اماراتی گروپ نے کرپٹو کرنسی میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کرکے تاریخ رقم کردی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اماراتی سرمایہ کاری گروپ ایم جی ایکس نے دنیا کے سب سے بڑے کرپٹو ایکسچینج بائنانس میں 2 ارب ڈالر کی بڑی سرمایہ کاری کر دی، جس سے متحدہ عرب امارات اور کرپٹو مارکیٹ کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہو گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، یہ معاہدہ کرپٹو انڈسٹری میں اب تک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری میں سے ایک ہے، جسے بائنانس نے اپنی پہلی ادارہ جاتی سرمایہ کاری قرار دیا ہے۔
اس ڈیل کے تحت ایم جی ایکس، بائنانس کا اقلیتی شیئر ہولڈر بن جائے گا اور اسٹیبل کوائن میں سرمایہ کاری کرے گا، جو ڈالر جیسی روایتی کرنسی سے منسلک ایک مخصوص کرپٹو کرنسی ہے۔
بائنانس اور ایم جی ایکس دونوں نے سرمایہ کاری کے مکمل حجم اور گورننس رائٹس پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ تاہم، ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ شراکت داری کرپٹو ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور جدید مالیاتی نظام کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔
2017 میں چینی ارب پتی چانگ پینگ ژاؤ المعروف سی زیڈ کے ذریعے قائم کیا گیا بائنانس، بٹ کوائن سمیت دیگر کرپٹو کرنسیز کی عالمی طلب کو پورا کرتے ہوئے دنیا کا سب سے بڑا کرپٹو ایکسچینج بن چکا ہے۔ تاہم، سی زیڈ کو گزشتہ سال امریکی منی لانڈرنگ قوانین کی خلاف ورزی کے اعتراف پر کئی ماہ جیل میں گزارنے پڑے۔
اب، بائنانس کے نئے سی ای او رچرڈ ٹینگ متحدہ عرب امارات کے ساتھ کمپنی کے تعلقات کو مزید مستحکم کر رہے ہیں۔ اس وقت، بائنانس کے 5 ہزار ملازمین میں سے تقریباً ایک ہزار امارات میں کام کر رہے ہیں، جس سے خطے میں کرپٹو انڈسٹری کی ترقی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
ایم جی ایکس کے لیے یہ کرپٹو مارکیٹ میں پہلا بڑا قدم ہے، جو ایک سال قبل جدید ٹیکنالوجیز، مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل فنانس کو فروغ دینے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ اس شراکت داری کے ذریعے کرپٹو کرنسی کی دنیا میں نئی راہیں کھلنے کی امید کی جا رہی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کرپٹو کرنسی ایم جی ایکس
پڑھیں:
امریکا اور برطانیہ کے درمیان ٹیکنالوجی میں نئی شراکت داری، 250 ارب پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ دورہ برطانیہ کے دوران، امریکا اور برطانیہ کے درمیان ٹیکنالوجی اور تجارت کے شعبے میں ایک نئے اور تاریخی شراکت داری معاہدے پر دستخط ہوئے۔
لندن میں ہونے والی اس اہم پیش رفت کے موقع پر صدر ٹرمپ اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے باہمی تعاون کو نئی جہت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
نجی شعبے میں بڑی ڈیلز، جو برسوں سے زیرِ غور تھیں
نیو یارک ٹائمز کے مطابق، اس معاہدے کے تحت امریکی کمپنی X-Energy اور برطانوی کمپنی Centrica برطانیہ بھر میں ایٹمی ری ایکٹرز لگانے کے منصوبے پر کام کریں گی۔
صدر ٹرمپ نے کہا: یہ معاہدہ برسوں سے صرف باتوں میں تھا، لیکن اب آخرکار حقیقت بن چکا ہے۔” انہوں نے مزید بتایا کہ اس نئی شراکت داری سے نجی شعبے میں متعدد معاہدوں کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔
امریکا-برطانیہ تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط
دونوں رہنماؤں نے لندن میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران امریکا اور برطانیہ کے تعلقات کو “مزید مضبوط اور پائیدار” قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا:
“برطانیہ کے ساتھ ہمارا رشتہ ناقابل شکست ہے۔ ہم سب سے قریبی اور قابلِ اعتماد شراکت دار رہیں گے۔”
وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے بھی اس موقع پر کہا: امریکا ہمارا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور ہم ٹیکنالوجی، صنعت، اور توانائی کے شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید وسعت دیں گے۔”
250 ارب پاؤنڈ کی تاریخی سرمایہ کاری
وزیراعظم اسٹارمر کے مطابق، اس وقت امریکا اور برطانیہ کے درمیان 250 ارب پاؤنڈ کی سرمایہ کاری جاری ہے، جو ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری قرار دی جا رہی ہے۔
اس کے ساتھ ہی ایک نیا دو طرفہ تجارتی معاہدہ بھی طے پایا ہے، جسے دونوں ممالک کے لیے ایک بڑی معاشی پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے۔
شاہی استقبال اور ونڈسر کیسل کا خصوصی تجربہ
صدر ٹرمپ کو ان کے اس دورے کے دوران شاہی پروٹوکول بھی دیا گیا۔ ونڈسر کیسل میں بادشاہ چارلس سوم کی جانب سے ان کے اعزاز میں ایک خصوصی شاہی ضیافت دی گئی۔
ٹرمپ نے بادشاہ چارلس کو “عظیم شخصیت اور عظیم بادشاہ” قرار دیتے ہوئے ونڈسر کیسل کے تجربے کو:”زبردست – واقعی زبردست!”
کہا۔
Post Views: 4