سابق آسٹریلوی کرکٹر منشیات اسمگلنگ ملوث نکلے، مجرم قرار
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
سابق آسٹریلوی کرکٹر اسٹیورٹ میک گل کو منشیات اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا "مجرم" قرار دیدیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں 8 روز سے جاری منشیات اسمگلنگ کے مقدمے میں جمعرات کو فیصلہ سنایا گیا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ سابق انٹرنیشنل آسٹریلوی کرکٹر اسٹیورٹ میک گل کو انکے بہنوئی اور ڈیلر کے درمیان کوکین کے سودے میں ملوث ہونے کا قصور وار پایا گیا ہے تاہم کرکٹر کو ممنوعہ ادویات کی فراہم کرنے سے متعلق الزامات سے بری کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: آر جے مہوش کی چہل کیساتھ ڈیٹنگ؛ اداکارہ کا ردعمل آگیا
مقدمے کی سماعت کے دوران، عدالت کو بتایا گیا کہ میک گل نے اپریل 2021 میں اپنے بہنوئی مارینو سوتیروپولوس اور ایک ڈیلر کیساتھ ملکر نیوٹرل بے ریسٹورنٹ میں ایک میٹنگ کا اہتمام کیا تھا اور شرکت کی تھی۔
اس ڈیل میں ایک کلو گرام کوکین کے بدلے $330,000 دینے پر اتفاق ہوا تاہم کرکٹر کو کبھی منشیات کیساتھ نہیں دیکھا گیا اور نہ ہی انکے پاس سے پیسے برآمد ہوئے ہیں لیکن سہولت کاری کے مرتکب ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: چہل نے دھنا شری سے طلاق کے بعد نئی لڑکی ڈھونڈھ لی، ہے کون؟
آسٹریلوی میڈیا کے مطابق اسٹیورٹ میک گل کو رواں برس کے آخر میں سزا سنائے جانے کے عمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اسٹیورٹ میک گل کا بین الاقوامی کیریئر سابق لیجنڈری اسپنر شین وارن کیساتھ شروع کیا، انہوں نے 1998 سے 2008 کے درمیان 44 ٹیسٹ کھیلے، انہیں زیادہ تر مواقع وارن کی عدم موجودگی میں ملے، سابق کرکٹر نے 29.
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ غیر منصفانہ فائدہ! گواسکر تاویلیں پیش کرنے لگے
54 سالہ اسپنر آسٹریلیا کیلئے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے پانچویں اسپنر ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نور مقدم قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے نظرثانی درخواست دائر کردی
فوٹوفائلنور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کردی۔
مجرم ظاہر جعفر کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے ظاہر جعفر کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کرایا، سزائے موت دینے کے لیے ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا۔
درخواست کے مطابق ویڈیوز ٹرائل کے دوران درست ثابت بھی نہیں کی گئیں حتیٰ کہ ملزم کو ویڈیو ریکارڈنگ فراہم بھی نہیں کی گئی۔
اسلام آباد کی نور مقدم کو ہم سے بچھڑے 4 برس بیت گئے۔ تاہم نور مقدم قتل کیس کے مجرم کو اب بھی سزا نہیں دی گئی۔
دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ٹرائل کے دوران کبھی وہ ویڈیوز چلا کر بھی نہیں دیکھی گئیں، فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا، فیصلے پر نظرثانی کی ٹھوس وجوہات ہیں۔
سزا یافتہ مجرم کی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دی لیکن عدالت نے متفرق درخواست پر فیصلہ نہیں دیا۔