ملٹری ٹرائل کیس، پارلیمنٹ کی بجائے آئین سپریم: جسٹس جمال
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سویلینز کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت میں جسٹس جمال نے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے میں پارلیمنٹ کے بجائے آئینِ پاکستان سپریم ہے۔ جسٹس جمال نے کہا کہ آرمی ایکٹ بنایا ہی اسی لیے جاتا ہے کہ فوج کو ڈسپلن میں رکھا جا سکے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ قانون کا اطلاق کس پر ہونا ہے اور کیسے ہونا ہے یہ طے کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ میری رائے میں پارلیمنٹ کے بجائے آئینِ پاکستان سپریم ہے کیوں کہ پارلیمنٹ بھی آئین کے تابع ہے۔خواجہ حارث نے کہا کہ ایک شق کے بجائے ہمیں آئین پاکستان کو مجموعی تناظر میں دیکھنا چاہیے۔ کسی قانون کے اطلاق کا معیار کیا ہوگا یہ طے کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے عدلیہ کا نہیں۔جسٹس جمال نے استفسار کیا کہ کیا کل پارلیمنٹ آرمی ایکٹ سویلینز کے لیے مزید شقیں بھی شامل کر سکتی ہے؟، جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ یہ سوال عدالت کے سامنے ہے ہی نہیں۔خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ چیلنج شدہ فیصلے میں آئین کے آرٹیکل 8(5) میں نہیں جانا چاہیے تھا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرٹیکل 8(3) میں بنیادی حقوق سے استثنا دیا گیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ استثنا صرف آرمڈ فورسز تک ہے یا اس کا دائرہ سویلینز تک بڑھایا جاسکتا ہے؟وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 8(3) اے صرف آرمڈ فورسز کے ممبران کے لیے نہیں، اس میں سویلینز کو بھی لایا جاسکتا ہے۔جسٹس جمال نے ریمارکس دیے کہ چلیں مان لیتے ہیں کہ 1962 کے آئین کے تحت ایف بی علی کیس میں سویلینز کو ٹرائل کیا جاسکتا تھا، لیکن سوال یہ ہے کہ سویلینز کا فوجی عدالتوں میں کورٹ مارشل 1973 کے آئین کے مطابق ہے؟۔ اب آرٹیکل 175(3) اور آرٹیکل 10 اے بھی ہے ؟ خواجہ حارث نے کہا کہ میں اس کا جواب دوں گا مگر پہلے آرٹیکل 8 پر دلائل مکمل کرلوں۔ ہمیں پہلے یہ طے کرنا ہو گا چیلنج شدہ فیصلے میں کیا خرابیاں ہیں۔ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ کون سے ایسے نئے نقاط ہیں جنہیں اس اپیل میں طے کرنا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرٹیکل 8(5) کی حد تک ہم آپ سے متفق ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ سال سے یہ کیس چل رہا اور مجھے سوال کا کا جواب نہیں مل رہا۔ کیا فوجی عدالتیں آرٹیکل 175 کے زمرے میں آتی ہیں؟۔ کیا فوجی عدالت بھی عام عدالت کے معیار کی ہی عدالت ہوتی ہے؟خواجہ حارث نے کہا کہ میرا اگلا نکتہ یہی ہے اس سوال کا جواب دوں گا پہلے آرٹیکل 8 پر مطمئن کر لوں۔ جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ پتا نہیں یہ کب مطمئن ہوں گے؟۔ جسٹس امین نے اہم ریمارکس دیے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی ایکٹ کی شق ٹو ون ڈی کو کالعدم قرار دینے کی حد تک فیصلہ درست نہیں۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کی اس دلیل سے اتفاق کرتے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت 7 اپریل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: خواجہ حارث نے کہا کہ ریمارکس دیے نے کہا کہ ا جسٹس جمال ا رٹیکل 8 ا ئین کے
پڑھیں:
دورہ ویسٹ انڈیز کیلیے قومی ٹیم کا اعلان، رضوان کپتان، بابر اور شاہین کی بھی واپسی
لاہور:پاکستان کرکٹ بورڈ نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سیریز کیلئے قومی اسکواڈ کا اعلان کردیا۔
ویسٹ انڈیز کیخلاف قومی ٹیم تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل اور تین ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلے گی، محمد رضوان کو ون ڈے انٹرنیشنل میں کپتان برقرار رکھا گیا ہے جبکہ شاہین شاہ آفریدی اور بابراعظم بھی ون ڈے اسکواڈ میں شامل ہیں۔
قومی کرکٹ ٹیم 27 جولائی کو امریکہ پہنچے گی جہاں 31 جولائی، 2 اور 3 اگست کو تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز شیڈول ہیں، ون ڈے انٹرنیشنل میچز 8، 10 اور 12 اگست کو کھیلے جائیں گے۔
ٹی 20 اسکواڈ (15 کھلاڑی):
سلمان علی آغا، حارث رؤف، حسن علی، شاہین شاہ آفریدی، فہیم اشرف، فخر زمان، خوشدل شاہ، حسین طلعت، محمد نواز، حسن نواز، صائم ایوب، ابرار احمد، صاحبزادہ فرحان، محمد حارث، سفیان مقیم۔
ون ڈے انٹرنیشنل سکواڈ (16 کھلاڑی):
محمد رضوان، سلمان علی آغا، بابر اعظم، عبداللہ شفیق، فہیم اشرف، فخر زمان ، حسن علی، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، صائم ایوب، حسین طلعت، محمد نواز، حسن نواز، ابرار احمد، محمد حارث، سفیان مقیم۔