چین دنیا میں سبزہ کاری کی رفتار اور حجم کے لحاظ سے سرفہرست ملک بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
چین دنیا میں سبزہ کاری کی رفتار اور حجم کے لحاظ سے سرفہرست ملک بن گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 12 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ :نیشنل فارسٹری اینڈ گراس لینڈ ایڈمنسٹریشن سے موصول اطلاعات کے مطابق 2024 میں، چین نے 100 ملین مو سے زائد رقبے پر زمینی سبزہ کاری کے ہدف کو مکمل کیا ہے . اس وقت چین میں جنگلات کی کوریج کی شرح 25 فیصد سے زیادہ ہے، جنگلاتی ذخیرہ 20 ارب مکعب میٹر سے زیادہ تک پہنچ گیا ہے، گھاس کے میدانوں میں سبزے کی کوریج 50 فیصد سے زیادہ پر مستحکم ہے اور مصنوعی جنگلات کا رقبہ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔
نیشنل فارسٹری اینڈ گراس لینڈ ایڈمنسٹریشن کے ماحولیاتی تحفظ اور بحالی کے محکمے کے ڈائریکٹر چانگ لی مینگ نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 18 ویں قومی کانگریس کے بعد سے ، ایڈمنسٹریشن نے بڑے پیمانے پر سبزہ کاری کے اقدامات اپنائے ہیں ، اور ملک بھر میں 1.
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
حکومت کی جانب سے جاری کردہ قومی اقتصادی سروے برائے رواں مالی سال کے مطابق ملکی معیشت کئی اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس صرف 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 5 فیصد تک محدود رہی، جو عوامی سطح پر نسبتاً مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق سالانہ فی کس آمدن کا ہدف 543,969 روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم اصل فی کس آمدن 34,794 روپے کم یعنی تقریباً 509,175 روپے رہی۔
بالواسطہ ٹیکس آمدن 7,799 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 8,393 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ٹیکس نیٹ میں اضافے کا عندیہ دیتی ہے۔
زرعی شعبے کی کارکردگی بھی توقعات سے کم رہی۔ دو فیصد کے ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی محض 0.56 فیصد رہی۔ تاہم سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات اور سبز چارے کی پیداوار میں بہتری آئی۔
ادھر صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد گروتھ کے مقابلے میں 4.8 فیصد کارکردگی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم بڑی صنعتوں کی پیداواری کارکردگی تشویشناک رہی، جہاں 3.5 فیصد کے ہدف کے برعکس منفی 1.5 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔
صحت، بجلی، گیس اور واٹر سیکٹر کی گروتھ بھی مقررہ اہداف حاصل نہ کر سکی۔ نجی شعبے کو دئیے گئے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 294 ارب روپے سے بڑھ کر 870 ارب روپے ہو گئے۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی معیشت کا مجموعی حجم 410.96 ارب ڈالر رہا۔
Post Views: 2