پولیس اور انتظامیہ نے والد کو سیکیورٹی کیوں نہیں دی؟ بیٹا عبداللّٰہ شاکر
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
پشاور کے علاقے ارمڑ میں مسجد کے باہر آئی ای ڈی دھماکے میں جاں بحق ہونے والے مفتی منیر شاکر کے بیٹے عبداللّٰہ شاکر کا کہنا ہے کہ پولیس اور انتظامیہ نے والد کو سیکیورٹی کیوں نہیں دی؟
کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) پشاور قاسم علی خان کا کہنا ہے کہ مفتی منیر شاکر کے پاس اپنے ذاتی گارڈ ہوتے تھے، دھماکے میں منیر شاکر کے ساتھ گارڈ بھی زخمی ہوئے ہیں۔
سی سی پی او کا کہنا ہے کہ واقعہ کی مزید تحقیقات جاری ہیں، پولیس اور سی ٹی ڈی مشترکہ تفتیش کر رہی ہیں۔
سی سی پی او نے کہا کہ سیکیورٹی ڈویژن سے چیک کرتے ہیں کہ ان کے پاس کتنی سیکیورٹی تھی؟
سی سی پی او کا کہنا ہے کہ واقعہ کی مزید تحقیقات جاری ہیں، پولیس اور سی ٹی ڈی مشترکہ تفتیش کر رہی ہیں۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ارمڑ میں مسجد کے باہر دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے پولیس حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔
ایک بیان میں انہوں نے دھماکے میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لئے ضروری اقدامات کی ہدایت کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کےلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مفتی منیر شاکر کا کہنا ہے کہ سی سی پی او پولیس اور
پڑھیں:
ہنگو میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملہ، ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی، وزیراعلیٰ کا نوٹس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہنگو: خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملے کے نتیجے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین سمیت تین اہلکار زخمی ہوگئے، دھماکہ اس وقت ہوا جب پولیس افسران سرچ آپریشن مکمل کرکے واپس آرہے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زخمی ہونے والے اہلکاروں میں ایس ایچ او عمران الدین، ایک اے ایس آئی اور سب انسپکٹر شامل ہیں جنہیں فوری طور پر ڈی ایچ کیو اسپتال ہنگو منتقل کردیا گیا، دھماکے کے فوراً بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا گیا، سیکیورٹی فورسز نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ ضلع بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دھماکہ خیز مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا جسے پولیس قافلے کی گزرگاہ کے قریب ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکے سے اُڑایا گیا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد دہشت گردی کے واقعے کی نشاندہی کرتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس حملے میں کالعدم تنظیم ملوث ہو سکتی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے ضلع ہنگو کے دوآبہ میں پولیس گاڑی پر حملے اور پشاور میں سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے تفصیلی رپورٹس طلب کر لی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت دی ہے کہ واقعے کی وجوہات کا تعین کیا جائے اور حفاظتی اقدامات مزید مؤثر بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور دھماکے میں سی ٹی ڈی اہلکار کی شہادت افسوسناک ہے، جبکہ ہنگو دھماکے میں زخمی اہلکاروں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گردی کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز، پولیس اور دیگر اداروں پر حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو ہنگو میں ہونے والے دو دھماکوں میں سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سمیت تین اہلکار شہید ہوگئے تھے، جبکہ 26 اکتوبر کو بھی ضلع ہنگو میں ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا اور جوابی کارروائی میں حملہ آور مارا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات کے بعد صوبے بھر میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے تاکہ ایسے حملوں کی روک تھام یقینی بنائی جا سکے۔