خواجہ آصف کو بلوچستان واقعے پر استعفیٰ دینا چاہیے، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف وفاق کی ناکامی چھپانے کےلیے خیبر پختونخوا سے متعلق گمراہ کن بیان دیا، انہیں تو بلوچستان واقعے پر استعفیٰ دینا چاہیے۔
پشاو ر سے جاری بیان میں بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ خواجہ آصف کا خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں کو بسانے کا بیان گمراہ کن ہے۔
انہوں نے کہا کہ الزامات کا مقصد وفاقی حکومت کی ناکامی چھپانے کی کوشش ہے، خواجہ آصف کسی ایک دہشت گرد کی نشاندہی کریں جو کے پی میں بسایا گیا ہو۔
مشیر اطلاعات نے استفسار کیا کہ وزیر دفاع کو دہشت گردوں کے بسائے جانے کا علم ہے تو کارروائی کیوں نہیں کرتے؟
اُن کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ وزیر دفاع حساس مسئلے پر سیاسی بیان بازی کر رہے ہیں، خواجہ آصف کو بلوچستان واقعہ پراستعفیٰ دینا چاہیے۔
بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ بہتر ہوگا کہ خواجہ آصف فارم 47 پر معذرت کریں، انہیں تو ریحانہ ڈار سے بھی معافی مانگنی چاہیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف
پڑھیں:
بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
سیالکوٹ(نمائندہ خصوصی )وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔سیالکوٹ میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔