تحریر الشام کیساتھ شامی کُردوں کے معاہدے کیبعد تُرک وفد کا غیر متوقع دورہ دمشق
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
تُرک وفد میں وزیر خارجہ "ھاکان فیدان"، وزیر دفاع "یاسر گولر" اور انٹیلیجنس چیف "ابراهیم کالین" شامل تھے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ شب شام پر قابض گروہ کے سربراہ و عبوری صدر "ابو محمد الجولانی" سے ترکیہ کے وفد نے دمشق میں ملاقات کی۔ تُرک وفد میں وزیر خارجہ "ھاکان فیدان"، وزیر دفاع "یاسر گولر" اور انٹیلیجنس چیف "ابراهیم کالین" شامل تھے۔ اس کے علاوہ دمشق میں تعینات تُرک سفیر بھی اس ملاقات کا حصہ تھے۔ یہ دورہ شام میں امریکی حمایت یافتہ Syrian Democratic Force کے نام سے موسوم کُرد ملیشیاء سے تحریر الشام کے معاہدے کے بعد عمل میں آیا۔ یہ دورہ ایسے وقت میں انجام پایا جب ترکیہ کے حمایت یافتہ شدت پسندوں کی جانب سے علویوں کا بے دریغ قتل عام کیا گیا۔ یاد رہے کہ شام کی عبوری حکومت نے تین روز قبل Syrian Democratic Force کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس کی رو سے کُرد افراد شامی فوج اور حکومت کی تشکیل میں حصہ لیں گے۔ بہت سے افراد نے اس معاہدے کو تاریخی و غیر متوقع قرار دیا۔
یہ معاہدہ 8 نکات پر مشتمل ہے۔ جس میں پورے شام سے خانہ جنگی کو ختم کرنے پر زور دیا گیا۔ اس کے علاوہ کُردوں کے زیرانتظام سول و عسکری تنصیبات، سرحدی راہداریاں، ہوائی اڈے اور تیل کے کنویں تحریر الشام کے زیر انتظام چلنے والی حکومت میں منضمم کئے جائیں گے۔ نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے تُرک ٹیلی ویژن نے رپورٹ دی کہ انقرہ کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورہ دمشق کا مقصد یہ ہے کہ مذکورہ بالا معاہدے پر عمل درآمد کے طریقہ کار کو وضع کیا جائے اور زمینی حقائق سے مزید آگہی حاصل کی جائے۔ ان گمنام ذرائع نے یہ بھی کہا کہ شام میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے خاتمے، دہشت گردوں کو غیر مسلح کرنے اور غیر ملکی دہشت گردوں کو شام سے نکالنے کے حوالے سے انقرہ کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
وزیراعظم کا سہ ملکی دورہ شروع،سعودی عرب پہنچ گئے
وزیراعظم شہباز شریف نے سہ ملکی دورے کا آغاز کر دیا ہے. پہلے مرحلے میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے. دورے کے دوران وزیراعظم سعودی ولی عہد سے ملاقات کریں گے.جس میں پاکستان سعودی عرب تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔بدھ کو وزیراعظم شہباز شریف وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچے. رائل ٹرمینل پر ڈپٹی گورنر ریاض شہزادہ محمد بن عبدالرحمان بن عبدالعزیز نے ان کا استقبال کیا۔استقبال کرنے والوں میں دیگر سعودی اعلیٰ شخصیات بھی موجود تھیں جب کہ پاکستانی سفیر احمد فاروق اور دیگر سفارتی افسران نے بھی وزیراعظم شہباز شریف کا خیر مقدم کیا۔
بعدازاں ریاض ایئر پورٹ لاؤنج میں وزیراعظم شہبازشریف اور ڈپٹی گورنر شہزادہ محمد بن عبدالرحمان بن عبدالعزیز کے درمیان اہم ملاقات ہوئی. جس میں پاک سعودی تعلقات اور دو طرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سہ ملکی دورے کا آغاز کر دیا ہے، پہلے مرحلے میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سعودی عرب پہنچے ہیں۔وزیراعظم سعودی عرب کے سرکاری دورے پر اسلام آباد سے ریاض کے لیے روانہ ہوئے، ان کے ہمراہ وفد میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر ِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیر ماحولیات مصدق ملک اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی شامل ہیں۔وزیراعظم شہبازشریف آج سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے، ملاقات میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔دونوں رہنماؤں کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے بھی گفتگو کی جائے گی جب کہ معاشی تعاون میں وسعت، سرمایہ کاری کے نئے مواقعوں کی تلاش، توانائی کے منصوبوں اور خطے میں امن و استحکام پر تفصیلی بات چیت کریں گے۔سعودی عرب کا دورہ مکمل کرکے وزیراعظم برطانیہ جائیں گے جہاں ان کی برطانوی حکام سے ملاقاتیں متوقع ہیں.وزیراعظم شہباز شریف برطانیہ سے 21 ستمبر کو امریکا کے لیے روانہ ہوں گے۔وزیراعظم شہباز شریف کی 22 ستمبر کو فلسطین سے متعلق 2 ریاستی حل کی سربراہ کانفرنس میں امریکی شہر نیویارک میں شرکت متوقع ہے۔اس کے بعد وزیراعظم نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے، جنرل اسمبلی سے ان کا خطاب 26 ستمبر کو ہوگا جب کہ 27 ستمبر کو امریکا سے وطن واپس روانہ ہوں گے اور 29 ستمبر کو براستہ برطانیہ وطن واپس پہنچیں گے۔