ڈاکٹر عامر لیاقت کے تذکرے پر پیارا رمضان کی فضا سوگوار، ہر شخص اشکبار
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
کراچی:
ایکسپریس انٹرٹینمنٹ پر نشر ہونے والی خصوصی ٹرانسمیشن پیارا رمضان میں معروف میزبان، سیاست دان ڈاکٹر عامر لیاقت حسین (مرحوم) کے تذکرے پر وہاں بیٹھا ہر شخص آبدیدہ ہوگیا۔
ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے انتقال کے بعد اُن کے دیرینہ ساتھی شیری رضا تین سال کے بعد ایکسپریس انٹرٹینمنٹ کی خصوصی ٹرانسمیشن پیارا رمضان کا حصہ بنے۔
امریکا کے گرین کارڈ ہولڈر منقبت اور ثنا خواں شیری رضا امریکا سے عمرہ ادائیگی کے بعد پاکستان آئے اور پھر رمضان المبارک میں ایکسپریس انٹرٹینمنٹ کی نشریات میں شامل ہوگئے تاہم بارہواں افطار اُن کا آخری پروگرام تھا کیونکہ امریکی حکومت کی پالیسیوں کیوجہ سے انہیں واپس جانا پڑ رہا ہے۔
میزبان جویریہ سعود نے رمضان ٹرانسمیشن کا حصہ بننے پر شیری رضا کا شکریہ ادا کیا جبکہ شیری رضا نے بتایا کہ عامر لیاقت کے انتقال کے بعد اُن کی کسی بھی ٹرانسمیشن کا حصہ بننے کی ہمت نہیں تھی۔
جویریہ سعود نے کہا کہ شیری رضا کے آنے کا سرپرائز ہمارے لیے باعث مسرت تھا اور اچانک واپسی کا فیصلہ ہمیں غمزدہ کررہا ہے۔ شیری رضا نے کہا کہ واپسی پر دل بہت اداس ہے، ایکسپریس کی ٹرانسمیشن کے حوالے سے مجھے دنیا بھر سے محبت بھرے پیغامات موصول ہورہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری کمٹمنٹ 30 روز کی تھی اور خواہش تھی کہ سارا رمضان ایکسپریس کی خصوصی نشریات کا حصہ رہتا ہے۔
پروگرام میں ڈاکٹر عامر لیاقت کی وہ یادگار ویڈیو بھی دکھائی گئی جس میں وہ کورونا کا شکار تھے اور نعت پڑھ رہے تھے۔ اس ویڈیو میں عامر لیاقت نے شیری رضا کو بھی مخاطب کیا تھا۔
شیری رضا نے بھی اپنی فوک آواز میں اس نعت شریف کو پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔
ایکسپریس انٹرٹینمنٹ کی رمضان ٹرانسمیشن پیارا رمضان کی نشریات، اینکر جویریہ سعود اور تمام سیگمنٹس کو ناظرین خوب پسند کررہے ہیں جس کی وجہ سے یہ مقبول ترین پروگرام بن گیا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ایکسپریس انٹرٹینمنٹ ڈاکٹر عامر لیاقت پیارا رمضان کا حصہ کے بعد
پڑھیں:
لاہور سے کراچی جانے والی دو ایکسپریس ٹرینیں سیلابی صورتحال کے باعث منسوخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:پاکستان میں جاری مون سون اور سیلابی پانی کے باعث ریلوے انتظامیہ نے حفاظتی وجوہات کی بنا پر لاہور سے روانہ ہونے والی پاک بزنس ایکسپریس اور شاہ حسین ایکسپریس کی روانگی منسوخ کر دی ہے جبکہ دیگر بڑی ٹرینوں کے روٹس میں تبدیلیاں کی گئیں اور بعض ٹرینیں متبادل راستے سے کراچی کے لیے روانہ ہوئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ خانویؐل-فیسل آباد سیکشن اور روی ندی (Ravi) کے اطراف میں سیلابی پانی سے حفاظتی خدشات پیدا ہو گئے ہیں، اس لیے بعض ریل سیکشنز بند یا محدود ٹریفک کے لیے غیر محفوظ قرار دیے گئے، اسی وجہ سے کچھ ٹرینوں کو منسوخ یا ری رُوٹ کیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ منسوخ ہونے والی ٹرینوں کے مسافروں کو دستیاب نشستوں کے تحت دیگر بر وقت چلنے والی ٹرینوں میں ایڈجسٹ کیا جا رہا ہے، اور جہاں ضروری سمجھا گیا وہاں ٹرینوں کے شیڈول میں ردوبدل کر کے حفاظتی راستے (لاہور-ساہیوال کے راستے) اختیار کیے گئے۔ متاثرہ مسافروں کے لیے ریلوے نے انتظامی بندوبست کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق پاکستان ایکسپریس، ملت (Millat) ایکسپریس، قراقرم (Karakoram) ایکسپریس اور بعض دیگر سروسز کو روٹس تبدیل کر کے لاہور–ساہیوال راستے سے کراچی کے لیے بھیجا گیا تاکہ خانِیوَن فیسل آباد سیکشن کے متاثرہ حصّوں سے بچا جا سکے، اسی دوران پاک بزنس ایکسپریس اور شاہ حسین ایکسپریس کی کچھ شِفتیں یا پورے دن کی روانگیاں منسوخ یا معطل رہیں۔
ریلوے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلے مسافروں کی حفاظت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کیے گئے ہیں اور ریلوے عملہ صورتحال کے مطابق سروسز کو دوبارہ معمول پر لانے کے لیے کام کر رہا ہے ۔
مقامی سوشل میڈیا اور چند نیوز فیڈز میں متاثرہ مسافروں نے یہ شکایت بھی کی ہے کہ منسوخی کے بعد متبادل ٹرینوں میں نشستیں فوری طور پر دستیاب نہیں تھیں یا آن لائن/کاؤنٹر بکنگ میں مشکلات آئیں، جس کے باعث بعض مسافر وقتی پریشانی کا سامنا کر رہے تھے۔ البتہ ریلوے نے اس کا ازالہ کرنے اور مسافروں کو ایڈجسٹ کرنے کی کوششیں جاری رکھی ہیں۔ مسافروں کو تاکید کی جاتی ہے کہ وہ سرکاری ہیلپ لائنز یا مقامی اسٹیشن آفس سے رابطہ کر کے تازہ ترین معلومات حاصل کریں۔
ریلوے نے مسافروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سرکاری ویب سائٹ pakrail.gov.pk یا متعلقہ ڈویژنل حربی دفاتر اور ہیلپ لائنز سے اپ ڈیٹس لیں۔ مقامی رپورٹس نے لاہور ڈویژن کی ہیلپ لائن نمبرز بھی شائع کیے ہیں جن کے ذریعے تازہ شیڈول اور ایمرجنسی معلومات لی جا سکتی ہیں۔
ریلوے انتظامیہ نے کہا ہے کہ جیسے ہی سیلابی پانی کم ہوگا اور ٹریکس کی حفاظت کی یقین دہانی ہوجائے گی، متأثرہ سیکشنز کی مرمت/معائنہ کر کے سروسز کو معمول پر لایا جائے گا۔ مسافروں کے تحفظ اور روانی کو یقینی بنانے کے لیے اضافی عملہ اور مسافر سہولت اسٹاف اسٹیشنز پر تعینات کر دیے گئے ہیں۔