نیشنل ٹی20 کپ؛ میچ فیس میں کمی! چیئرمین پی سی بی کا بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
نیشنل ٹی20 کپ میں شریک کھلاڑیوں کی میچ فیس میں کمی پر چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بڑا فیصلہ کرلیا۔
ترجمان پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے مطابق چیئرمین محسن نقوی نیشنل ٹی20 کپ میں شریک کھلاڑیوں کی میچ فیس کم کرنے کے معاملے کو نوٹس لیتے ہوئے اس اقدام سے روک دیا ہے۔
ترجمان پی سی بی کا کہنا ہے کہ محسن نقوی نے اعلیٰ حکام سے تمام کھلاڑیوں کی میچ فیس پر فوری نظرثانی کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
مزید پڑھیں: قومی ٹی ٹوئنٹی کپ: کھلاڑیوں کی میچ فیس میں بڑی کمی کر دی گئی
قبل ازیں خبر سامنے آئی تھی کہ نیشنل ٹی20 کپ کے دوران کسی بھی ٹیم کے کھلاڑی کو اب 40 ہزار روپے کے بجائے 10 ہزار روپے میچ فیس ادا کی جائے گی جبکہ رزیرو کھلاڑی 5 ہزار روپے پانے کا حقدار ہوگا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیشنل ٹی20 کپ پی سی بی
پڑھیں:
پاکستان کے قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 77 ہزار 8 سو 88 ارب روپے کی سطح پر پہنچ چکا ہے اور س حساب سے ہر پاکستانی کم و بیش 4 لاکھ روپے کا مقروض ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے پاور سیکٹر میں مالیاتی استحکام کے لیے بڑی اسکیم کی منظوری دے دی
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق اخراجات اور بے قابو مالیاتی نظم و ضبط نے ملکی معیشت کو قرضوں کے جال میں جکڑلیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون 2024 سے جون 2025 تک صرف ایک سال میں مجموعی قرضوں میں 8 ہزار 974 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔
گزشتہ برس یہ قرضہ 68 ہزار 914 ارب روپے تھا جو اب بڑھ کر 77 ہزار 888 ارب روپے ہوچکا ہے یہ اضافہ سالانہ 13 فیصد اور صرف ایک ماہ میں 2.4 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔
حکومت ملکی قرضوں کا بڑا حصہ اندرونی ذرائع سے لے رہی ہے اور ایک سال میں مقامی قرضوں کا حجم 47 ہزار 160 ارب روپے سے بڑھ کر 54 ہزار 471 ارب روپے ہوگیا ہے یوں ایک سال میں مقامی قرضوں میں 7 ہزار 311 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیے: شبر زیدی نے سرکاری اراضی بیچ کر ملکی قرضہ اتارنے کی تجویز دے دی
جون 2025 کے صرف ایک مہینے میں مقامی قرضہ 1.9 فیصد بڑھ کر 53 ہزار 460 ارب سے بڑھ کر 54 ہزار 471 ارب روپے ہوگیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضے بھی بڑھتے جارہے ہیں گزشتہ سال بیرونی قرضے 21 ہزار 754 ارب روپے تھےجو اب 23 ہزار 417 ارب روپے ہوگئے ہیں جس میں سالانہ 7.6 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ایک ہی مہینے میں بیرونی قرضےبھی 3.7 فیصد بڑھ گئے ہیں ان قرضوں پر سود کی ادائیگی بھی ملکی خزانے پر بوجھ بنتا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی قرضوں پر سود کی مجموعی ادائیگیاں 9 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہوگئی ہیں جبکہ قرضوں اور سرکاری ضمانتوں سمیت ادائیگیوں کے بوجھ کا کُل حجم 94 ہزار ارب روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے۔
اس حوالے سے ملکی معیشت پر گہری نظر رکھنے والے ماہرمحمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ مقامی قرضوں میں خطرناک اضافہ حکومت کےغیر ضروری اور بے تحاشہ اخراجات کا نتیجہ ہےان کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو آنے والے برسوں میں قرضوں کی ادائیگیاں ملکی آمدنی کو نگل جائیں گی۔
مزید پڑھیں: ہر شہری 3 لاکھ روپے کا مقروض، کس دور حکومت میں کتنا قرضہ لیا گیا؟
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے ترقی تو دور کی بات ہے مالیاتی استحکام بھی ناممکن ہوجائے گا اس وقت حکومت بیرونی اور مقامی قرضوں کی ادائیگی کے لیے اہل نہیں اور اس صورتحال کو معیشت میں ٹیکنیکل ڈیفالٹ کہا جاتا ہے جو کہ پاکستان ہوچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی کی معیشت پاکستانیوں پر قرضہ ہر پاکستانی کتنا مقروض