عبدالعلیم خان کو بڑا سیاسی جھٹکا، سابق وزیراعظم نے پارٹی سے راہیں جدا کرلیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)استحکام پاکستان پارٹی کے ایک اور رہنما نے پارٹی سے راہیں جدا کر لیں۔
نجی ٹی وی چینل 24 نیوز ذرائع کے مطابق صدر استحکام پارٹی آزاد کشمیر اور سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے آئی پی پی کو خیرباد کہہ دیا۔
ذرائع کے مطابق سردار تنویرالیاس نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کرلیا،سردار تنویر الیاس نے اتوار کے دن گورنر پنجاب سے اسلام آباد میں ملاقات کی تھی،ذرائع کا مزید کہنا تھا ہے کہ ملاقات میں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے پیپلز پارٹی شمولیت کی دعوت دی تھی۔
ایف بی آر افسران پروموشن؛ اوپر والوں میں دیانتداری نہ ہو تو نیچے بھی نہیں ہوگی، جسٹس اعجاز اسحاق
یاد رہے کہ سردار تنویر حیدر نے نو مئی کے واقعہ کے بعد تحریک انصاف سے راہیں الگ کرکے آئی پی پی جوائن کی تھی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش: آزاد کشمیر میں ان ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-26
مظفرآباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی سیاسی مفادات حاصل کرنے کی دوڑ میں آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاحال تاخیر کا شکار ہے۔ ذرائع کے مطابق آزاد جموں و کشمیر اسمبلی میں اِن ہاؤس تبدیلی کے معاملے میں پیپلز پارٹی کی ہائی کمان نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور متبادل قائد ایوان کے بغیر تحریک عدم اعتماد جمع ہونے میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے۔ پیپلز پارٹی عددی برتری کے دعوے کے باوجود ڈیڑھ ہفتے سے اپنی برتری ثابت کرنے میں لیت و لعل کا شکار ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات منعقد کرانے کا مطالبہ بھی تاخیر کی وجہ ہے۔ قبل از وقت انتخابات کی صورت میں اِن ہاؤس تبدیلی سے پیپلز پارٹی کوسیاسی فائدہ نہیں پہنچ پائے گا۔ دوسری جانب آزاد حکومت کا 80 فیصدترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے اور فوری بھرتیوں کے لیے 2 ہزار کے لگ بھگ نوکریاں اور صحت کارڈ جیسے کئی اہم اقدامات نئی حکومت کو سیاسی فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ آزاد کشمیر کی موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026ء میں ختم ہو رہی ہے اور انتخابات سے 2 ماہ قبل تمام ترقیاتی کام روک کر نوکریوں پر تقرریاں اور تبادلے کا اختیار ختم کر دیا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن مارچ میں انتخابات کے مطالبے پر مصر ہے اور انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارت سے محروم ہو جائے گی۔ 2 ماہ یعنی دسمبر، جنوری میں پیپلز پارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کااسمبلی کی مدت پوری کرنے پراصرار ڈیڈ لاک کی مبینہ وجہ ہے۔