پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے قومی ٹیم کی حالیہ ناکامیوں پر کھل کر بات کرتے ہوئے اس تباہی کے اصل ذمہ داروں کی نشاندہی کر دی ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ خود ہی اپنی سب سے بڑی دشمن بن چکی ہے اور اہم فیصلے ذاتی ایجنڈوں کے تحت کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ٹیم مسلسل زوال کا شکار ہے مکی آرتھر کی حمایت میں جیسن گلیسپی کا بیان حال ہی میں سابق پاکستانی کوچ جیسن گلیسپی نے قومی ٹیم کے سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید کو "مسخرہ" قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاکستان ٹیم کی ناکامی کے ذمہ داروں میں شامل ہیں اب مکی آرتھر نے بھی ان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ گلیسپی اور گیری کرسٹن جیسے کوچز پاکستان کرکٹ کو آگے لے جا سکتے تھے مگر انہیں جان بوجھ کر ہٹایا گیا مکی آرتھر نے جیسن گلیسپی کی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گلیسپی ایک حیرت انگیز کوچ اور شاندار انسان ہیں مگر پاکستان کرکٹ مسلسل اپنے ہی پاؤں پر کلہاڑی مار رہی ہے ملک میں بے پناہ کرکٹ ٹیلنٹ اور بہترین وسائل موجود ہونے کے باوجود ٹیم مسلسل افراتفری کا شکار ہے جو کہ واقعی افسوسناک ہے پاکستانی کرکٹ میں سازشوں کا تذکرہ مکی آرتھر نے مزید کہا کہ پاکستان نے بہترین کوچز کی خدمات حاصل کی تھیں مگر پھر وہی "مشینری" حرکت میں آ گئی جو پاکستان کرکٹ کے نظام کو کمزور کرتی ہے ان کا اشارہ کرکٹ بورڈ کی اندرونی سیاست اور غیر ضروری مداخلت کی طرف تھا جس کے باعث ٹیم کی کارکردگی مسلسل گرتی جا رہی ہے گزشتہ سال پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) نے جیسن گلیسپی اور گیری کرسٹن کو بالترتیب ریڈ اور وائٹ بال ٹیموں کی کوچنگ سونپی تھی مگر ٹیم سلیکشن میں ان کے اختیارات ختم کیے جانے کے بعد دونوں کوچز نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا مکی آرتھر کا پاکستان کرکٹ کے ساتھ سفر مکی آرتھر 2016 سے 2019 تک پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ رہے اور ان کی کوچنگ میں پاکستان نے سرفراز احمد کی قیادت میں چیمپئنز ٹرافی 2017 جیتی تاہم بعد میں ان کا معاہدہ ختم کر دیا گیا اور کوچنگ اسٹاف میں تبدیلیاں کی گئیں جنہیں آج بھی ماہرین پاکستان کرکٹ کے زوال کی ایک بڑی وجہ قرار دیتے ہیں

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاکستان کرکٹ مکی آرتھر نے جیسن گلیسپی

پڑھیں:

بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار

بھارتی ریاست اترپردیش کے شہرغازی آباد میں ایک حیران کن انکشاف ہوا ہے، اسپیشل ٹاسک فورس نے ایک جعلی سفارتخانہ پکڑا ہے۔ اس جعلی سفارتخانے میں مہنگی سفارتی نمبر پلیٹس والی گاڑیاں کھڑی تھیں، جعلی سفارتی پاسپورٹس اور دفتر میں وزارت خارجہ کی جعلی مہریں موجود تھیں۔ پولیس نے ہرش وردھن جین نامی شخص کو گرفتار کیا ہے جو اس دھوکہ دہی کا مرکزی کردار بتایا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہرش وردھن جین نے ایک پرتعیش 2 منزلہ عمارت کرائے پر لے کر اسے ‘ویسٹارکٹکا’ کے سفارتخانے کے طور پر پیش کیا تھا۔ ویسٹارکٹکا ایک مائیکرونیشن (خودساختہ ریاست) ہے جسے کسی بھی خودمختار ملک کی جانب سے تسلیم نہیں کیا گیا، اسے 2001 میں امریکی بحریہ کے افسر ٹریوس میک ہینری نے قائم کیا تھا۔

جین خود کو ویسٹارکٹکا کا ‘بارون’ ظاہر کرتا تھا اور مہنگی گاڑیوں میں سفارتی نمبر پلیٹس لگا کر گھومتا تھا۔ وہ جعلی تصاویر میں خود کو صدر، وزیر اعظم اور دیگر معزز شخصیات کے ساتھ دکھاتا تھا تاکہ بااثر حلقوں میں اپنا اثرورسوخ بڑھا سکے۔ اس کے خلاف 2011 میں بھی ایک مقدمہ درج ہوا تھا، جب وہ غیر قانونی سیٹلائٹ فون رکھنے کے الزام میں پکڑا گیا تھا۔

ایس ٹی ایف نے کارروائی کے دوران 4 مہنگی گاڑیاں، 12 مائیکرونیشنز کے جعلی سفارتی پاسپورٹس، وزارت خارجہ کی جعلی مہریں، 34 ممالک کی جعلی مہریں، 44 لاکھ روپے نقد، غیر ملکی کرنسی اور 18 سفارتی نمبر پلیٹس برآمد کی ہیں۔

ایس ایس پی سشیل گھولے کے مطابق ہرش وردھن خود کو مختلف مائیکرونیشنز کا سفیر ظاہر کر کے نیٹ ورکنگ کرتا تھا۔ وہ بیرون ملک ملازمتوں کا جھانسہ دے کر لوگوں سے پیسے بٹورتا تھا اور شیل کمپنیوں کے ذریعے حوالہ ہنڈی کا کاروبار بھی چلا رہا تھا۔ پولیس نے اس کے خلاف جعلسازی اور جعلی دستاویزات رکھنے کے الزامات میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ویسٹارکٹکا کیا ہے؟

ویسٹارکٹکا 2001 میں امریکی بحریہ کے افسر ٹریوس میک ہینری نے قائم کی تھی۔ یہ انٹارکٹکا کے ایک حصے پر دعویٰ کرتی ہے جو 6 لاکھ 20 ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا ہے۔ انٹارکٹک معاہدے کے تحت اگرچہ ممالک دعویٰ نہیں کرسکتے، لیکن افراد پر ایسی کوئی پابندی نہیں۔ ویسٹارکٹکا کے 2 ہزار 356 شہری ہیں، تاہم ان میں سے کوئی بھی وہاں نہیں رہتا۔ یہ ادارہ جنوبی کیلیفورنیا میں قائم ایک غیر منافع بخش تنظیم کے طور پر کام کرتا ہے اور موسمیاتی تبدیلی اور انٹارکٹکا سے متعلق شعور اجاگر کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسپیشل ٹاسک فورس کی کارروائی سے کچھ دن قبل ویسٹارکٹکا کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر نئی دہلی میں اپنے ‘قونصل جنرل’ کی تصاویر شیئر کی گئی تھیں، جس میں ہرش وردھن جین کو قونصل جنرل بتایا گیا تھا۔ کیپشن کے مطابق یہ دفتر 2017 سے کام کررہا تھا، اس دفتر میں ہر سال 5 بار مقامی لوگوں کو کھانا فراہم کیا جاتا تھا۔

دنیا بھر میں ویسٹارکٹکا جیسے متعدد مائیکرونیشنز موجود ہیں جو خود کو خودمختار ریاستیں قرار دیتی ہیں لیکن انہیں کسی بھی ملک کی طرف سے تسلیم نہیں کیا جاتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بھارت: تقریباﹰ دس سال سے چلنے والا جعلی سفارت خانہ بے نقاب
  • ایشیا کپ ستمبر میں اپنے شیڈول کے مطابق ہونے کا امکان
  • پاکستان، افغانستان اور یو اے ای کے درمیان سہ ملکی سیریز پر اہم پیشرفت
  • محسن نقوی کی بنگلا دیشی وزیر کھیل سے ملاقات، کرکٹ کے فروغ کے تعاون پر اتفاق
  • بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کی جانب سے قومی ٹیم کے اعزاز میں عشائیہ، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی شرکت
  • بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار
  • اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھارتی جارحیت، کشمیر پر قبضے اور آبی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کردیا
  • پاکستان ویمنز کرکٹ کا آئرلینڈ کے خلاف 15 رکنی اسکواڈ اعلان
  • سلامتی کونسل میں کھلا مباحثہ، پاکستانی سفیر نے بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا
  • گولڈن ڈوم منصوبہ: ٹرمپ کا اسپیس ایکس سے فاصلہ، متبادل ٹھیکہ داروں کی تلاش شروع