اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ نے خواتین کے حقوق کو فروغ و تحفظ دینے اور صنفی مساوات کا ہدف حاصل کرنے کے لیے ایک نیا لائحہ عمل پیش کیا ہے جس سے بیجنگ + 30 ایجنڈے کو رکن ممالک کی قومی ترجیحات کا حصہ بنانے میں مدد ملے گی۔

یہ ایجنڈا خواتین کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے کمیشن کے 69ویں اجلاس میں پیش کیا گیا ہے۔ صنفی تقسیم کو ختم کرنے کے لیے ڈیجیٹل انقلاب کے آغازسے لے کر خواتین کو ہر سطح پر فیصلہ سازی میں جائز نمائندگی دینے تک بہت سے اقدامات اس منصوبے کا حصہ ہیں۔

اس موقع پر اقوام متحدہ میں خواتین کے ادارے 'یو این ویمن' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما بحوث نے کہا کہ اجلاس کے تیسرے روز خواتین اور لڑکیوں کے حقوق سے متعلق اب تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا جس سے یہ سامنے آیا ہے کہ بہت سی کامیابیوں کے باوجود اس سمت میں خاصا کام باقی ہے۔

(جاری ہے)

خواتین کو اب بھی تشددکا سامنا ہے، وہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے کہیں زیادہ متاثر ہو رہی ہیں اور فیصلہ سازی میں اکثر انہیں نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔

اس صورتحال میں بہتری لانے کے لیے وعدوں کو عملی اقدامات میں تبدیل کرنا ہو گا۔ایجنڈے کے مقاصد

بیجنگ + 30 ایجنڈے کا مقصد خواتین اور لڑکیوں کے لیے ڈیجیٹل انقلاب لانا، انہیں غربت سے چھٹکارا دلانا، فیصلہ سازی میں ان کی مکمل اور برابر شرکت یقینی بنانا، امن و سلامتی قائم کرنا اور موسمیاتی انصاف کے معاملات میں ان کا مساوی کردار ممکن بنانا ہے۔

اس ایجنڈے کے تحت اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے پیش کردہ تازہ ترین جائزے اور حالیہ اجلاس کے سیاسی اعلامیے پر کام کو آگے بڑھایا جائے گا اور پائیدار ترقی کے اہداف میں 2030 تک صنفی مساوات کے قیام سے متعلق ہدف کو حاصل کرنے کے لیے پرعزم اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

صنفی مساوات ایجنڈا متعارف کرانے کی تقریب دیکھیے

فیصلہ کن موڑ

اس موقع پر اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کو ناقابل تصور مسائل کا سامنا ہے اور 2025 ان پر قابو پانے کے لیے عملی اقدامات کا سال ہے۔

دنیا کے بہت سے حصوں میں مسلح تنازعات جاری ہیں اور تشدد کے نتیجے میں روزانہ بہت سی خواتین کی زندگیاں ختم ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے میں صرف پانچ سال کا عرصہ باقی رہ گیا ہے۔ اسی لیے، صنفی مساوات یقینی بنانے کے لیے موجودہ وقت سے فائدہ اٹھانا اور اپنے وعدوں کو مفید اقدامات میں تبدیل کرنا ہو گا۔

اقوام متحدہ اس ضمن میں دلیرانہ کوششیں کرنے کا عزم رکھتا ہے۔بیجنگ اعلامیے جیسا جذبہ درکار

یو این ویمن نے کہا ہے کہ اس ایجنڈے میں بالغ لڑکیوں اور نوجوان خواتین کو بنیادی اہمیت دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں، اس میں صنفی مساوات کے فروغ پر سرمایہ کاری اور صنفی حوالے سے معلومات جمع کرنے کی بات بھی شامل ہے۔ ان اقدامات سے بیجنگ پلیٹ فارم فار ایکشن کے تصور کو عملی جامہ پہنانے اور پائیدار ترقی کے اہداف کی جانب پیش رفت تیز کرنے میں مدد ملے گی۔

سیما بحوث نے کہا کہ سبھی کو باہم مل کر بے عملی پر عمل کو ترجیح دینا ہو گی اور ایک مرتبہ پھر بیجنگ اعلامیے کے جذبے کو بیدار کرنا ہو گا۔

اجلاس میں ایجنڈا پیش کرتے وقت حکومتوں کے نمائندوں، ماہرین اور اقوام متحدہ کے حکام نے اب تک حاصل ہونے والی کامیابیوں اور مستقبل کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے عملی اقدامات کے حوالے سے چھ ایسے معاملات پر بات چیت کی جن پر کام کرنا ضروری ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے لیے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت

دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا انسانیت کیخلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہو گا، پاکستان قطر کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے، اسرائیل کا قطر پر حملہ جارحانہ اقدامات کا تسلسل ہے، اقوام متحدہ میں اسرائیلی کی رکنیت کی معطلی کی تجویز کے حامی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔ جبکہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے دوحا میں عرب اسلامی کے ہنگامی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہوں سے خطاب میں کہا کہ [حماس] کو امریکا کی طرف سے تجاویز پر توجہ مرکوز کرنی تھی لیکن کیا آپ نے کبھی ایسی جارحیت کے بارے میں سنا ہے؟ کہ ایک ایسی ریاست جو مذاکرات کے لیے مستقل مزاجی سے کام کر رہی ہو، ایک ایسی ریاست جو مذاکرات میں ثالث ہے اور پھر اسی مقام پر جارحیت کی گئی ہو جہاں مذاکرات ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

امیر قطر نے سوال کیا کہ اگر اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں؟ اگر آپ یرغمالیوں کی رہائی پر اصرار کرتے ہیں تو پھر وہ تمام مذاکرات کاروں کو کیوں قتل کر رہے ہیں؟ ہم اپنے ملک میں اسرائیل کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کیسے کر سکتے ہیں جب کہ وہ ہمارے ملک پر فضائی حملے کے لیے ڈرون اور طیارے بھیجتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ سوالوں کی ضرورت نہیں یہ صرف بزدلانہ جارحیت ہے ایسے فریق کیلیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔

اپنے خطاب میں امیر قطر نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کو دوحا آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی حالانکہ قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کےلیے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹراسرائیل کا ایجنڈاعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں خواتین سڑکوں پر بچوں کو جنم دینے پر مجبور، اقوام متحدہ کا انکشاف
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنیوالے ممالک کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
  • یورپی ملک لکسمبرگ کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان
  • مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کا یمن پر گہرا اثر، ہینز گرنڈبرگ
  • صنفی مساوات سماجی و معاشی ترقی کے لیے انتہائی ضروری، یو این رپورٹ
  •  اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ 
  • اسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں: اقوامِ متحدہ رپورٹ
  • پاکستان کی اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کی حمایت
  • امریکا اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر ویزے کیوں روک رہا ہے؟