ سکتے۔نمائندہ ٹور آپریٹرز نے کہا کہ پہلی ڈیڈ لائن 23 اکتوبر دی گئی 5 روز قبل مطلوبہ رقوم بھیج دی۔