جعفر ایکسپریس حملہ: کوئٹہ سے اندرون ملک کیلئے ٹرین سروس غیر معینہ مدت کیلئے معطل
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
کوئٹہ سے اندرون ملک کیلئے ٹرین سروس غیرمعینہ مدت کیلئے معطل کردی گئی ہے۔ریلوے حکام کے مطابق کوئٹہ سے اندرون ملک کے لیے ٹرین سروس کی معطلی کا آج چوتھا روز ہے، ٹرین سروس غیرمعینہ مدت کے لیے معطل کی گئی ہے جب کہ ضلع کچھی میں ریلوے ٹریک کی مرمت سکیورٹی کلیئرنس کے بعد ہوگی۔دوسری جانب ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلویز کوئٹہ عمران حیات نے جیو نیوز کو بتایا کہ کچھی میں پیروکنری کے قریب ٹریک کی مرمت کیلئے ابھی تک سکیورٹی کلیئرنس نہیں ملی، ہماری ٹیمیں مچھ اور مشکاف میں موجود ہیں، ٹریک کی مرمت کا کام سکیورٹی کلیئرنس کےبعد شروع ہوگا، پہلےجعفرایکسپریس کو ٹریک سے ہٹایا جائےگاپھراس کی مرمت ہوگی۔یاد رہے کہ 3 روز بولان میں قبل پیروکنری کےقریب جعفرایکسپریس کو دہشتگرد حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا، اس حملے میں پاک فوج نے 36 گھنٹے کے اندر کلیئرنس آپریشن کامیابی سے مکمل کیا اور یرغمالیوں کو بازیاب کروایا تھا ۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق فورسز کے آپریشن میں مجموعی طور پر 33 دہشتگرد اور 26 افراد شہید ہوئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کی مرمت
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔
درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔
پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔
عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔