دوحا میں حماس رہنماؤں پر حملے کے وقت وزیرِ اعظم نیتن یاہو کہاں تھے؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
اسرائیلی سکیورٹی ایجنسی شن بیت کا کہنا ہے کہ جس وقت قطر کے دارالحکومت دوحا میں حماس کے وفد کو نشانہ بنایا گیا اس وقت اسرائیلی وزیرِ اعظم ایجنسی کے ہیڈکوارٹر میں موجود تھے۔
مزید پڑھیں: قطر کی دوحا میں اسرائیلی حملے کی شدید مذمت
شن بیت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’حماس کی اعلیٰ قیادت‘ پر حملہ ایجنسی اور اسرائیلی فوج کا مشترکہ آپریشن تھا۔
شن بیت کے ترجمان کے مطابق دوحا میں کیے گئے حملے کے وقت وزیرِ دفاع اسرائیلی کاٹز بھی ایجنسی کے ہیڈکوارٹر میں موجود تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل دوحا قطر حملہ نیتن یاہو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل قطر حملہ نیتن یاہو
پڑھیں:
اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کو روند ڈالا؛ آج غزہ پر 10 سے زائد حملے، متعدد فلسطینی شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنگ بندی کے باوجود آج صبح غزہ کے علاقے خان یونس پر اسرائیلی فوج نے 10 سے زائد حملے کیے ہیں۔
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق یہ بمباری غزہ کے جنوبی حصے میں کشیدگی کے نئے مرحلے کی نشاندہی کرتی ہے، جہاں شہری آبادی ایک بار پھر شدید خطرات سے دوچار ہے۔
غزہ کے شہریوں میں اسرائیلی حملوں کا خوف برقرار ہے جس سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ امریکی ثالثی میں طےجنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملے جاری ہیں۔
جنوبی غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں 100 سے زائد فلسطینی شہید اور 253 زخمی ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ جنگ بندی کے بعد سے اسرائیل 211 فلسطینیوں کو شہید اور 597 کو زخمی کر چکا ہے۔
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق غزہ کی فضاؤں میں ڈرونز کی آوازیں بتاتی ہیں کہ امن اب بھی ناپید ہے لوگ خوف میں ہیں یقین نہیں کہ جنگ بندی برقرار رہ پائےگی۔
اسرائیلی حملے جنگ بندی کی خلاف ورزی قرار ہے اور اس پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔ اہل غزہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے جاری ہیں یہ کیسی جنگ بندی ہے اب پھر خوف نے گھر کرلیا ہے۔