سفارت کاری کا جھانسہ دیکر ٹرمپ نے روس پر پابندیاں عائد کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
مبصرین کا کہنا ہے کہ استثنیٰ کے ختم ہونے کا مطلب یہ ہوگا کہ مذکورہ بینکوں کو توانائی سے متعلق لین دین کرنے کے لیے امریکی ادائیگی کے نظام تک رسائی حاصل نہیں ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی مالیاتی نظام تک روس کی رسائی پر پابندیاں بڑھا کر روس کے تیل، گیس اور بینکنگ کے شعبوں کے خلاف پابندیاں مزید سخت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق امریکی وزارت خزانہ نے بائیڈن حکومت کی جانب سے جاری کردہ 60 دن کی چھوٹ ختم کرنے کی اجازت دے دی ہے، اس رعایت سے منظور شدہ روسی بینکوں کو توانائی کے لین دین کی جو محدود اجازت تھی وہ ختم ہو جائیگی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ استثنیٰ کے ختم ہونے کا مطلب یہ ہوگا کہ مذکورہ بینکوں کو توانائی سے متعلق لین دین کرنے کے لیے امریکی ادائیگی کے نظام تک رسائی حاصل نہیں ہوگی۔ وائٹ ہاؤس میں براجمان ہونے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ روس کے ساتھ سفارت کاری اور مذاکرات کی بدولت یوکرین جنگ کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیکن امریکی بینکنگ سسٹم تک رسائی کو محدود کرنے کے ٹرمپ کے فیصلے سے دوسرے ممالک کے لیے روسی تیل خریدنا مشکل ہو جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
امریکی شہر لاس اینجلس میں ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں میں اس وقت شدت دیکھی گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے علاقے میں وفاقی حکومت کے زیرانتظام موجود نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ مظاہرے گزشتہ روز اس وقت شروع ہوئے تھے جب ٹرمپ انتظامیہ نے علاقے میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔
یہ بھی دیکھیے: امریکا جانا مشکل :امیگریشن پالیسی سخت کرنے کا بل کانگریس میں پیش
1965 کے بعد یہ پہلی دفعہ کسی امریکی صدر نے ریاست کے گورنر کی درخواست کے بغیر نیشنل گارڈ تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی صد کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناکر اسے مظاہرین کو مزید اشتعال دلانے کے سبب کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ کیلی فورنیا کے گورنر گیویون نیوسم نے اس اقدام کو بحران پیدا کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے امریکی صدر کو لکھے ایک خط میں فیصلہ واپس لینے کا کہا۔ اس فیصلے کے بعد ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں کا رُخ کیا ہے اور وفاقی فورس کی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے مظاہروں نے کے بعد کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں قریباً 2 ہزار نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو مظاہرین کے خلاف تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کا غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک چھوڑنے پر 1000 ڈالر دینے کا اعلان
مظاہروں کے درمیان مظاہرین کے کئی علاقوں میں وفاقی امیگریشن اہلکاروں کے ساتھ تصادم ہوا اور علاقے میں ٹریفک کے نظام میں بھی خلل پڑا۔ رپورٹس کے مطابق ٹرمپ حکومت نے امیگریشن حکام کو یومیہ 3 ہزار قانونی رہائش پذیر غیرملکیوں کے انخلا کا ہدف دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فسادات لاس اینجلس مظاہرے