رجب بٹ کیخلاف ٹک ٹاکر کو جان سے مارنے کی دھمکیوں کے کیس میں اہم پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ٹک ٹاکر عمر بٹ کو جان سے مارنے کی دھمکیوں کے کیس میں ملزم رجب بٹ سمیت دیگر کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی گئی۔
رپورٹ کے مطابق سیشن کورٹ لاہور میں ٹک ٹاکر عمر بٹ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کے کیس پر سماعت ہوئی۔ ملزمان رجب بٹ، حیدر علی اور مان ڈوگر بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
ایڈیشنل سیشن جج عابد علی نے کیس کی۔ ایڈووکیٹ جنید خان نے رجب بٹ کی جانب سے کیس کے دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ ملزمان شامل تفتیش ہو چکے ہیں، عدالت رجب بٹ و دیگر کی ضمانت کنفرم کرنے کا حکم جاری کرے۔
عدالت نے ملزم رجب بٹ سمیت دیگر کی عبوری ضمانت میں 24 مارچ تک توسیع کرتے ہوئے پولیس سے اگلی سماعت پر رپورٹ طلب کرلی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔