افغانستان کی طالبان حکومت میں اختلافات شدت اختیار کر گئے، سراج الدین حقانی وزارت داخلہ کے عہدے سے مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
افغانستان کی طالبان حکومت میں شامل طاقتور حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی نے افغانستان کے قائم مقام وزیر داخلہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ یہ دعویٰ بھارتی میڈیا نے کیا ہے، جس کا مزید کہنا ہے کہ سراج الدین حقانی کا استعفیٰ طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ سے شدید اختلافات کے باعث سامنے آیا ہے، جو طالبان قیادت میں بڑھتی ہوئی بغاوت کو ظاہر کرتا ہے۔
بھارتی میڈیا نے طالبان کے اندرونی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ سراج الدین حقانی نے طالبان حکومت کی کئی پالیسیوں، خصوصاً خواتین کی تعلیم، خارجہ پالیسی اور طرز حکمرانی کی شدید مخالفت کی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ وہ علاج کے لیے بیرون ملک گئے تھے اور اب کابل واپسی کے بعد آرام کر رہے ہیں۔
طالبان حکومت میں شامل مختلف دھڑوں کے درمیان اختلافات 2021 میں افغانستان پر قبضے کے بعد سے شدت اختیار کر گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق، طالبان کے طاقتور حقانی نیٹ ورک سمیت کئی سینئر رہنما طالبان سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ کی سخت پالیسیوں سے ناخوش ہیں۔ خاص طور پر خواتین کی تعلیم پر پابندی، بین الاقوامی تعلقات پر سخت رویہ، اور داخلی حکمرانی کے طریقہ کار پر اختلافات نمایاں ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان کے اندر طاقت کی کشمکش بڑھ رہی ہے، کیونکہ ہیبت اللہ اخوندزادہ کے وفادار افراد حقانی نیٹ ورک کے اثر و رسوخ کو محدود کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ طالبان دھڑوں میں اندرونی اختلافات اس وقت کھل کر سامنے آئے جب 14 رکنی افغان وفد کو قطر میں ہونے والے ”افغانستان فیوچر تھاٹ فورم“ میں شرکت سے روکا گیا۔
اطلاعات کے مطابق، طالبان حکام نے کچھ ارکان کو فلائی دبئی کے طیارے سے اتار دیا، جبکہ دیگر کو ایئر عریبیہ کی پرواز میں سوار ہونے سے بھی روک دیا گیا۔
افغانستان کے ”امو ٹی وی“ کی ایک رپورٹ کے مطابق، اس افغان وفد میں دو خواتین بھی شامل تھیں، جو اس فیصلے کی ایک اہم وجہ بنیں۔
ذرائع کے مطابق، اس اقدام کے پیچھے بھی طالبان کے اندرونی اختلافات اور حقانی نیٹ ورک اور ہیبت اللہ اخوندزادہ کے حامیوں کے درمیان جاری رسہ کشی کارفرما ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہیبت اللہ اخوندزادہ سراج الدین حقانی حقانی نیٹ ورک طالبان حکومت طالبان کے کے مطابق
پڑھیں:
’’ پارٹی کا ہر فرد فوری طور پر آپس کے تمام اختلافات بھلا دے اور مکمل طور پر 5 اگست کی تحریک پر توجہ دے ‘‘عمران خان نے جیل سے پیغام جاری کر دیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سابق وزیراعظم عمران خان کے ٹویٹر اکاونٹ سے پیغام جاری کیا گیاہے جس میں ان کا کہناتھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی سیاسی رہنما کے ساتھ ایسا سلوک روا نہیں رکھا گیا جیسا کہ آج میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی، اس کے باوجود اسے جیل میں ہر ممکن سہولت فراہم کی گئی۔ اس کے برعکس، کبھی کسی بے قصور اور غیر سیاسی خاتونِ خانہ کو ایسے غیر انسانی حالات میں قید نہیں کیا گیا جیسے آج بشریٰ بی بی کو کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان کا کہناتھا کہ ’’میں ملک میں آئین کی بالادستی اور قوم کی خدمت کے لیے اس وقت سب سے سخت اور طویل سزا کاٹ رہا ہوں۔ ظلم اور آمریت کی انتہا یہ ہے کہ وضو کے لیے دیا گیا پانی بھی گندا اور مٹی آلود ہوتا ہے، جو کسی انسان کے لیے قابلِ استعمال نہیں۔ میرے اہلِ خانہ کی جانب سے بھیجی گئی کتابیں کئی ماہ سے روک لی گئی ہیں۔ ٹی وی اور اخبارات تک رسائی بھی بند کر دی گئی ہے۔ میں نے پرانی کتابوں کو بارہا پڑھا، لیکن اب وہ بھی میسر نہیں۔
مختلف شہروں میں مرغی کے گوشت کی قیمت بڑھ گئی
میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا چکے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ سہولیات جو عام قیدیوں کو بھی جیل کے قانون کے تحت ملتی ہیں، وہ بھی مجھ سے چھین لی گئی ہیں۔ کئی بار درخواست دینے کے باوجود مجھے اپنے بچوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سیاسی ملاقاتیں بھی محدود کر دی گئی ہیں، صرف مخصوص ‘چنے ہوئے افراد’ سے ملاقات کی اجازت ہے، باقی سب پر پابندی ہے۔
میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں پارٹی کا ہر فرد فوری طور پر آپس کے تمام اختلافات بھلا دے اور مکمل طور پر 5 اگست کی تحریک پر توجہ دے۔ اس وقت مجھے تحریک میں کوئی خاص جوش یا حرکت نظر نہیں آ رہی۔ میں ایک 78 سال پرانے نظام سے لڑ رہا ہوں، اور میری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس بے مثال جبر کے باوجود عوام میرے ساتھ کھڑے ہیں۔
راولپنڈی بڑی تباہی سے بچ گیا، فتنہ الخوارج کا خطرناک دہشت گرد گرفتار
8 فروری (2024) کو عوام نے تحریکِ انصاف پر ایسا اعتماد کیا کہ انتخابی نشان کے بغیر بھی آپ کو ووٹ دیا۔ اس واضح مینڈیٹ کے بعد پارٹی کے ہر فرد پر اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کی آواز بنے۔ اس نازک وقت میں پارٹی کے اندر اختلافات اور گروہ بندی کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔ جو کوئی بھی پارٹی میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرے گا، اسے باہر نکال دیا جائے گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کے لیے یہ جنگ لڑ رہا ہوں، اور میری ہر قربانی اسی مقصد کے لیے ہے۔ اس وقت پارٹی میں دراڑ ڈالنا میرے مشن اور نظریے سے کھلی غداری ہو گی۔
ماہ صفر المظفر کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
فارم 47 کے ذریعے بنائی گئی اس جعلی حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو مفلوج کر دیا ہے۔ جانبدار ججز جس طرح انصاف کا خون کر رہے ہیں، وہ پوری قوم کے سامنے عیاں ہے۔ ہمیں عدلیہ کی آزادی کے لیے بھرپور مہم کا آغاز کرنا ہو گا، کیونکہ کوئی بھی قوم عدالتی آزادی کے بغیر نہ زندہ رہ سکتی ہے، نہ ترقی کر سکتی ہے۔"
مزید :