نیٹ میٹرنگ کے ذریعے بجلی خریداری کی قیمت مقرر
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نیٹ میٹرنگ کے تحت بجلی کی خریداری کی شرح 10 روپے فی یونٹ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں 2025 میں مہنگائی میں کمی کے رجحان پر شرکا کو بریفنگ دی گئی۔
ای سی سی نے نیٹ میٹرنگ قوانین میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے جس سے گرڈ صارفین پر بوجھ کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
اجلاس کے جاری اعلامیہ کے مطابق نیٹ میٹرنگ کے تحت بجلی کی خریداری کی شرح 10 روپے فی یونٹ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم موجودہ نیٹ میٹرنگ صارفین کے معاہدے پرانے نرخوں کے مطابق رہیں گے۔
درآمد اور برآمد شدہ یونٹس کی بلنگ الگ الگ ہوگی۔
سولر پینل کی قیمتوں میں کمی سے نیٹ میٹرنگ صارفین میں اضافہ سے گرڈ صارفین پر بوجھ بڑھا ہے۔ دسمبر 2024 تک نیٹ میٹرنگ صارفین نے گرڈ صارفین پر 159 ارب روپے کا بوجھ ڈالا ہے اور 2034 تک نیٹ میٹرنگ سے گرڈ صارفین پر 4240 ارب روپے کا بوجھ بڑھنے کا خدشہ ہے۔
مزیدپڑھیں:سولر پینل صارفین ہوشیار، کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گرڈ صارفین پر نیٹ میٹرنگ
پڑھیں:
رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
حکومت کی جانب سے جاری کردہ قومی اقتصادی سروے برائے رواں مالی سال کے مطابق ملکی معیشت کئی اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس صرف 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 5 فیصد تک محدود رہی، جو عوامی سطح پر نسبتاً مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق سالانہ فی کس آمدن کا ہدف 543,969 روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم اصل فی کس آمدن 34,794 روپے کم یعنی تقریباً 509,175 روپے رہی۔
بالواسطہ ٹیکس آمدن 7,799 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 8,393 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ٹیکس نیٹ میں اضافے کا عندیہ دیتی ہے۔
زرعی شعبے کی کارکردگی بھی توقعات سے کم رہی۔ دو فیصد کے ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی محض 0.56 فیصد رہی۔ تاہم سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات اور سبز چارے کی پیداوار میں بہتری آئی۔
ادھر صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد گروتھ کے مقابلے میں 4.8 فیصد کارکردگی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم بڑی صنعتوں کی پیداواری کارکردگی تشویشناک رہی، جہاں 3.5 فیصد کے ہدف کے برعکس منفی 1.5 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔
صحت، بجلی، گیس اور واٹر سیکٹر کی گروتھ بھی مقررہ اہداف حاصل نہ کر سکی۔ نجی شعبے کو دئیے گئے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 294 ارب روپے سے بڑھ کر 870 ارب روپے ہو گئے۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی معیشت کا مجموعی حجم 410.96 ارب ڈالر رہا۔
Post Views: 2