WE News:
2025-09-21@20:17:36 GMT

رمضان المبارک میں دہشتگرد حملے کیوں ہوتے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

رمضان المبارک میں دہشتگرد حملے کیوں ہوتے ہیں؟

دہشتگردی کے واقعات کے اعتبار سے سال 2024 ملک کے لیے کافی ہولناک تھا لیکن رواں برس کے ابتدائی مہینوں میں بھی کئی دہشتگرد حملے ہو چکے ہیں۔

عام تصور یہ ہے کہ دہشتگردی کا تعلق مذہب سے ہے اور ایسی تنظمیں جو مذہب کی من مانی تشریحات مسلط کرنا چاہتی ہیں وہی دہشتگردی کے پیچھے کارفرما ہوتی ہیں۔ لیکن پھر سوال یہ ہے کہ اس طرح کی مذہبی تنظیمیں مقدس مہینوں کا احترام ملحوظ خاطر کیوں نہیں رکھتیں۔ بلکہ دیکھنے میں آیا ہے کہ رمضان کے مبارک اور مقدس مہینے میں پاکستان میں دہشتگرد حملوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ایک تاثر یہ ہے کہ اِس مہینے میں چونکہ لوگوں کے اجتماعات ہوتے ہیں تو دہشتگردوں کو اپنے ٹارگٹ منتخب کرنے میں آسانی رہتی ہے۔

رمضان 2025

حالیہ جعفر ایکسپریس دہشتگرد حملہ 10 رمضان کو ہوا اور اس  سے قبل یکم رمضان کو ایک دہشتگرد حملہ بنوں کنٹونمنٹ پر کیا گیا جس میں 9 سے 13 لوگ شہید ہوئے جبکہ ایک مسجد کا کچھ حصہ بھی شہید ہوا۔ رمضان سے صرف ایک دن قبل اکوڑہ خٹک کی مسجد میں دھماکہ ہوا جس میں جمیعت علمائے اسلام س کے مولانا حامد الحق سمیت دیگر 5 افراد شہید ہوئے۔

رمضان 2024

رمضان 2024 پاکستان میں دہشتگردی کے 5 بڑے واقعات ہوئے۔ پہلا واقعہ 16 مارچ کو شمالی وزیرستان کے علاقے میں میرعلی میں ہوا جس میں خود کش بم حملے میں سات فوجی جوان شہید ہو گئے۔ دوسرا حملہ 20 مارچ کو بی ایل اے کے دہشتگردوں نے گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر کیا جس میں 10 لوگ شہید ہوئے جن میں 2 فوجی جوان بھی شامل تھے۔

تیسرا حملہ 26 مارچ کو نیول ایئربیس پر ہوا جس میں 6 لوگ جاں بحق ہوئے۔ چوتھا حملہ بھی 26 مارچ ہی کو چینی شہریوں پر ہوا جس میں 5 چینی شہری جاں بحق ہوئے جبکہ پانچواں حملہ 30 مارچ کو بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں بم حملہ ہوا جس میں 15 لوگ جاں بحق ہوئے۔

رمضان 2023

رمضان 2023 پاکستان میں 12 دہشتگرد حملے ہوئے جبکہ رمضان شروع ہونے قبل اور اس مہینے کے آخر پر بھی ہمیں دہشتگرد حملوں کی طویل فہرست نظر آتی ہے۔ 29 مارچ 2023 کو رمضان میں دہشتگردوں نے لکی مروت کے پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا جس میں 4 پولیس اہلکار شہید اور 6 زخمی ہو گئے۔ یکم اپریل 2023 کو پاک ایران بارڈر پر کیچ ضلعے میں دہشت گردوں کے حملے میں 4 فوجی جوان شہید ہو گئے۔

طالبان سمجھتے ہیں رمضان میں حملہ ان کے لیے باعث برکت ہے، فخر کاکاخیل

نامور صحافی اور تجزیہ نگار فخر کاکاخیل نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رمضان میں مذہبی جوش و خروش زیادہ ہو جاتا ہے۔ طالبان یہ سمجھتے ہیں کہ رمضان کا مہینہ ان کے حملوں کے لیے بابرکت ہے اور اس مہینے میں انہیں کامیابی ملے گی۔ جبکہ بلوچ تو روزے کا اتنا خیال نہیں رکھتے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ روزے کی وجہ سے لا انفورسمنٹ اہلکار جسمانی طور پر قدرے نڈھال ہوں گے تو ہم اِس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ فخر کاکا خیل نے بتایا کہ سنہ 2023 کے رمضان میں 14 حملے ہوئے تھے۔ اس رمضان یہ اور بھی بڑھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جتنے دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات اب تک ہو چکے ہیں وہ بہت تشویش ناک صورتحال ہے اور دہشتگردی بڑھنے کی بنیادی وجہ 15 اگست 2021 ہے۔

فخر کاکا خیل کے مطابق طالبان یہ سمجھتے ہیں کہ اگر انہوں نے امریکا کو شکست دے دی ہے تو پاکستان کو بھی دے سکتے ہیں۔

ساری دہشت گردی مذہبی نہیں، سید محمد علی

دفاعی تجزیہ نگار سید محمد علی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے دہشتگردی کی تمام شکلیں مذہبی نہیں۔ ایک نسل زبان اور علاقے کی بنیاد پر دہشت گردی ہو رہی ہے جیسا کہ بی ایل اے کر رہی ہے اور دوسری مذہب کی بنیاد پر دہشتگردی ہو رہی ہے جیسا کہ طالبان کر رہے ہیں اور تیسرے عالمی دہشت گردی ہے جیسے داعش جیسی تنظمیں جو مقامی دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ مل کر وہاں اپنے پاؤں جمانا چاہتی ہیں۔

سید محمد علی نے کہا کہ داعش ایغور مسلمانوں کو بھی اپنے ساتھ شامل کر رہی ہے اور اسی طرح افغان طالبان کی سرپرستی میں 20 کے قریب دہشتگرد تنظمیں وہاں کام کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ حقانی نیٹ ورک جو دوحہ مذاکرات میں بھی شامل رہا وہ تھوڑا دنیا کو جدید انداز سے سمجھتا ہے جبکہ طالبان جو قندھار کو فالو کرتے ہیں وہ قدامت پسند ہیں۔ لیکن اس وقت وہ قدامت پسند طالبان غالب آ رہے ہیں تو افغانستان میں ایسے تمام ایشوز جیسا کہ خواتین کے حقوق اور اقلیتوں کے حقوق ان پر بات نہیں ہو سکے گی۔

پاکستان میں امریکی سفارتخانے جعفر ایکسپریس پر دہشتگرد حملے کی مذمت کی ہے۔ ایکس پر جاری ایک بیان میں سفارت خانے نے کہا ہے کہ ’ہم جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملے اور بلوچستان کے ضلع کچھی میں مسافروں کو یرغمال بنانے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اس حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی ہے، جسے امریکا نے ایک عالمی دہشتگرد گروپ قرار دیا ہے۔ ہم متاثرین، ان کے اہلخانہ اور اس خوفناک واقعے سے متاثر ہونے والے تمام افراد سے گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ پاکستانی عوام کو تشدد اور خوف سے آزاد زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ امریکا پاکستان کا مضبوط شراکت دار رہے گا تاکہ وہ اپنے تمام شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنا سکے۔ ہم اس مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا بی ایل اے دہشتگرد حملے دہشتگردی رمضضان میں دہشتگردی طالبان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا بی ایل اے دہشتگرد حملے دہشتگردی رمضضان میں دہشتگردی طالبان دہشتگرد حملے میں دہشتگرد پاکستان میں سمجھتے ہیں ہوا جس میں بی ایل اے کہ رمضان مارچ کو شہید ہو کے لیے کہا کہ ہے اور رہی ہے نے کہا اور اس

پڑھیں:

بلوچستان: بم دھماکوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک، متعدد زخمی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 ستمبر 2025ء) حکام نے بتایا کہ پہلا حملہ بلوچستان کے ضلع تربت میں ہوا جب ایک خودکش بمبار نے اپنی گاڑی کو سکیورٹی قافلے سے ٹکرا دیا۔ ایک پولیس اہلکار الٰہی بخش کے مطابق اس حملے میں دو سکیورٹی اہلکار ہلاک اور 23 زخمی ہوئے۔

ایک سرکاری منتظم امتیاز علی نے بتایا کہ اس کے چند ہی گھنٹے بعد افغان سرحد کے قریب جنوب مغربی شہر چمن میں ایک اور کار بم دھماکہ ہوا، جس میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔

کسی گروپ نے ان حملوں کی فوری طور پر ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن شبہ پاکستانی طالبان اور بلوچ علیحدگی پسندوں پر کیا جا رہا ہے، جو صوبے میں اکثر سکیورٹی فورسز اور شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

یہ تازہ حملہ اس واقعے کے دو ہفتے بعد ہوا جب ایک خودکش بمبار نے کوئٹہ شہر کے قریب ایک اسٹیڈیم کے باہر خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جب ایک قوم پرست جماعت کے حامی جلسے سے نکل رہے تھے۔

(جاری ہے)

اس حملے میں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان حملوں کے بارے میں ہم اور کیا جانتے ہیں؟

حکام کے مطابق چمن میں ہونے والا دھماکہ شام کے وقت پاک افغان سرحد کے قریب ایک مصروف ٹیکسی اسٹینڈ پر ہوا، جس میں چار افراد موقع پر ہی ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔ بعد ازاں زخمی بھی دم توڑ گئے، جس سے ہلاکتوں کی تعداد چھ ہو گئی۔

اسسٹنٹ کمشنر چمن، امتیاز بلوچ نے بتایا کہ دھماکہ عارضی دکانوں کے قریب ہوا۔

پولیس اور لیویز فورس موقع پر پہنچیں اور لاشوں اور زخمیوں کو ضلعی اسپتال منتقل کیا۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکے سے لاشیں مسخ ہو گئی تھیں اور جسمانی اعضا ادھر ادھر بکھر گئے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیکسی اسٹینڈ کی دکانوں کے باہر دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا۔

ایک علیحدہ واقعے میں نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے قلات ڈویژن کے علاقے منگوچر میں دستی بم حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد، جن میں دو فرنٹیئر کور اہلکار بھی شامل ہیں، زخمی ہوگئے۔

حملوں کی مذمت

وزیراعظم ہاؤس کے پریس ونگ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ شہباز شریف نے ’’پاک افغان سرحد کے قریب چمن میں کار پارکنگ ایریا میں ہونے والے بم دھماکے میں چھ قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔‘‘

انہوں نے بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعے کے ذمہ داروں کا تعین کر کے انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے عناصر بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کے دشمن ہیں لیکن حکومت شرپسندوں کے مذموم مقاصد کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گی۔

دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ

پاکستان میں حالیہ برسوں میں عسکریت پسندانہ تشدد میں اضافہ ہوا ہے، جن میں زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری پاکستانی طالبان، جسے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کہا جاتا ہے، نے قبول کی ہے۔

یہ گروہ افغان طالبان سے الگ ہے لیکن ان کا قریبی اتحادی سمجھا جاتا ہے۔

کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور دیگر علیحدگی پسند گروہ بھی اکثر بلوچستان میں حملے کرتے ہیں۔ یہ صوبہ طویل عرصے سے بغاوت کا مرکز رہا ہے، جہاں علیحدگی پسند مرکزی حکومت سے آزادی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

صوبہ بلوچستان میں اس سال کئی سنگین حملے ہوئے۔ مارچ میں کالعدم بی ایل اے نے ایک مسافر ریل گاڑی کو ہائی جیک کر لیا تھا۔ مئی میں خضدار میں ایک اسکول بس کو خودکش بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا، جس میں متعدد بچے جان سے گئے۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • غیرملکی خواتین کو بلیک میل کرنے والا ملزم افغانستان فرار ہوتے ہوئے گرفتار
  • لاپتا یا دہشتگرد گروہ میں شامل رشتے دار کی اطلاع نہ دینے پر کارروائی ہوگی، محکمہ داخلہ بلوچستان کا انتباہ
  • جعفر ایکسپریس حملے کا ماسٹر مائنڈ افغانستان میں پراسرار طور پر ہلاک
  • فتنہ الہندوستان کا دہشتگرد اور جعفر ایکسپریس حملے کا ماسٹر مائنڈ افغانستان میں ہلاک
  • جعفر ایکسپریس حملے کا ماسٹر مائنڈ اور فتنہ الہندوستان کا دہشتگرد گل رحمان افغانستان میں ہلاک
  • بلوچستان، ستمبر میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ، حکومت امن قائم کرنے کے لیے کیا کررہی ہے؟
  • پشاور: چمکنی خودکش حملے کے ماسٹر مائنڈ سمیت 3 دہشتگرد ہلاک
  • صدر ٹرمپ طالبان سے بگرام ائیر بیس واپس کیوں لینا چاہتے ہیں؟
  • بلوچستان: بم دھماکوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک، متعدد زخمی
  • ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ میں ناکام کیوں ہوئے؟ ارشد ندیم نے بتا دیا