سلامتی کونسل کی بلوچستان میں دہشتگرد حملے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جعفر ایکسپریس نامی مسافر ٹرین پر ہونے والے بزدلانہ و سفاکانہ اور دہشت گرد حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت حکومتِ پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔
ایک بیان میں سلامتی کونسل اراکین کا کہنا تھا کہ وہ متاثرہ خاندانوں، پاکستانی حکومت اور عوام سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار اور زخمیوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔
سلامتی کونسل ارکان ہر قسم اور ہر شکل میں دہشت گردی بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرات قرار دینے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
سلامتی کونسل ارکان نے زور دیا کہ ان سنگین دہشتگردی کے واقعات کے مرتکب افراد، منتظمین، مالی معاونین اور سرپرستوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور تمام ممالک پر زوردیا کہ وہ بین الاقوامی قانون، سلامتی کونسل قراردادوں کے تحت حکومتِ پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔
سلامتی کونسل ارکان نے دہرایا کہ کسی بھی مقصد کے تحت کیا جانے والا دہشت گردی کا کوئی بھی عمل ناقابل قبول اور مجرمانہ ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل
پڑھیں:
دہشتگرد ایک انچ زمین پر بھی دیرپا قبضہ نہیں کرسکتے، سرفراز بگٹی
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ دہشتگرد ایک انچ زمین پر بھی دیرپا قبضہ نہیں کرسکتے۔
کوئٹہ میں 16ویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کو سمجھنے کے لیے ماضی کی حقیقت جاننا ضروری ہے، بلوچستان سےمتعلق دیگرعلاقوں میں پایا جانے والا تصور حقیقت کے منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر متوازن ترقی یا بیروزگاری شورش کی اصل وجہ نہیں، حکومت سے نالاں نوجوانوں کے شکوے دور کرکے انہیں گلے لگائیں گے تاہم ریاست مخالف کارروائیاں کرنے والوں سے آئین سے باہر بات ممکن نہیں۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں امن کے لیے صوبائی ایکشن پلان تشکیل دے دیا گیا ہے، سیکیورٹی فورسز گرے زونز میں آپریٹ کر رہی ہیں، دوست دشمن کی پہچان مشکل ہے تاہم دہشت گرد ایک انچ زمین پر بھی دیرپا قبضہ نہیں کر سکتے۔
ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق خاتون اور مرد کے بہیمانہ قتل کی ویڈیو وائرل ہونے کے معاملے کا وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے نوٹس لے لیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ لاپتہ افراد سے متعلق جامع قانون سازی کی جا چکی ہے، بلوچ قوم کو لاحاصل جنگ کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گورننس اور سروس ڈلیوری نظام میں اصلاحات لا رہے ہیں، صحت و تعلیم میں 99 فیصد بھرتیاں میرٹ پر ہوئیں، طلبہ کو قومی و عالمی اسکالرشپس دے رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ سنجیدی ڈیگاری مرد و خاتون کے بہیمانہ قتل کی تحقیقات جاری ہیں، مقتولین کے ورثاء میں سے کوئی ایف آئی آر کے اندراج کے لیے نہیں آیا، مقدمے کی مدعی ریاست ہے۔