پبلک سیفٹی: کے الیکٹرک کی جانب سےبجلی کے تاروں کے قریب پتنگ بازی سے اجتناب کی اپیل کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
کراچی: کے-الیکٹرک نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بجلی کے بنیادی ڈھانچے، خاص طور پر ہائی ٹینشن ٹرانسمیشن لائنز کے قریب پتنگ بازی سے گریز کریں تاکہ کسی بھی ممکنہ حادثے اور بجلی کی فراہمی میں خلل سے بچا جا سکے۔ پتنگ بازی ایک روایتی کھیل ہے جو تمام عمر کے افراد میں مقبول ہے، تاہم، اس دوران اکثر دھات، کیمیکل یا شیشے سے لیپت ڈور کا استعمال کیا جاتا ہے جو جان لیوا حادثات اور بجلی کے تعطل کا سبب بن سکتا ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں بجلی کا انفراسٹرکچر موجود ہو۔
کے-الیکٹرک کے سینئر ڈائریکٹر کارپوریٹ کمیونیکیشنز، عمران رانا نے کہا، “ہر تفریحی سرگرمی خوشی کا باعث ہونی چاہیے، نہ کہ حادثے یا پریشانی کا سبب۔ پتنگ بازی میں استعمال ہونے والی دھاتی یا کیمیکل لیپت ڈور بجلی کو موصل کرتی ہے۔ اگر یہ ہائی ٹینشن لائنز کے قریب موجود ہو تو بغیر کسی براہ راست رابطے کے بھی کرنٹ لگنے کا خطرہ رہتا ہے، جو سنگین چوٹ یا جان لیوا حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔ ہم شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ رمضان المبارک کی روح کو اپناتے ہوئے ایسی سرگرمیوں سے گریز کریں جو ان کی یا دوسروں کی جان کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔”
کے-الیکٹرک نے متعلقہ حکام، بشمول شہر کی انتظامیہ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور کمیونٹی رہنماؤں سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ خاص طور پر بچوں میں اس خطرناک کھیل کی حوصلہ شکنی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
یہ غیر ضروری طور پر بجلی کی فراہمی میں خلل ڈال سکتا ہے، اور ماضی میں افطار کے اوقات میں کئی مقامات پر بجلی کی بندش کا سبب بنا ہے۔
والدین اور سرپرستوں سے بھی گزارش ہے کہ وہ محفوظ تفریحی سرگرمیوں کو فروغ دیں تاکہ قیمتی جانوں کو کسی بھی خطرے سے بچایا جا سکے۔
حفاظت کو فروغ دینے میں کے-الیکٹرک کا کردار:
کے-الیکٹرک عوامی آگاہی اور کمیونٹی انگیجمنٹ کے ذریعے حفاظت کو اولین ترجیح دیتا ہے۔ اس سلسلے میں، ادارے کے فلیگ شپ پروگرام “روشنی باجی” کے تحت 200 خواتین کو تربیت دی جا چکی ہے، جو گزشتہ چار برسوں میں 8 لاکھ سے زائد گھروں تک آگاہی پہنچا چکی ہیں۔ اسی طرح، “کھیل کود، خیال” پروگرام کے ذریعے 1 لاکھ 30 ہزار سے زائد اسکول کے بچوں کو بجلی کی حفاظت اور توانائی کے دانشمندانہ استعمال سے متعلق بنیادی معلومات فراہم کی جا چکی ہیں۔ ان پروگرامز کا مقصد معاشرے کے سب سے زیادہ حساس طبقے تک رسائی حاصل کر کے آسان اور موثر انداز میں زندگی بچانے والی معلومات فراہم کرنا ہے۔
شہریوں سے گزارش ہے کہ اگر وہ بجلی کی لائنوں کے قریب خطرناک پتنگ بازی ہوتے دیکھیں تو فوراً کے-الیکٹرک کی ہیلپ لائن 118، KE Live ایپ یا کے-الیکٹرک کے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اطلاع دیں۔
رمضان کے اس مقدس مہینے میں، آئیے مل کر حفاظت کو اولین ترجیح بنائیں اور ایک روشن اور محفوظ مستقبل کی جانب بڑھیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے الیکٹرک پتنگ بازی کے قریب بجلی کی کا سبب
پڑھیں:
صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔
گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں ۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔ واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔