مودی سرکار نے اپنے کالے قانون کی آڑ لیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی 2 مقبول سیاسی تنظیموں پر پابندی لگا دی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق پابندی میر واعظ عمر فاروق کی عوامی ایکشن کمیٹی اور منصور عباس انصاری کی جماعت جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر عائد کی گئی ہے۔

بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں تنظیموں کے علیحدگی پسند مسلح سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

نوٹی فیکشن میں کہا گیا ہے کہ اگر ان دونوں جماعتوں نے اپنی عسکری سرگرمیوں کو ختم نہ کیا تو یہ پابندی مستقل طور پر بھی عائد کی جا سکتی ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے مودی سرکار کے اس اقدام کو جمہوریت پر شب خون قرار دیا۔

یاد رہے کہ یہ پہلی بار نہیں جب مقبوضہ کشمیر کی کسی سیاسی جماعت پر پابندی عائد کی گئی ہو۔

جنت نظیر وادی پر قابض بھارت کی مودی سرکار نے 2019ء سے اب تک 10 سیاسی جماعتوں پر پابندی لگائی ہے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مقبوضہ کشمیر کی مودی سرکار

پڑھیں:

مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں 

مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں جاری ہیں جب کہ  مودی حکومت کا ہندو راشٹر منصوبہ اقلیتوں کو سماجی اور سیاسی دھارے سے باہر دھکیلنے کی سوچی سمجھی سازش ہے۔

مودی کے بھارت میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت مذہبی رہنماؤں کے ذریعے اقلیتوں کے خلاف مذموم مہم جاری ہے۔

ہندو انتہا پسند رہنما ہنت راجو داس کا کہنا تھا کہ؛ ہم دہلی سے پیدل مارچ کا آغاز کریں گے تاکہ بھارت کو ہندو راشٹر بنایا جا سکے،  مہانت رام چندر گیری  نے کہا کہ بھارت میں جہاں کہیں بڑی مسلم آبادی ہے وہاں پاکستان بنانے کی سوچ ہے۔

سوامی رام بھدر اچاریا  نے کہا کہ بھارت میں ہندومت خطرے میں ہے مغربی اتر پردیش "منی پاکستان" لگتا ہے، ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔

یہ نفرت انگیز بیانات ثبوت ہیں کہ ہندو انتہا پسندی ریاستی طاقت کے سائے میں پروان چڑھ رہی ہے

بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کا منصوبہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، ہندوتوا نظریہ کے تحت بی جے پی بھارت کو فاشسٹ ہندو ریاست میں بدل رہی ہے۔

ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ کے بجائے نفرت انگیز بیانیے کو تقویت دے رہے ہیں، ریاستی دہشت گردی اور منظم امتیاز بھارتی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا واضح ثبوت ہے۔

ہندوتوا بیانات اور پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں کو نشانہ بنا کر بھارت کو ایک انتہا پسند ریاست میں بدلنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • زندگی بھر بھارتی مظالم کے خلاف برسرپیکار رہنے والے عبدالغنی بھٹ کون تھے؟
  • بھارتی کرکٹرز پر پاکستانی نیٹ بولرز کے ساتھ تصاویر پر بھی پابندی عائد
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
  • مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا ایجنڈے کے تحت نفرت اور انتشار کی منظم کوششیں 
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں