گلگت بلتستان، قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے یو این ڈی پی اور چین کے منصوبے کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
گلوبل ڈویلپمنٹ اینڈ ساؤتھ کوآپریشن فنڈ (GDF) کی مالی معاونت اور چائنا انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کوآپریشن ایجنسی (CIDCA) کے تعاون سے، TIAEWS پروجیکٹ کے چار اہم شعبوں پر توجہ دی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر یو این ڈی پی پاکستان اور چین کی حکومت نے 5 مارچ سے 'Tilored Intelligence for Actionable Early Warning Systems' (TIAEWS) پروجیکٹ کا آغاز کر دیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد پاکستان میں کمزور کمیونٹیز کو قدرتی آفات میں محفوظ رہنے کے لئے تیار کرنا ہے، خاص طور پر گلگت بلتستان جیسے تباہ کن علاقوں میں، جنہیں اکثر برفانی جھیلوں سے آنے والے سیلاب (GLOFs) کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گلوبل ڈویلپمنٹ اینڈ ساؤتھ کوآپریشن فنڈ (GDF) کی مالی معاونت اور چائنا انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کوآپریشن ایجنسی (CIDCA) کے تعاون سے، TIAEWS پروجیکٹ کے چار اہم شعبوں پر توجہ دی جائے گی۔ جن میں آب و ہوا سے متاثرہ ڈیزاسٹرز کے لیے بہتر پیشنگوئی کرنا اور ان کی تیاری کے لیے ابتدائی انتباہی نظام کو مضبوط بنانا، درست ڈیزاسٹر ٹریکنگ اور رسپانس کے لیے مربوط ریئل ٹائم ڈیٹا مینجمنٹ کی تعمیر، مقامی آبادیوں کو محفوظ رہنے کے لیے باخبر اور موثر ردعمل کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان گورننس اور معلومات کی ترسیل کو بہتر بنانا شامل ہے۔ پاکستان، موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک میں شمار ہوتا ہے، اسے قدرتی خطرات جیسے سیلاب، جی ایل او ایف اور شدید موسمی واقعات سے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ریلیف پیکیج آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا قابل مذمت ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-11-10
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے ضلعی امیرپروفیسرمحبوب الزماںبٹ نے کہاہے کہ حکومت کی طرف سے سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف پیکیج کو آئی ایم ایف کی اجازت سے مشروط کرنا بھی قابل مذمت اور قومی خود مختاری پر سوالیہ نشان ہے، وزیر اعظم اتنے بے اختیار ہو چکے ہیں کہ وہ آئی ایم ایف سے اجازت لیکر عوام کیلئے بجلی کے بل معاف کر سکیں گے۔ صرف اگست کے بجلی کے بل معاف کرنے کی بجائے اگلے چھ ماہ کے بل معاف کئے جائیں۔انہوںنے کہاکہ سیلاب زدگان کے ریلیف اور امداد کیلئے حکومتی اقدامات ناکافی ہیں۔ حکومت کی طرف سے جامع پیکیج کا اعلان کیا جائے۔صرف بجلی کے بل ہی نہیں متاثرہ علاقوں میں کسانوں کا آبیانہ قرضے اور زرعی انکم ٹیکس معاف کیا جائے، کسانوں کو کھادبیج اور مویشیوں کیلئے چارہ بھی مفت فراہم کیا جائے۔ سیلاب زدہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ حکمران فضائی دوروں کی بجائے زمین پر آئیں اور لوگوں کے مسائل حل کریں ۔ متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور نکاسی آب بڑا مسئلہ ہے۔ بحالی کے اقدامات کے دوران سب سے پہلے تباہ شدہ پلوں کی تعمیر اور آبادیوں سے پانی کی نکاسی کا بندوبست کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں متاثرین کی بحالی کے لیے بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا آغاز کریں۔ سیلابی علاقوںمیں تعفن پھیلنے کی وجہ سے ڈینگی، ملیریا، ہیضہ اور دیگر خطرناک بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، لوگوں کو ادویات میسر نہیں اور طبی عملہ کی شدید کمی ہے۔ بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے تمام علاقوں میں میڈیکل کیمپ بنائے جائیں۔