Daily Ausaf:
2025-06-09@20:03:43 GMT

پاکستان بچائو تحریک

اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT

ہمارے اجتماعی پاکستانی معاشرے کی اخلاقی اقدار کا زوال اپنے پاتال کی آخری حدوں کو چھو رہا ہے۔ ہماری زندگی کے تقریباً ہر شعبہ میں بدعنوانی، رشوت خوری، جھوٹ، ہیرا پھیری اور اصولوں کی خلاف ورزی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ جس طرف بھی نگاہ ڈالیں مقننہ ہو، انتظامیہ ہو یا عدلیہ ہو کسی ایک بھی ادارے کی کوئی کل سیدھی نہیں ہے یعنی ہماری انفرادی اور اجتماعی زندگی کا کوئی ایک بھی شعبہ ایسا نہیں بچا ہے کہ جس کی کارکردگی پر سر اٹھا کر فخر کیا جا سکے۔حکومت، مقتدرہ یا سرکاری محکمہ جات کے چند لاکھ افراد میں پھیلی بدعنوانی اور غیرمعیاری کارکردگی تو ایک طرف خود ہماری پچیس کروڑ عوام کا اجتماعی سیرت و کردار جتنا شرمناک اور گھٹیا ہے اس پر فقط الحفیظ و الامان ہی پڑھا جا سکتا ہے۔فطری قوانین کی رو سے ہونا تو یہ چاہیئے کہ جیسے ہر اندھیرے کے بعد اجالا آتا ہے، رات کے بعد دن آتا ہے اور زوال کے بعد عروج آنا شروع ہو جاتا ہے، ہماری اس قدر گراوٹ کے بعد اب حالات بہتری کی طرف پلٹنا شروع ہو جانے چاہیے تھے مگر ایسا نہیں ہوا ہے بلکہ بدترین حالات و واقعات کی وقوع پزیری سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ صورتحال کسی اور المیے اور انہونے انجام کی طرف بڑھ رہی ہے۔
راولپنڈی کے حلقے گجر خان سے تعلق رکھنے والے چوہدری محمد خورشید زمان جو 1997ء کے انتخابات میں ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور بعد میں انہیں پارلیمانی سیکرٹری برائے دفاع کے عہدے پر بھی کام کرنے کا موقع ملا، کل ان سے بات ہوئی تو وہ خصوصی طور پر پاکستان کے اس غیرمحفوظ حال اور مستقبل کے بارے میں بہت دل گرفتہ نظر آئے، تھوڑی دیر بعد انہوں نے ایک ویڈیو پیغام مجھے بھیجا جس کو سننے کے بعد میں خود پریشان ہو گیا کہ وطن عزیز میں صاحبان حل و عقد کر کیا رہے ہیں اور وہ وطن عزیز کو کیوں کسی گھاٹی کھائی کی طرف دھکیل رہے ہیں؟ انہوں نے اڑھائی منٹ کے اس مختصر ویڈیو پیغام میں معاشرے میں پائی جانے والی ناپاک اور گھنائونی برائیوں کو یوں بیان کرنے کی کوشش کی جس کے ہوبہو الفاظ یہ تھے کہ ’’پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں اعلیٰ سرکاری افسران بھکاری سے اپنا حصہ لیتے ہیں، ہیجڑوں کی ناپاک کمائی کا حصہ لینا بھی ان کے لئے جائز ہے، غرض یہ ہے کہ منشیات فروش، جسم فروشی کے کاروبار، تھانے اور دوسرے سرکاری اداروں کے ذریعے یہ حصے اوپر تک جاتے ہیں، پھر اوپر والوں کے گھروں کے اخراجات اس ناپاک کمائی سے چلائے جاتے ہیں، ان سے بچوں کے تعلیمی اخراجات، بیگم بچوں اور والدین کے لئے کھانے کا بندوبست کیا جاتا ہے، بچیوں کی شادیاں اور والدین کی وفات کے بعد اسی کمائی سے ختم شریف اور پھر اسی کمائی سے جنت کی دعا لنگر شریف کے بعد کی جاتی ہے۔ ایسے حالات اور سوچ کے بعد پھر ہم اللہ تعالیٰ کو کیا جواب دیں گے؟ اس سے درجنوں معاشرتی و اخلاقی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں مثال کے طور پر بھیک مانگنا ایک انڈسٹری کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ پھر یہ لوگ بچوں کو اغوا کرتے ہیں اور انہیں غیرانسانی طریقوں سے اپاہج کرتے ہیں تاکہ وہ قابل رحم نظر آئیں اور ہم لوگ ان پر ترس کھا کر پیسے دیتے ہیں اور ہمارے اس عمل سے یہ کاروبار مضبوط سے مضبوط تر ہوتا ہے۔ بچوں کے اغوا اور خرید و فروخت کا کاروبار بھی کیا جاتا ہے۔ اس حرام کی کمائی سے سرکاری ملازموں کی آمدنی بھی بڑھنا شروع ہو جاتی ہے۔ آج سے پچاس ساٹھ سال پہلے ہمارے بزرگ مفت کا حج نہیں کرتے تھے، حرام کی کمائی گھر لانا بہت بڑا گناہ سمجھتے تھے کیونکہ وہ کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے حج کرنا، زکوٰۃ دینا، عید کی قربانی کرنا، کسی کو روزہ رکھوانا یا کھلوانا، یہ حلال کی کمائی سے جائز ہے، ماں، بہن بیٹی کو رزق حلال کھلائیں گے تو وہ خوشحال زندگی گزارے گی۔ لیکن آج ہمیں اپنی سوچ اور عمل پر نظر دوڑانی ہو گی کہ ہم اپنے بچوں کے لئے کیا روایات اور عزت چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو راضی رکھنے کی خواہش ہر انسان کی ہوتی ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے ہمسائے اور سفید پوش کی ضرورت کو عزت دار طریقے سے پورا کرنا چاہیے اور آزاد پرندوں کا خیال رکھنا اور جانوروں کے ساتھ پیار سے پیش آنا چایئے۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے یہ کافی ہے۔ ناکہ ان پیشہ ور لوگوں کے ہاتھوں لٹنا عقل مندی ہے۔
اللہ تعالیٰ اور نبی پاک ﷺکا واسطہ ہے کہ ہم آج کے بعد اپنے اعمال درست کریں گے ورنہ یہودی اور ہندوئوں کی غلامی ہمارا اور آنے والی نسل کا مقدر بن جائے گی۔’’جب یہ پارلیمنٹیرین مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پر فروری 1997ء کے الیکشن میں منتخب ہوئے تھے تو اس وقت ہمارا معاشرہ پھر بھی اتنا غلاظت کا ڈھیر نہیں بنا تھا جس سے جتنی آج سرانڈ اٹھ رہی ہے۔ جعل سازی ملاوٹ یہاں تک بڑھ گئی ہے کہ ادویات خالص نہیں ملتی اور بچوں کے دودھ تک میں گندا پاوڈر ملایا جاتا ہے۔ باپ بیٹے کا قاتل ہے اور بیٹا باپ کا قاتل اور دشمن ہے۔ رشتوں کی پہچان ختم ہو گئی ہے، اور افراتفری کا یہ عالم ہے کہ ہمسائے کے حقوق کا احترام ہے اور نہ چھوٹے بڑے کی تمیز ہے۔ایک سابق ممبر پارلیمنٹ کی زبان حال سے ادا ہوئے یہ الفاظ ہمارے معاشرے کا اصل چہرہ ہیں۔ کسی قوم کو جب زوال آتا ہے تو وہ سماجی برائیوں میں مبتلا ہوتی ہے اور جب عروج آتا ہے تو وہ ان سے چھٹکارہ حاصل کرتی ہے۔ جب انسان میں عقل و ارادہ کمزور پڑ جاتا ہے تو وہ برائی کی طرف مائل ہوتا ہے جس سے معاشرہ تباہ ہوتا ہے اور انسانی افراد و اجتماع کو روحانی اور مادی نقصان پہنچتا ہے بلکہ یہ برائیاںجب کسی قوم میں عام ہو جاتی ہیں تو قوم و ملک کی ہلاکت وبربادی کا سبب بنتی ہیں۔ بدقسمتی سے ہم ان سماجی برائیوں کے ایسے گندے اور بدبودار تالاب میں غوطہ زن ہیں جس سے نکلنے کے دور دور تک کوئی آثار نظر نہیں آتے ہیں۔ چوہدری خورشید زمان نے ’’پاکستان بچائو تحریک‘‘کی بنیاد یہی سوچ کر رکھی ہے کہ معاشرے کو ان برائیوں سے نکالنے، اس کی اصلاح کرنے اور اسے ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے قوم کی کردار سازی کی جائے۔قرآن کریم نے جابجا ان معاشرتی برائیوں کا بڑی تفصیل سے ذکر کیا ہے اور ساتھ ہی اس کا علاج بھی تجویز کیا ہے۔چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: اللہ تعالیٰ عدل، احسان اور صلہ رحمی کا حکم دیتا ہے اور بدی و بے حیائی اور ظلم و زیادتی سے منع کرتا ہے وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت پا جائو۔ (النحل:90)۔ اس آیت کریمہ میں معاشرتی برائیوں کو تین بڑے عنوانوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو یہ ہیں:-1 فحشا یعنی بے حیائی کے کام-2 منکرات جس سے پوری جماعت کی زندگی متاثر ہو اور -3 بغی یعنی سرکشی ، جیسے چوری ، قتل ، ڈاکہ اور ملک و قوم سے غداری کے کام۔یہ وہ اخلاقی برائیاں ہیں جن کو ہر مذہب اور ہر انسانی معاشرت نے یکساں طور پر برا کہا ہے۔قرآن پاک میں جو سب سے سخت لفظ استعمال ہوا ہے وہ ’’لعنت‘‘کا ہے جو جھوٹ بولنے والوں کے لئے آیا ہے اور تمام معاشرتی برائیوں کی جڑ ’’منافقت‘‘ہے جس کی سزا قرآن حکیم نے جہنم کا سب سے نچلا طبقہ قرار دیا ہے اور یہ دونوں سماجی برائیاں ہمارے معاشرے میں وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں۔اگر پاکستان کو بچانا ہے تو ہر محب وطن پاکستانی کو ’’پاکستان بچائو تحریک‘‘کا بھرپور ساتھ دینا چاہیے، اس کے سوا پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے لئے کوئی اور چارہ نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اللہ تعالی بچوں کے ہوتا ہے جاتا ہے کے لئے کے بعد آتا ہے ہے اور کی طرف

پڑھیں:

احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے، رانا ثناء

فیصل آباد میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس وقت کسی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے، احتجاج کر کے اپنے کارکنوں کو مشکلات میں ڈالے گی، اگر ان کے ذہن میں کوئی غلط فہمی ہے تو اسے دور کر لینا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ معاون خصوصی وزیراعظم رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن وزیراعظم کی مذاکرات کی پیش کش کو قبول کرے۔ فیصل آباد میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس وقت کسی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے، احتجاج کر کے اپنے کارکنوں کو مشکلات میں ڈالے گی، اگر ان کے ذہن میں کوئی غلط فہمی ہے تو اسے دور کر لینا چاہیے، کیونکہ قومی مفاد، سیاسی ضد سے کہیں بالاتر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن وزیراعظم کی مذاکرات کی پیش کش کو قبول کرے، وہ ذاتی مفادات اور انا سے بالاتر ہو کر ملک کے وسیع تر مفاد میں مذاکرات کی میز پر آئیں، کیونکہ پاکستان نے اب آگے بڑھنا ہے اور اسے کوئی روک نہیں سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پہلے میثاق معیشت کرے، میثاق معیشت کے بعد سیاست اور دیگر مسائل پر بھی بات ہو جائے گی۔

بھارت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو کمزور سمجھ کر بلاجواز حملے کی کوشش کی، لیکن پاک فوج نے بروقت اور بھرپور جواب دے کر دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاک افواج نے ایسا دندان شکن جواب دیا کہ بھارت عالمی سطح پر ذلیل و رسوا ہوگیا اور مودی، جو پاکستان کو ایک ذیلی ریاست سمجھتا تھا، اب منہ چھپاتا پھر رہا ہے جبکہ پاکستان ایک مضبوط ملک کے طور پر جانا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عیدالاضحیٰ۔۔۔ سر تسلیم خم کرنے کا عہد
  • احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے، رانا ثناء
  • پی ٹی آئی کو احتجاجی تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، رانا ثنا اللہ
  • پی ٹی آئی کی تحریک کامیاب ہوتی نظر نہیں آ رہی، وفاق سے ڈائیلاگ کرے: شرجیل میمن
  • تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہوگا پی ٹی آئی ہم سے بات کرے، رانا ثنااللہ
  • پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک غیر مؤثر ہے، ان کے پاس تیاری ہے نہ عوامی حمایت،رانا ثنا
  • پی ٹی آئی جو تحریک شروع کرنے جارہی ہے ان کو اس سے کچھ نہیں ملےگا: رانا ثنا
  • احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے: رانا ثناء
  • پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا، رانا ثناء اللّٰہ
  • نواز شریف کی لندن میں نماز عیدالاضحیٰ کی ادائیگی، پاکستان کی ترقی کیلئے خصوصی دعا