اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی نکتہ اعتراض پرریل گاڑی پر دہشت گرد حملے پر بولنے کی کوشش
پی ٹی آئی ارکان کے احتجاج کرنے پر، پریذائڈنگ آفیسر نے وقفہ سوالات شروع کرادیا

قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کو جعفر ایکسپریس حملے پر بولنے کی اجازت نہیں ملی جس پر پی ٹی آئی نے احتجاج کیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس پریذائیڈنگ آفیسر عبدالقادر پٹیل کی صدارت میں شروع ہوا۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے نکتہ اعتراض پر بلوچستان میں ریل گاڑی پر دہشت گرد حملے پر بولنے کی کوشش کی تاہم عبدالقادر پٹیل نے بولنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ صدارتی خطاب پر بحث کے دوران بلوچستان کی صورتحال پر بات کرلینا۔بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعہ میں شہید ہوئے افراد کے لیے دعائے مغفرت نہ کی گئی، پی ٹی آئی ارکان نے اپوزیشن لیڈر کو نہ بولنے دینے پر احتجاج شروع کردیا۔ اس دوران پریذائڈنگ آفیسر نے وقفہ سوالات شروع کرادیا۔اپوزیشن رکن اقبال آفریدی نے کورم کی نشاندہی کردی اور کہا کہ بلوچستان میں اتنا بڑا حملہ ہوا اس پر بولنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ بعدازاں ایوان میں گنتی شروع کرادی گئی۔قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات ہوئے ، وزیر خارجہ اسحق ڈار نے تلور کے شکار سے متعلق سوال پر بتایا کہ تلور کی خارجہ پالیسی میں خاص اہمیت ہے ، صوبائی حکومتوں نے شکار کے 333 اجازت نامے غیر ملکیوں کو جاری کیے ، تلور کے شکار کے لئے وزارت خارجہ اجازت نامے کی سفارش کرتی ہے ، وفاقی حکومت تلور کے شکار کے لئے صوبائی حکومتوں کو سفارش کرتی ہے ، دس سال میں شکار کے 333 اجازت نامے جاری ہوئے ، اٹھارہویں ترمیم کے بعد جنگلی حیات صوبائی محکمہ بن چکا ہے ۔وزیر توانائی سے متعلق وقفہ سوالات ہوئے تو وزیر توانائی کی عدم موجودگی پر پیپلز پارٹی کے ارکان برس پڑے ۔ وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وزیر توانائی کچھ دیر میں ایوان میں پہنچ جائیں گے ۔ سید نوید قمر نے کہا کہ اتنی بڑی کابینہ کس لئے بنائی ہے ؟ جے یو آئی کے رکن نورعالم خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی پانی سمیت کسی ایشو پر بات سنی نہیں جاتی تو وہ اپوزیشن میں آجائے ۔اپوزیشن میں آئیں مل کر ماحول گرم کریں گے ۔ پریذائیڈنگ آفیسر عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ آپ کی تجویز پر غور کریں گے ۔وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے کہا کہ مجھے وزیر توانائی نے نہیں بتایا کہ میں ان کی جگہ جواب دوں۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ اتنی بڑی کابینہ کا آپس میں رابطہ ہی قائم نہیں ہوا کہ ایک وزیر دوسرے کو کچھ بتاہی دے ۔اجلاس کے دوران وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وقفہ سوالات میں پانی کے غیر معیاری نمونوں کا معاملہ اٹھایا گیا، عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ جب تک خالد مگسی وزیر نہیں بنے تھے تو ایوان میں ریگولر آتے تھے ، چونکہ وزرا کے ایوان میں نہ آنے کی روایت ہے اس لئے اب خالد مگسی بھی وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی بننے کے بعد نہیں آئے ۔ خالد مگسی اپنا ذکر ہوتے ہی ایوان میں آگئے ۔عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ خالد مگسی صاحب اب وزیر بن گئے ہیں دوچار ویلز خرید کردے دیں گے ، نہ سائنس نہ ٹیکنالوجی نظر آتی ہے اللہ کرے اب ہی نظر آجائے ۔ وفاقی وزیر سائنس خالد مگسی نے عبدالقادر پٹیل پر طنز کیا کہ آپ دوچار لانچیں دے دیں آپ کے پاس لانچیں ہوتی ہیں۔ عبدالقادر پٹیل خالد مگسی کے جواب پر خاموش ہوگئے ۔قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات پر بھی بات ہوئی۔ وزارت توانائی کی جانب سے گردشی قرضوں کے معاملے پر ایوان کو تحریری جواب دیا گیا جس میں بتایا گیا کہ رواں سال گردشی قرض میں اضافہ نہیں ہوا، حکومتی اقدامات سے گردشی قرضوں میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے ، مالی سال کی پہلی ششماہی میں گردشی قرض 9 ارب کم ہوا ہے ، جون 2024ء تک گردشی قرض 2393 ارب روپے تھا، دسمبر 2024ء تک گردشی قرض 2384 ارب روپے تک کم ہوا ہے ۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: حملے پر بولنے کی بولنے کی اجازت وزیر توانائی وقفہ سوالات قومی اسمبلی ایوان میں خالد مگسی شکار کے

پڑھیں:

بلدیہ عظمیٰ کاکونسل اجلاس‘12قراردادیں کثرت رائے سے منظور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل کا عام اجلاس ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد کی زیر صدارت جمعہ کے روز سٹی کونسل ہال میں منعقد ہوا، اجلاس میں مجموعی طور پر 20 قراردادیں منظور کی گئیں جن میں سے اپوزیشن اراکین نے 8 قراردادوں میں ووٹ نہیں دیا ہے جبکہ 12 قراردادیں کثرت رائے سے منظور ہوئیں ۔31 اکتوبر 2025ء کو ہونے والے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اجلاس میں ایجنڈا 8 مد نمبر 3: گٹر باغیچہ (منگھوپیر) میں بس ڈپو کو نجی کمپنی “دی سلک روٹ ٹرانسپورٹ” کو 10 سالہ معاہدہ پر دینے کے حوالے سے اپوزیشن رکن نعمان الیاس نے میئر کراچی کی جانب سے کونسل بزنس رولز کی مسلسل خلاف ورزی اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کو بطور ایڈمنسٹریٹر چلانے پر شدید احتجاج بھی کیا۔ ایجنڈا 8 مد نمبر 4: پلاٹ نمبر ST-13 سیکٹر 15،16 (گلستان منظور) بلدیہ ٹاؤن میں واقع 3,125 گز زمین ایک نجی فلاحی ادارے کو دینے کے حوالے سے بھی اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ نے اختلاف کیا اور کہا کہ اس طرح بلدیہ عظمیٰ کراچی کی زمینیں نجی اداروں کو دینے کا تجربہ کبھی اچھا نہیں رہا ہے نیز انہوں نے اس حوالے سے کونسل اراکین کی supervising کمیٹی بنانے اور تعلیمی مقاصد کے لیے دی گئی زمینوں کے استعمال کے حوالے سے حکمت عملی ترتیب دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • جب بھی کراچی آتے ہیں یہاں کا انفرااسٹرکچر دیکھ کر انتہائی دکھ ہوتا ہے، علیم خان
  • پنجاب اسمبلی: حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی، ’چور چور‘ کے نعرے
  • سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 5نومبر کو طلب کرنے کا فیصلہ،سمری وزیراعظم کو ارسال
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  •  بدقسمتی سے اسمبلی فورمز کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا : ملک محمد احمد خان 
  • اسرائیلی حملے، 24 گھنٹے میں مزید 5 فلسطینی شہید
  • رکن قومی اسمبلی علی گوہر مہر اور علی نواز مہر کی والدہ انتقال کر گئیں
  • بدقسمتی سے اسمبلی فورمز کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا ہے: ملک محمد احمد خان
  • بلدیہ عظمیٰ کاکونسل اجلاس‘12قراردادیں کثرت رائے سے منظور