UrduPoint:
2025-06-09@16:23:12 GMT

رمضان کا دوسرا ہفتہ، مہنگائی کی شرح مزید بڑھ گئی

اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT

رمضان کا دوسرا ہفتہ، مہنگائی کی شرح مزید بڑھ گئی

لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 مارچ 2025) رمضان کا دوسرا ہفتہ، مہنگائی کی شرح مزید بڑھ گئی، مرغی، چینی، ایل پی جی، ٹماٹر سمیت کئی اشیاء مزید مہنگی ہو گئیں، مہنگائی کی شرح میں 0.22 فیصد اضافہ ہوا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کردیے، جس کے مطابق رمضان المبارک کے دوسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے اور ایک ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح 0.

22 فیصد مزید بڑھ گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مسلسل پندرہویں ہفتے چینی کی قیمت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے مطابق ایک ہفتے میں چینی 9 روپے26 پیسے فی کلو تک مزید ہو گئی۔ اسی طرح ایک ہفتے میں 12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ایک ہفتے میں ٹماٹر 21 روپے37 پیسے فی کلو مہنگا ہوا، برائلر مرغی 30 روپے64 پیسے فی کلو مہنگی ہو گئی جب کہ حالیہ ہفتے میں کیلے 12 روپے 18 پیسے فی درجن اور بیف 6 روپے کلو مہنگا ہوا۔

(جاری ہے)

ایک ہفتے میں ایل پی جی گھریلو سلنڈر 46 روپے19 پیسے مہنگا ہوا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایک ہفتے میں 15 اشیا سستی اور 24 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں ۔ پیاز کی فی کلو قیمت میں 13 روپے 97کمی ہوئی۔ حالیہ ہفتے آلو 5روپے 16 پیسے فی کلو، لہسن 35 روپے فی 63 پیسے فی کلو سستا ہوا۔ اسی طرح ایک ہفتے میں دال چنا 6 روپے تک، دال ماش 2 روپے28 پیسے فی کلو سستی ہوئی۔ ان کے علاوہ انڈے ،دال مسور، چاول، خوردنی تیل اور گھی سستی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔
                              

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مہنگائی کی شرح ایک ہفتے میں پیسے فی کلو کے مطابق

پڑھیں:

مہنگائی پر قابو پا چکے ہیں، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ

اسلام آباد:

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اقتصادی سروے برائے 25-2024 پیش کر رہے ہیں۔

قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ عالمی سطح پر مجموعی پیداوار کی شرح کم ہوئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی کا نمو 2.8 فی صد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشی بحالی کو عالمی منظر نامے کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔ دو سال قبل (2023ء میں) ہماری مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فی صد سے بلند ہو چکی تھی، جس کے بعد حکومت نے بڑے فیصلے کیے، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت اب بتدریج بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے اور مہنگائی کی شرح کم ہوکر اب 4.6 فی صد پر آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کا ڈی این اے بدلنا چاہ رہے ہیں، جس کے لیے کچھ اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں۔ ٹیکس اصلاحات سب کے سامنے ہیں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے معاشی اصلاحات کا پروگرام شروع کیا ہے، میں ان کی تعریف کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ انرجی اصلاحات کو اویس لغاری اور علی پرویز ملک تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ ڈیسکوز کے بورڈ نجی شعبے سے لائے ہیں، اس سے کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ 1.27ٹریلن روپے کے گردشی قرضے کے حل کے لیے بینکوں سے معاہدہ بھی ہوا ہے۔ نگران حکومت میں ہونے والے اچھے اقدامات کو سراہتا ہوں۔

حکومتی اقدامات کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے۔ 24 ایس او ایزکو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا ہے۔ پچھلے سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیبٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی۔ پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جاچکے ہیں ۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 43 وزارتیں اور 400 اٹیچ ڈیپارٹمنٹس کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے۔ بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے۔ اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں۔ ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مشینری اور ٹرانسپورٹ کی گروتھ بڑھی ہے، ترسیلات زر میں اصافہ ہوا ہے 
37 سے38 ارب ڈالر اس سال ترسیلات زر رہنے کا امکان ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ گلوبل جی ڈی پی گروتھ مسلسل گروٹ کا شکار رہی ہے، ہماری جی ڈی پی دو ہزار تیس میں منفی میں تھی، رواں سال جی ڈی پی کی گروتھ 2.7 فیصد ہے، عالمی مہنگائی میں اضافے کے باوجود ہماری مہنگائی میں کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہماری ملک میں مہنگائی 4.6 فیصد تک گرچکی ہے، رواں سال تک شرح سود میں بھی خاطر خواہ کمی ہوئی ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے نگران سے پہلے ایس بی اے کے ذریعے  اچھے فیصلے کیے۔

انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے معاشی میدان میں اچھے اقدامات لیے گئے، جولائی سے مئی کے دوران چھبیس فیصد ٹیکس میں اضافہ ہوا ہے، چوہتر فیصد ریٹیلرز رجسٹریشن مزید ہوئی ہے، ہم اب قرضے مزید نہیں لینے چاہتے اگر لیں گے تو اپنی شرائط پر لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگیوں میں جتنا بھی بچے گا اس کو دیگر سیکٹر میں لے جائیں گے، صنعتوں کی گروتھ میں چھ فیصد تک اضافہ ہوا ہے، خدمات کے شعبے میں دو فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں تین فیصد تک اضافہ ہوا ہے، زرعی شعبے محض 0.6 فیصد تک بڑا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 3 سال میں دنیابھر میں گروتھ کم ، پاکستان میں بڑھی ہے،  مشیروزارت خزانہ
  • مہنگائی پر قابو پا چکے ہیں، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ
  • مہنگائی تھمی نہیں؛ اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے
  • رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
  • عید کا دوسرا روز باربی کیو پارٹیز کے نام رہا
  • پاور ڈویژن نے دو بجلی میٹرز پر پابندی کی خبروں کی تردید کر دی
  • عید کا دوسرا روز : قربانی کیساتھ کھابوں اور موج مستی کے پلان تیار
  • ملک بھر میں عیدالاضحیٰ کا دوسرا روز، گوشت کی تقسیم اور دعوتوں کا سلسلہ جاری
  • سفارتی سطح پر بھارتی مشکلات میں مزید اضافہ,’’برکس ممالک کا اتحاد سے نکالنے پر غور
  • عید کی تعطیلات اور آئندہ ہفتے کے دوران موسم کیسا رہے گا؟