شریعت میں علم اور عقل لازم و ملزوم
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
(تحریر: ڈاکٹر مبشرہ صادق)
’’اللہ نے یہ دنیا اس لیے بنائی کہ اس دنیا میں نظر آنے والی چیزوں کے واسطے سے لوگ اس کے روحانی وجود تک رسائی حاصل کرسکیں اور اس کی محیرالعقول نشانیوں کو سمجھ سکیں‘‘۔ پاولو کوئیلو کی کتاب ’’الکیمسٹ‘‘ کی یہ تحریر قرآن کریم کےاس ایک پہلو کی ترجمان ہے جس کا موضوع ہی ’’علم تذکیر بآلاء اللہ‘‘ ہے یعنی ’’اللہ کی نشانیوں کا علم‘‘۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس دنیا میں جو بہت سی بامقصد نشانیاں بکھیر ئی ہوئیں ہیں اس لیے کہ ان کو دیکھ کر، سمجھ کر انسان اپنے رب کی شناخت کرے اور یہ نشانیاں اس کے ایمان کو اور زیادہ مضبوط کرسکیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’بے شک آسمان اور زمین کے بنانے اور رات اور دن کے آنے جانے میں البتہ عقلمندوں کےلیے نشانیاں ہیں‘‘ (آل عمران، 190)
قرآن کریم میں بار بار انسان کو ’’تذکر، تدبر، تفکر، تعقل، تعلم، تفقہ، ذکر اور عقل و خرد‘‘ سے ستر سے زائد مقامات پر دعوت فکر دی ہے کہ وہ علم کو عقل اور تدبر سے سمجھے اور اس کی بنائی ہوئی نشانیوں کے ذریعے سے اس کی ذات کا ادراک حاصل کرے۔ کیونکہ عقل ہی علم کی رہنما ہے۔ اسی لیے تو علم، عقل کے تابع ہے۔ لہٰذا وہ علم ہی غیر منافع ہوگا جس کو عقل کے بنا استعمال کیا اور وہی علم وبال جان بن جائے گا۔
قرآن کریم میں اہل جہنم کے بارے میں فرمان ہے ’’اور پھر کہیں گے کہ اگر ہم بات سن لیتے اور سمجھتے ہوتے تو آج جہنم والوں میں نہ ہوتے‘‘ (الملک، آیت 10) یعنی بغیر تدبر اور سمجھ کے ان کا علم ان کو کوئی فائدہ نہیں دے سکا۔
سورہ نحل میں شہد کی مکھی کی طرف اشارہ کرکے فرمایا گیا ہے کہ وہ مختلف پھولوں سے رس چوستی ہے۔ اس کے پیٹ میں سے ایک شفا دینے والی چیز نکلتی ہے (شہد) جس میں عقل والوں کےلیے نشانی مقرر کی گئی ہے۔ آخر یہ نشانی ہماری کس طرف رہنمائی کرتی ہے؟ اسی ذات بے مثال کی طرف۔ پہاڑوں کے وجود کے بارے میں زمین و آسمانوں کی تخلیق میں رات اور دن کے بدل بدل کر آنے میں بارش اور سورج کی حرارت میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں رکھی گئی ہیں جو عقل سے کام لیتے ہیں۔
ارشاد ہے ’’چلنے پھرنے والوں میں سب سے برے وہ گونگے اور بہرے ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے‘‘ (انفال 22)
عقل کا ثبوت دلیل ہے، اسی لیے قرآن دلیل دیتا ہے اور دلیل مانگتا ہے۔ نماز کا حکم دیا گیا ہے تو فرما دیا کہ اس لیے کہ وہ بےحیائی اور فواحش سے روکتی ہے۔ روزے کے احکام میں مقصد بیان ہے کہ تم پرہیزگار بنو اور تمہیں اندازہ ہو کہ بھوک اور پیاس کی شدت انسان کو کس طرح متاثر کرتی ہے اور حکم حج میں مال اور جان کو اس کی راہ میں صرف کرکے اس کے راہ میں مسافر کی حیثیت سے آنے میں دلوں کے تقویٰ کا حصول ہے۔ زکوٰۃ میں مقصد ہے دردمندی۔ قرآن حکیم اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے بھی دلیل و منطق کو بنیاد بناتا ہے اور دوسروں سے بات کرتے ہوئے ان کے نظریے کی دلیل بھی مانگتا ہے۔
قرآن کریم کا انداز ہرگز ایسا نہیں ہے کہ اس کی تعلیمات پر آنکھیں بند کرکے گر پڑیں۔ قرآن خود آپ کو اپنی ہی اندھی تقلید کی اجازت ہرگز ہرگز نہیں دیتا ہے۔ عباد الرحمٰن یعنی اللہ کے بندوں کی خصوصیات بیان فرماتے ہوئے سورہ الفرقان میں ارشاد ہے ’’یہ (عبادالرحمن) وہ لوگ ہیں کہ جب انھیں ان کے رب کی آیات کی طرف متوجہ کیاجاتا ہے تو گونگے اور اندھے ہوکر ان پر نہیں گر پڑتے‘‘۔ یعنی اللہ تبارک تعالیٰ کی طرف سے بالکل بھی اجازت نہیں کہ اس کے کلام کو سمجھے بنا ہی پڑھا جائے بلکہ آنکھیں کھول کر اور عقل سے کام لے کر احکام الٰہی کو سمجھا جائے۔ اسی لیے تو قرآن غوروفکر کی دعوت دیتا ہے، تاکہ اس کے ہر حکم میں حکمت تلاش کرو، اس کی روشنی میں مقاصد کو ڈھونڈو اور آگے بڑھو۔ اور یہ حکم صرف قرآنی آیات میں نہیں بلکہ پوری کائنات میں بکھری ہوئی نشانیوں میں ہے جو کہ اس ذات کے ہونے اور اس کے راستے کی طرف رہنمائی میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔
لیکن ہمارا المیہ ہی یہ ہے کہ ہم نے کائنات میں بکھری اس کی نشانیوں پر غور کیسے کرنا تھا جبکہ ہم نے اس کے کلام پر ہی غور نہیں کیا۔ اور ہم اسی طرح اس کی آیات پر بہرے اور گونگے ہو کر گر پڑے جس سے اس نے منع کیا تھا۔ ہم نے ’’الف، لام، میم‘‘ پڑھ کر تیس نیکیوں کا حساب لگا لیا، لیکن اس کی تعلیمات کو سمجھنے کی کوشش نہ کی۔ کیا یہ عبادالرحمٰن کی صفت ہے جس کا ذکر خود اللہ تبارک تعالیٰ فرما رہے ہیں؟ کیا ہم عباد الرحمٰن کہلانے کے صحیح حق دار بھی ہیں؟ عباد الرحمٰن بننا ہے تو اس کے حکم کے تابع، اس کے کلام کو صرف پڑھنا ہی نہیں سمجھنا بھی اور اس پر عمل بھی کرنا ہے۔
رسول اللہ کے فرمان کے مطابق ’’تم میں سے بہترین وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے‘‘ لیکن ہم نے قرآن پڑھنے اور پڑھانے کو رائج کردیا۔ آخر کس حدیث کے تحت؟ اس لیے تو علم اور عقل کو لازم و ملزوم رکھا گیا۔ وہ علم کبھی آپ کو فائدہ نہیں دے سکتا جو عقل سے بے بہرہ ہو، کیونکہ عقل آپ سے اس علم میں غوروفکر کا تقاضا کرتی ہے۔ عقل کے بنا آنکھیں ہوتے ہوئے بھی شریعت اسے اندھے سے تعبیر کرتی ہے۔
فرمان ہے۔ جو اس دنیا میں اندھا ہے وہ آخرت میں بھی اندھا ہوگا بلکہ اور بھی بھٹکا ہوا (بنی اسرائیل)
جب ہم کسی کتاب کا مطالعہ کرتے ہیں تو اس کے اختتام تک ہم یہ رائے دینے کے اہل ہوجاتے ہیں کہ اس کتاب میں مصنف نے کیا کہا ہے جبکہ قرآن مجید کو بار بار پڑھنے کے باوجود ہم نہیں جانتے کہ اس میں اللہ تبارک تعالیٰ کیا فرمارہے ہیں، ہم سے کس بات کا تقاضا کیا جارہا ہے۔ کیونکہ نہ اس کی تعلیمات کو ہم نے سمجھا، نہ اس پر غورو فکر اور تدبر سے کام لے کر کچھ سیکھا۔ اسی لیے تو آخرت میں جب رسول اللہؐ اذب ربانی سے امت کی شفاعت کریں گے تو وہ لوگ حکم الٰہی سے شفاعت سے بالکل محروم ہوجائیں گے جنہیں قرآن نے روک دیا۔ مراد وہ لوگ جنہوں نے نہ قرآن کو سمجھا اور نہ اس کے احکام پر عمل پیرا ہوسکے۔
سو وہ کلام الٰہی جس پر ہماری دنیا اور آخرت کا دارومدار ہے آخر اس کے احکام کو سمجھنے میں ’’علم و عقل‘‘ کے استعمال سے اتنی بے اعتنائی کیوں؟
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اللہ تبارک اور عقل اسی لیے کرتی ہے لیے تو کی طرف سے کام اور اس اس لیے
پڑھیں:
سانحہ بابوسر ٹاپ: ’بیٹا، بھائی، اہلیہ سب کھو دیے، مگر حوصلہ چٹان سے کم نہیں‘
گلگت بلتستان میں حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ بابوسر ٹاپ کے مقام پر سیلابی ریلوں میں کئی سیاح بہہ گئے ان میں لودھراں سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان بھی شامل تھا جس کے کئی افراد جاں بحق ہو گئے اور ان کی لاشوں کو ریسکیو آپریشن کر کے نکالا گیا۔ جس میں فہد اسلام، ڈاکٹر مشعال فاطمہ ان کے بیٹے عبدالہادی شامل تھے۔
حادثے میں زندہ بچ جانے والے سعد اسلام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان کا عقیدہ ہے ہر کسی نے دنیا سے جانا ہے۔ شاید ہماری قسمت میں ایسے ہی لکھا ہوا تھا میں اس بات پر بھی اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ ڈیڈ باڈیز مل گئیں کیونکہ میں وہاں پر دیکھ کر آیا ہوں کہ سارے کے سارے خاندان پانی میں بہہ گئے ہیں اور ان کو پیچھے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
اس چٹان جیسے حوصلے کو سلام ہے
لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا کی مثال
بیٹا بھائی اہلیہ سب پانی کی نذر ہوگئے اور شکر کا انداز سبحان اللہ ۔
خدا اس ہمت کو ہمیشہ قائم رکھے
آمین ۔ pic.twitter.com/F6qroNj5iv
— صحرانورد (@Aadiiroy2) July 25, 2025
ان کا کہنا تھا کہ میں اللہ کا شکر ہی ادا کر سکتا ہوں، ظاہر ہے میں غمگین ہوں کیونکہ میں نے اپنا پھول جیسا بیٹا، باپ جیسے بڑے بھائی اور اچھی نیک سیرت اور حافظ قرآن بیوی کو کھویا ہے اب میری ایک سال کی بیٹی ہے اللہ اس کے لیے آسانی والا معاملہ کرے۔ اللہ مجھے اور میرے خاندان کو صبر عطا فرمائے اور سب مسلمانوں کو ایسی آفت سے بچائے۔
سوشل میڈیا صارفین سعد اسلام کے حوصلے کی تعریف کرتے نظر آئے اور مرحومین کی بخشش کے لیے دعا کی۔ ایک صارف نے لکھا کہ واقعی یہ صبر کی وہ اعلیٰ مثال ہے جو ایمان کو جِلا بخشتی ہے۔
واقعی یہ صبر اور رضا بالقضا کی وہ اعلیٰ مثال ہے جو ایمان کو جِلا بخشتی ہے۔ "لا یکلف اللہ نفساً إلا وسعہا" کا عملی مظہر دیکھ کر دل نم ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے صبر کو قبول فرمائے، ان کے پیاروں کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، اور ان کے دل کو ہمیشہ اپنی خاص رحمت و سکون…
— sobia ashraf (@Sobiajournalist) July 25, 2025
ایک ایکس صارف کا کہنا تھا کہ انسان جب سب کچھ کھو دیتا ہے تو اللّه کے مزید قریب ہوجاتا ہے یقیناً اللّه اپنے بندے کو کبھی تنہا نہیں چھوڑتا۔ انہوں نے دعا کی کہ اللّه اس خاندان اور باقی سب جو اس حادثے میں دنیا سے چلے گئے ہیں اور جن کا کوئی پیچھے ان کو ڈھونڈھنے والا بھی نہیں سب کو جوار رحمت میں جگہ عطاء فرمائے۔
انسان جب سب کچھ کھو دیتا ہے تو اللّه کے مزید قریب ہوجاتا ہے یقیناً اللّه اپنے بندے کو کبھی تنہا نہیں چھوڑتا
اللّه اس خاندان اور باقی سب جو اس حادثے میں دنیا سے چلے گئے ہیں جنکا یہ بھائی ذکر کر رہے ہیں جنکا کوئی پیچھے انکو ڈھونڈھنے والا بھی نہیں سب کو جوار رحمت میں جگہ عطاء فرمائے
— سچا پٹواری® (@Satcha_Patwari) July 25, 2025
ایک سوشل میڈیا صارف کا ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بھائی کی ہمت کو سلام ہے۔
بھائی کی ہمت کو سلام ہے https://t.co/no0Kyy9rq0
— Energy Engr (@KMazhar41818) July 25, 2025
واضح رہے کہ چند دن قبل لودھراں سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان اسکردو سے واپسی پر بابوسر ٹاپ کے مقام پر اچانک آنے والے سیلابی ریلے کی زد میں آگیا تھا۔ اس المناک واقعے میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ، ان کا دیور فہد اسلام اور 3 سالہ عبدالہادی جاں بحق ہوگئے
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بابو سر ٹاپ حادثے اور لاشیں دیامر حادثہ ڈاکٹر مشعال فاطمہ سیلابی ریلہ فہد اسلام