جعفر ایکسپریس حملے کے 4 شہدا کیجسد خاکی اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچا دیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
جعفر ایکسپریس حملے کے 4 شہدا کیجسد خاکی اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچا دیے گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 13 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )بلوچستان کے علاقے بولان میں جعفر ایکسپریس حملے میں دہشت گردوں کا نشانہ بننے والے 4 شہدا کے جسد خاکی اسلام آباد ائیرپورٹ پہنچا دیے گئے جہاں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب آہنگی سردار محمد یوسف نے شہدا کی میتیں وصول کیں۔
اسلام آباد ائیرپورٹ پر شہدا کے اہل خانہ اور اہل علاقہ بھی موجود تھے، چاروں افراد جعفر ایکسپریس حملے میں شہید ہوئے، شہید محمد ممتاز کا تعلق مانسہرہ، نوزے علی کا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع گانچھے، محمد عثمان کا تعلق اٹک اور سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے امتیاز بھی شہدا میں شامل ہیں، شہید ممتاز ریلوے کا ملازم تھا۔
حکام نے بتایا کہ چاروں شہدا جعفر ایکسپریس حملے میں دہشت گردوں کی جانب سے بنائے گئے یرغمالیوں میں شامل تھے، چاروں افراد کو دہشت گردوں نے باقی 17 شہدا سمیت شہید کیا۔ اسلام آباد ائیرپورٹ پر موجود وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے چاروں شہدا کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت پاکستان، وزیراعظم شہباز شریف اور پوری قوم شہدا کے غم میں برابر کی شریک ہے۔
سردار یوسف کا کہنا تھا کہ شہدا اور ان کے اہل خانہ کی دفاع وطن اور امن و استحکام کے لییے قربانیوں کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی یہ قربانیاں ضائع نہیں جائیں گی۔بعد ازاں چاروں شہدا کے جسد خاکی ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کردیے گئے، شہدا کی نماز جنازہ کل ان کے اپنے اپنے آبائی علاقوں میں ادا کی جائے گی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس حملے اسلام آباد
پڑھیں:
اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جولائی 2025ء ) عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعطم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ کرپشن انتہا کو پہنچ گئی۔ مختلف ٹی وی ٹاک شوز میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو سال گزرنے کے بعد اب نو مئی کے فیصلے کوئی قبول نہیں کرے گا۔ اس طرح کے فیصلے پہلے بھی اس ملک میں آئے، نہ انہیں سیاستدان قبول کرتے ہیں اور نہ ہی قانون دان مانتے ہین، نو مئی بڑا واقعہ ہے لیکن جب دو سال گزر جائیں تو کوئی فیصلے قبول نہیں کرے گا، جس ملک کا چیف جسٹس آئینی درخواست سُن ہی نہ سکتا ہو تو وہاں پر پھر کون سا انصاف رہ گیا ہے؟ اور جس ملک میں قانون نہ ہو وہ نہیں چلتا یہ تاریخ کا سبق ہے۔(جاری ہے)
سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ بے شک سارے اختیارات اپنے پاس رکھ لیں، 26 کے بعد 27 ویں ترمیم کر لیں لیکن اگر صلاحیت نہیں تو ملک نہیں چلا سکتے، حکومت ناکام ہے اور اسے خود اپنے آپ سے چیلنج ہے، یہ جتنے برس بھی رہیں ملک آگے نہیں بڑھے گا، آج جتنے چیلنجز پاکستان کو درپیش ہیں یہ پہلے کبھی نہیں تھے، ملک کو آگے لے جانے کی بات کریں کیوں کہ ملک اس وقت ترقی نہیں کر رہا، سیاسی ڈائیلاگ کریں جس میں فوج اور عدلیہ کو بھی شامل کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں کرپشن حد سے زیادہ ہے گورننس نہیں ہے، پنجاب کی حقیقت بھی وہی ہے جو باقی صوبوں کی ہے، ایک بات ہوئی کہ سفارش کا خاتمہ ہوگیا، درحقیقت کرپشن انتہا کو پہنچ گئی ہے، اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ اب سیدھا پیسے لگائیں، انصاف بھی پیسے سے ملتا ہے، پولیس، گورننس اور ترقیاتی کام سب پیسے سے ہے، ماضی میں گیس ڈویلپمنٹ چارجز لگائے 6 سو ارب حکومت کو چلے گئے، کاربن لیوی بھی یہی ہے، معاشی اعشارے اسٹاک مارکیٹ غریب کی میز پر کھانا نہیں رکھتے، ترقی نہیں ہو رہی تو ملک آگے نہیں جائے گا۔