قومی اسمبلی اجلاس، پی ٹی آئی کا جعفر ایکسپریس حملے پر بولنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی نکتہ اعتراض پرریل گاڑی پر دہشت گرد حملے پر بولنے کی کوشش
پی ٹی آئی ارکان کے احتجاج کرنے پر، پریذائڈنگ آفیسر نے وقفہ سوالات شروع کرادیا
قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کو جعفر ایکسپریس حملے پر بولنے کی اجازت نہیں ملی جس پر پی ٹی آئی نے احتجاج کیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس پریذائیڈنگ آفیسر عبدالقادر پٹیل کی صدارت میں شروع ہوا۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے نکتہ اعتراض پر بلوچستان میں ریل گاڑی پر دہشت گرد حملے پر بولنے کی کوشش کی تاہم عبدالقادر پٹیل نے بولنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ صدارتی خطاب پر بحث کے دوران بلوچستان کی صورتحال پر بات کرلینا۔بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعہ میں شہید ہوئے افراد کے لیے دعائے مغفرت نہ کی گئی، پی ٹی آئی ارکان نے اپوزیشن لیڈر کو نہ بولنے دینے پر احتجاج شروع کردیا۔ اس دوران پریذائڈنگ آفیسر نے وقفہ سوالات شروع کرادیا۔اپوزیشن رکن اقبال آفریدی نے کورم کی نشاندہی کردی اور کہا کہ بلوچستان میں اتنا بڑا حملہ ہوا اس پر بولنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ بعدازاں ایوان میں گنتی شروع کرادی گئی۔قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات ہوئے ، وزیر خارجہ اسحق ڈار نے تلور کے شکار سے متعلق سوال پر بتایا کہ تلور کی خارجہ پالیسی میں خاص اہمیت ہے ، صوبائی حکومتوں نے شکار کے 333 اجازت نامے غیر ملکیوں کو جاری کیے ، تلور کے شکار کے لئے وزارت خارجہ اجازت نامے کی سفارش کرتی ہے ، وفاقی حکومت تلور کے شکار کے لئے صوبائی حکومتوں کو سفارش کرتی ہے ، دس سال میں شکار کے 333 اجازت نامے جاری ہوئے ، اٹھارہویں ترمیم کے بعد جنگلی حیات صوبائی محکمہ بن چکا ہے ۔وزیر توانائی سے متعلق وقفہ سوالات ہوئے تو وزیر توانائی کی عدم موجودگی پر پیپلز پارٹی کے ارکان برس پڑے ۔ وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وزیر توانائی کچھ دیر میں ایوان میں پہنچ جائیں گے ۔ سید نوید قمر نے کہا کہ اتنی بڑی کابینہ کس لئے بنائی ہے ؟ جے یو آئی کے رکن نورعالم خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی پانی سمیت کسی ایشو پر بات سنی نہیں جاتی تو وہ اپوزیشن میں آجائے ۔اپوزیشن میں آئیں مل کر ماحول گرم کریں گے ۔ پریذائیڈنگ آفیسر عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ آپ کی تجویز پر غور کریں گے ۔وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے کہا کہ مجھے وزیر توانائی نے نہیں بتایا کہ میں ان کی جگہ جواب دوں۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ اتنی بڑی کابینہ کا آپس میں رابطہ ہی قائم نہیں ہوا کہ ایک وزیر دوسرے کو کچھ بتاہی دے ۔اجلاس کے دوران وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وقفہ سوالات میں پانی کے غیر معیاری نمونوں کا معاملہ اٹھایا گیا، عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ جب تک خالد مگسی وزیر نہیں بنے تھے تو ایوان میں ریگولر آتے تھے ، چونکہ وزرا کے ایوان میں نہ آنے کی روایت ہے اس لئے اب خالد مگسی بھی وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی بننے کے بعد نہیں آئے ۔ خالد مگسی اپنا ذکر ہوتے ہی ایوان میں آگئے ۔عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ خالد مگسی صاحب اب وزیر بن گئے ہیں دوچار ویلز خرید کردے دیں گے ، نہ سائنس نہ ٹیکنالوجی نظر آتی ہے اللہ کرے اب ہی نظر آجائے ۔ وفاقی وزیر سائنس خالد مگسی نے عبدالقادر پٹیل پر طنز کیا کہ آپ دوچار لانچیں دے دیں آپ کے پاس لانچیں ہوتی ہیں۔ عبدالقادر پٹیل خالد مگسی کے جواب پر خاموش ہوگئے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات پر بھی بات ہوئی۔ وزارت توانائی کی جانب سے گردشی قرضوں کے معاملے پر ایوان کو تحریری جواب دیا گیا جس میں بتایا گیا کہ رواں سال گردشی قرض میں اضافہ نہیں ہوا، حکومتی اقدامات سے گردشی قرضوں میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے ، مالی سال کی پہلی ششماہی میں گردشی قرض 9 ارب کم ہوا ہے ، جون 2024ء تک گردشی قرض 2393 ارب روپے تھا، دسمبر 2024ء تک گردشی قرض 2384 ارب روپے تک کم ہوا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: حملے پر بولنے کی بولنے کی اجازت وزیر توانائی وقفہ سوالات قومی اسمبلی ایوان میں خالد مگسی شکار کے
پڑھیں:
سینیٹ اجلاس میں کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آوٹ، اپوزیشن کا شور شرابہ
وزیر قانون نے کہا کہ وفاقی وزیر آبی وسائل یہاں موجود ہیں اور ہماری کابینہ کے سینیئر اراکین بیٹھے ہوئے ہیں، یہ سب سوالوں کے جواب دینے کے لیے یہاں موجود ہیں، اگر یہ طرز سیاست آپ نے رکھنا ہے تو اس سے ملک کی خدمت نہیں ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے کی وجہ سے ایوان مچھلی بازار بن گیا، کینالز کے معاملے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، پیپلزپارٹی کے خلاف منافقانہ سیاست کے نعرے لگائے گئے جبکہ کینالز کے معاملے پر پاکستان پیپلزپارٹی نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کینالز کے معاملے پر قانون اور آئین کے مطابق بیٹھ کر بات ہوگی، رانا ثناء اللہ وزیر اعظم کی ہدایت پر حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے معاملے پر احتجاج کے بجائے بات چیت کریں، وزیر اعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ و سیاسی امور رانا ثنااللہ نے حکومت سندھ سے رابطہ کیا ہے اور یہ پیغام پہنچایا ہے کہ یہ سارا معاملہ آئین اور قانون کے مطابق حل کیا جائے گا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس سلسلے میں کثیر جماعتی مشاورت کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر کوئی چیز بلڈوز نہیں ہو رہی ہے، وزیر اعظم پاکستان نے اس بابت خصوصی ہدایت کی جس کے بعد رانا ثناء اللہ حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ رابطے میں آئے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہماری حلیف جماعت ہے، یہ بالکل واضح فیصلہ ہے کہ اس معاملے پر قانون اور آئین کے مطابق بیٹھ کر بات ہوگی، لیکن اپوزیشن شائد بات اس لیے نہیں سننا چاہتی کہ اس کے پاس پوچھنے کو نہ کوئی سوال ہے اور نہ سننے کی ہمت ہے۔ وزیر قانون نے کہا کہ وفاقی وزیر آبی وسائل یہاں موجود ہیں اور ہماری کابینہ کے سینیئر اراکین بیٹھے ہوئے ہیں، یہ سب سوالوں کے جواب دینے کے لیے یہاں موجود ہیں، اگر یہ طرز سیاست آپ نے رکھنا ہے تو اس سے ملک کی خدمت نہیں ہو گی۔