اسلام آباد:

قومی اسمبلی اجلاس میں صدارتی خطاب اور بلوچستان پر بحث کے دوران پی ٹی آئی کی پارلیمانی لیڈر زرتاج گل نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے زرتاج گل نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد آپریشن کامیاب ہوا، مسافروں اور سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادتوں پر بہت دل دکھا ہے۔ ایک وزارت داخلہ پر آدھے درجن وزیر رکھے ہوئے ہیں اور اس کے باوجود دہشت گردی تیز تر ہو رہی ہے۔

پارلمانی لیڈر نے کہا کہ گزشتہ روز، جب روٹین کا ایجنڈا مؤخر ہوا تو امید تھی کہ وزرا سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے لیکن افسوس گزشتہ روز بلوچستان کے بجائے ذاتیات پر بات کی گئی، حکومت جواب دیتی کہ حکومت کیا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع نے بلوچستان واقعے پر تفصیلات بیان کرنے کے بجائے پی ٹی آئی کو فکس کرنے کی کوشش کی، وزیر دفاع ریحانہ ڈار سے ہار کر بھی وزیر دفاع بنے ہوئے ہیں۔

زرتاج گل نے کہا کہ یہ دوسروں کو کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے کہتے ہیں حالانکہ یہی فقرہ خود ان پر فٹ آتا ہے، وزیر دفاع کو کیا پتہ یہ کیا ہوتی ہے اس شخص کو تو وزیر دفاع ہونا ہی نہیں چاہیے تھا کیونکہ یہ شخص فوج کے خلاف تقاریر کرتا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف متحدہ عرب امارات سے 16 ماہ میں 10 ہزار پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔ حال یہ ہے کہ وزرا رشوت کے طور پر برج الخلیفہ میں فلیٹ مانگ رہے ہیں، حکومت اپنی کارکردگی دکھائے ہر چیز پی ٹی آئی پر نہ ڈالے۔

صدر کے خطاب تنقید کرتے ہوئے زرتاج گل نے کہا کہ رات چار بجے تک جس طرح جبری 26ویں آئینی ترمیم کرائی گئی وہ سب کے سامنے ہے، 26 نومبر کو جو قتل عام کیا گیا صدر مملکت نے اس کا ذکر کیوں نہیں کیا؟

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے کتنی بار ایوان صدر کے دروازے چھوٹے صوبوں کے لیے کھولے ہیں؟ اپنے صوبے سندھ کی ہمدردی اور ووٹ کے لیے نہروں کے خلاف بات کی، کیا کسی اور صوبے کے ساتھ ایسی ذیادتی نہیں ہو رہی ہے۔

زرتاج گل کا کہنا تھا کہ یہ کہتے ہیں قیدی نمبر 804 کی بات نہ کریں، قیدی نمبر 804 نے ملک کا الیکشن جیتا ہوا ہے اور وہی چاروں صوبوں کو جوڑ سکتا ہے۔ میرا لیڈر گولیاں کھا کر بھی کہتا ہے کہ ملک بھی میرا ہے اور فوج بھی میری ہے۔

جے یو آئی رکن کا خظاب

جے یو آئی رکن قومی اسمبلی عثمان بادینی نے کہا کہ کل اس ایوان میں جتنی غیر سنجیدگی دیکھی شاید ہی کہیں دیکھی ہو، یہاں 70 سال کے بزرگ ایک دوسرے کو شرم و حیا کے طعنے دیتے نظر آئے اور یہاں بلوچستان پر بات کرنے کے بجائے ایک دوسرے کی ذات کو نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان 75  سال پہلے بھی محروم تھا  اور آج بھی محروم ہے، آج سوچیں بلوچستان میں ڈاکٹرز اور پڑھے لکھے لوگ بندوق اٹھانے پر کیوں مجبور ہوگئے ہیں، کل تک بلوچ بندوق اٹھا رہا تھا لیکن آج اپنے جسم پر بم باندھ رہا ہے۔ بتائیں بلوچ کو جسم پر بم باندھنے پر مجبور کس نے کیا ہے؟

عثمان بادینی نے کہا کہ آپ آج سنجیدگی دکھائیں بلوچستان پر سیاست نہ کریں، دنیا میں کبھی آپریشن سے معاملات حل ہوئے؟ سوچیں کیسے عوام اور لڑنے والوں کو الگ کرنا ہے، آج یہ ایوان طے کرلے کہ بلوچستان بارے کیا فیصلہ کرنا ہے۔

شیخ آفتاب

ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ بدقسمتی سے اب پھر دہشت گردی نے سر اٹھایا ہے اور پاکستان کے افواج کو روزانہ کی بنیاد پر شہادتیں دینی پڑتی ہیں۔ نواز شریف نے اس وقت آل پارٹیز کانفرنس کی، آج وقت کا تقاضا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھیں اور تمام سربراہان اس کا مل کر حل نکالیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان والوں کے مالی حالات خراب ہیں، بچوں کو روزگار نہیں ملے گا تو کسی دہشتگرد تنظیم میں اس نے جانا ہے۔ ساری جماعتیں مل کر بیٹھیں گی تو حل ضرور نکلے گا، افغان سرحدوں پر حالات بگڑتے جا رہے ہیں۔

سحر کامران

پیپلز پارٹی کی رکن نے کہا کہ دہشت گردی ایک بار پھر سر اٹھا چکی ہے اور اس کے خاتمے کے لیے اے پی ایس کے بعد جیسی حکمت عملی بنانا ہوگی۔ صدر آصف علی زرداری میں صلاحیت ہے کہ وہ پوری سیاسی قیادت کو اکٹھا کر سکیں۔

سحر کامران کا کہنا تھا کہ انتہاء پسندی کے خاتمے کے لیے تعلیم کو فروغ دینا ہوگا اور خواتین میں تعلیم کی شرح کو مزید بڑھانا ہوگا۔

قومی اسمبلی اجلاس پیر دن 2 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ بلوچستان پر قومی اسمبلی زرتاج گل نے وزیر دفاع کے لیے ہے اور

پڑھیں:

بلوچستان حکومت کی الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنیکی درخواست

نجی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت کیجانب سے الیکشن کمیشن کو مراسلہ ارسال کیا گیا ہے۔ جس میں کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواست کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان نے الیکشن کمیشن سے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کو روکنے کی درخواست کی ہے۔ نجی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن کو مراسلہ ارسال کر دیا گیا ہے۔ جس میں بلوچستان حکومت نے کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواست کی ہے۔ مراسلے میں سرد موسم اور امن و امان کی خراب صورتحال کی بنا پر الیکشن ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ملنے والی درخواست کو الیکشن کمیشن ہیڈ آفس بجھوا کر قانونی رائے طلب کی جائے گی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات روکنے کی کوشش کر چکی ہے۔ تاہم اس بار بلوچستان ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 5نومبر کو طلب کرنے کا فیصلہ،سمری وزیراعظم کو ارسال
  • خان گڑھ: اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس شاہ ،رکن قومی اسمبلی سردار علی گوہر خان مہر سے والدہ کے انتقال پر تعزیت کررہے ہیں
  • بلوچستان حکومت کا نوعمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • بلوچستان حکومت کی الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنیکی درخواست
  • خیبرپختونخوا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سکیورٹی اور گورننس کے معاملات میں بہتری لائے؛ رانا ثناءاللہ
  • بلوچستان حکومت نے کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواست کردی: الیکشن کمیشن ذرائع
  • رکن قومی اسمبلی علی گوہر مہر اور علی نواز مہر کی والدہ انتقال کر گئیں
  • بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ