پی ایس ایل؛ نئی ٹیمیں کتنے میں فروخت ہوسکتی ہیں؟ قیمت سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) پی ایس ایل کی نئی ٹیموں سے خزانہ بھرنے کا خواہشمند ہے،ایک ٹیم 2 سے ڈھائی ارب روپے سالانہ میں فروخت کرنے کی امیدیں لگا لی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن کے بعد فرنچائز سمیت دیگر کئی معاہدوں میں توسیع یا تبدیلی کی جائے گی، 10 سالہ معاہدے کے دوران ٹیمیں 6 ہی رہنا ہیں تاہم 2026 کے 11 ویں سیزن سے 2 نئی فرنچائز شامل ہوں گی جبکہ موجودہ ٹیموں کے ساتھ کنٹریکٹس پر بھی نظرثانی ہوگی۔
جس کے تحت فیس میں اضافہ کیا جائے گا، انھیں اختیار حاصل ہے کہ فرنچائز برقرار رکھیں یا اگر معاہدوں میں توسیع نہ چاہیں تو انکار کردیں، البتہ کسی نے بھی انکار نہ کیا اور فیصلے سے بورڈ کو آگاہ بھی کردیا ہے، اب ایونٹ اور فرنچائزز کی ایویلویشن کے بعد نئی فیس کا فیصلہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل؛ 2 نئی ٹیموں کو شامل کرنے کا فیصلہ، نام کیا ہوں گے؟
اس حوالے سے اچھی ساکھ کی حامل کسی آڈٹ کمپنی کی خدمات لی جائیں گی، پی سی بی نے ڈالر کا ریٹ 170 روپے طے کیا ہوا تھا، اسی کے لحاظ سے فیس لی جاتی ہے، اب ڈالر 282 تک پہنچ چکا، سب سے مہنگی ٹیم ملتان سلطانز کی فیس سالانہ ایک ارب 8 کروڑ روپے (6.
مزید پڑھیں: پی ایس ایل10؛ پہلی بار ٹرافی ٹور کا اعلان، کب کہاں سے شروع ہوگا؟
فرنچائز مسلسل گھاٹے کا شکار اور دیگر اخراجات کے بعد یہ رقم مزید بڑھ جاتی ہے، اگلے دورانیے میں ٹیم کی مالیت 25 فیصد مزید بڑھ کر تقریبا ڈیڑھ ارب تک پہنچ سکتی ہے، کراچی کنگز 2.6 ملین ڈالر، لاہور قلندرز 2.5 ملین، پشاور زلمی 1.6 ، اسلام آباد یونائٹیڈ 1.5 اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 1.1 ملین ڈالر میں فروخت ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل کی 2 ٹیموں کے نئے خریدار مل گئے، مگر کہاں سے؟
تاہم نئی ٹیموں کیلئے بورڈ کو امید ہے کہ 7 سے 10 ملین ڈالر میں ایک فرنچائز بک جائے گی۔ پاکستانی کرنسی میں یہ رقم 2 سے ڈھائی ارب روپے تک بنتی ہے، پاکستان کرکٹ کی ایک اہم اسٹیک ہولڈر کمپنی کسی پارٹنر کے ساتھ ٹیم خریدنا چاہتی ہے، گریڈ ٹو کرکٹ میں شامل ایک ادارے کی بھی ایسی ہی خواہش ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل 10 میں شامل غیر ملکی کھلاڑیوں کی موجیں، پی سی بی الگ سے کتنی رقم ادا کرے گا؟
گزشتہ دنوں چیئرمین پی سی بی محسن نقوی اور لیگ کے سی ای او سلمان نصیر نے امریکا میں بعض شخصیات سے ملاقاتیں کی تھیں، ان میں سے 2 نے ٹیم لینے میں دلچسپی دکھائی ہے۔
برطانیہ میں مقیم بعض پاکستانی بھی دوڑ میں شامل ہونا چاہتے ہیں، البتہ کون کتنا سنجیدہ ہے اس کا علم وقت قریب آنے پر ہی ہوگا، موجودہ ریونیو ماڈل کے تحت تمام فرنچائزز کو سینٹرل پول سے یکساں حصہ ملتا ہے چاہے ان کی فیس کچھ بھی ہو، موجودہ ٹیموں کو خدشہ ہے کہ نئی فرنچائزز کے آنے سے ان کا حصہ کم ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل10؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا، کونسی ٹیم کب ٹکرائے گی؟
البتہ بورڈ ذرائع کہتے ہیں کہ اس سیزن کے بعد ٹائٹل اسپانسر شپ اور براڈ کاسٹ سمیت تمام اہم معاہدوں پر بھی نظرثانی ہوگی جس سے سینٹرل پول ویسے ہی بڑھ جائے گا۔
مزید پڑھیں: بحریہ عرب کی گہرائی میں پڑی پی ایس ایل10 کی ٹرافی کی منفرد رونمائی
دوسری جانب بعض حلقے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ جب ایک ارب 8 کروڑ کی فیس میں ملتان سلطانز کو سالانہ بڑا نقصان اٹھانا پڑتا ہے تو 2 سے ڈھائی ارب روپے میں اگر کسی نے ٹیم خریدی تو وہ کیسے منافع کمائے گا؟ کہیں ماضی میں جس طرح شون گروپ نے ملتان سلطانز کو چھوڑ دیا تھا کہیں نئی ٹیم کا اونر بھی ایسا نہ کرے، اس لیے پی سی بی کو مالی طور پر انتہائی مستحکم کسی بڑی پارٹی سے ہی ڈیل کرنا چاہیے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مزید پڑھیں پی ایس ایل ملین ڈالر پی سی بی جائے گا نئی ٹیم کے بعد
پڑھیں:
خلا میں پاکستان کے کتنے سیٹلائٹ ہیں۔۔؟ اور پوری دنیا کے کتنے ہیں۔۔؟
اس وقت دنیا کی تیزی سے جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے تبدیل ہو رہی ہے جس وجہ سے ہر ملک اپنے آپ کو ہر لحاظ سے ہر طرح کی ٹیکنالوجی سے مواصلات سے سائنسی تحقیق سے دفاعی امور سے مضبوط کر رہا ہے ۔ جس وجہ سے دنیا میں ٹیکنالوجی میں بہت تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ہر ملک دوسرے ملک کو پیچے چھوڑنے کے لئے دوڑ لگا رہا ہے۔ جس کے لئے دنیا کے بیشتر ممالک ان سب چیزوں کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لئے سیٹلائٹس کا استعمال بھی کر رہے ہیں۔ جو مختلف مقاصد جیسے مواصلات، زمین کی نگرانی، نیویگیشن، سائنسی تحقیق، اور دفاعی امور کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس وقت دنیا بھر میں خلا میں موجود مصنوعی سیٹلائٹس کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔سال 2025 مارچ تک زمین کے گرد تقریباً 11,833 فعال سیٹلائٹس گردش کر رہے ہیں۔
خلا میں سیٹلائٹس کی مجموعی تعداد:
خلا میں مارچ 2025 تک دنیا کے مختلف ممالک اور تنظیموں کے تقریبا 11,833 فعال سیٹلائٹس زمین کے مدار میں مختلف مقاصد پر کام کررہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر سیٹلائٹس مواصلاتی مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں، جبکہ دیگر زمین کی نگرانی، نیویگیشن، سائنسی تحقیق، اور دفاعی امور کے لیے مختص ہیں۔ جس میں سب سے پہلے نمبر پر امریکہ آتا ہے جس کی خلا میں سب سے زیادہ اجاراداری قائم ہے۔
خلا میں موجود ممالک کے سیٹلائٹس کی تعداد :
سال 2025 کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت مختلف ممالک کے فعال سیٹلائٹس کی تعداد درج ذیل ہے:
امریکہ اس وقت 5176 سیٹلائٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر موجود ہے ،دوسرے نمبر پر چین 1500 سے زائد سیٹلائٹس خلا میں بھیج چکا ہے۔ تیسرا نمبر روس کا ہے جس کے 1000 سے زائد سیٹلائٹس ہیں۔ چوتھا نمبر برطانیہ کا 300 سے زائد سیٹلائٹس کے ساتھ ہے۔ پانچویں نمبر پر جاپان 200 سے زائد سیٹلائٹس ، چھٹے نمبر پر فرانس 100 سے زائد سیٹلائٹس، ساتواں نمبر بھارت کا اس کے بھی 100 سے زائد سیٹلائٹس خلا میں فعال ہیں۔ آٹھویں نمبر پر کینیڈا 65 سیٹلائٹس کے ساتھ اور پھر نواں نمبر ہمارے ملک پاکستان کا آتا ہے جس نے اب تک خلا مٰیں 8 سیٹلائٹس بھیجیں ہیں۔
خلا میں موجود پاکستان کے سیٹلائٹس اور ان کے نام:
پاکستان کے پاس 2025 تک مجموعی طور پر 6 فعال سیٹلائٹس ہیں، جن میں سے کچھ اہم سیٹلائٹس درج ذیل ہیں:
PRSC-EO1: یہ پاکستان کا پہلا مقامی طور پر تیار کردہ زمین کی نگرانی کا سیٹلائٹ ہے، جو جنوری 2025 میں چین کے جیوکوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانچ کیا گیا۔
PAUSAT-1: یہ سیٹلائٹ جنوری 2025 میں SpaceX کے Falcon 9 راکٹ کے ذریعے لانچ کیا گیا۔
PakSat-1R: یہ مواصلاتی سیٹلائٹ 2011 میں لانچ کیا گیا تھا اور 2025 یا 2026 میں اپنی مدت مکمل کرے گا۔
پاکستان کی خلائی ایجنسی، سپارکو (SUPARCO)، چین کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے اپنے خلائی پروگرام کو وسعت دے رہی ہے، جس میں مستقبل میں مزید سیٹلائٹس کی تیاری اور لانچنگ شامل ہے۔ پاکستان کے سیٹلائٹس مختلف اہم مقاصد کے لیے خلا میں سرگرمِ عمل ہیں۔ یہ سیٹلائٹس مواصلاتی، زمین کی نگرانی، سائنسی تحقیق اور تعلیم جیسے شعبوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔