UrduPoint:
2025-06-09@16:41:39 GMT

بلوچستان: علیحدگی پسندوں کے حملوں میں آٹھ ہلاک چالیس زخمی

اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT

بلوچستان: علیحدگی پسندوں کے حملوں میں آٹھ ہلاک چالیس زخمی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 مارچ 2025ء) ذرائع کے مطابق پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستانکے ضلع نوشکی میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملے میں کم از کم سات افراد ہلاک جبکہ 32 زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

صوبے کے مختلف علاقوں میں ہونے والے ان تازہ حملوں کی ذمہ داری بھی کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی، (بی ایل اے) نے قبول کی ہے۔

نوشکی میں خودکش حملے کااصل ہدف کون؟

ضلع چاغی میں تعینات ایک سینئر سکیورٹی اہلکار رؤف بلوچ کہتے ہیں کہ خودکش حملے کا نشانہ بننے والا قافلہ بسوں اورچھوٹی گاڑیوں پر مشتمل تھا۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''کوئٹہ سے نوکنڈی جانے والے سکیورٹی فورسز کے قافلے میں شامل ایک بس سے ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی ٹکرائی، جس کے دھماکےسے بس مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

(جاری ہے)

حملے میں ہلاک ہونے والے افراد میں سے اب تک تین کی شناخت سکیورٹی اہلکاروں کے طور پر ہوئی ہے۔‘‘

رؤف بلوچ کے مطابق حملہ آوروں نے قافلے کی دیگر بسوں پر بھی فائرنگ کی، جبکہ جوابی کارروائی میں تین حملہ اور بھی مارے گئے، جن کی اب تک شناخت نہیں ہوئی۔

عسکریت پسندوں کی طرف سے دیگر حملے

گزشتہ شب عسکرپت پسندوں نےپاکستانی صوبہ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں کرانی روڈ پر انسداد دہشت گردی فورس کی ٹیم کو بھی بم دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا تھا۔

اس بم دھماکے میں ایک اہلکار ہلاک جبکہ سات دیگر زخمی ہوئے۔

صوبے کے شمال مشرقی علاقے قلعہ سیف اللہ میں لیویز لائن کے بیرونی گیٹ پر بھی گزشتہ شب ایک بم حملہ کیا گیا تھا، تاہم اس دھماکے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ اطلاعات کے مطابق عسکریت پسندوں نے گوادر، کیچ کے علاقے زامران اور مستونگ میں بھی سکیورٹی چیک پوسٹوں پر دستی بموں سے حملے کیے۔

ان حملوں کے دوران سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچا۔

بلوچ عسکریت پسندوں نے آج صبح ضلع مستونگ میں پولیس کی ایک چوکی پر بھی حملہ کیا اور وہاں موجود تمام اہلکارو ں سے سرکاری اسلحہ چھین لیا۔

بلوچستان کے محکمہ داخلہ میں تعینات ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ماہ صیام میں دہشت گرد حملوں میں غیر معمولی اضافے کے بعد صوبے بھر میں سکیورٹی انتظامات کا از سر نو جائزہ لیا جارہا ہے: ''یہ دہشت گردی کی ایک نئی لہر ہے جس سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدمات کیے جا رہے ہیں۔

صوبے کے شورش زدہ علاقوں میں عسکریت پسند ان حملوں میں بڑے پیمانے پر معصوم اور نہتے افراد کو نشانہ بنا کر امن و امان کی صورتحال کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

اس سکیورٹی اہلکار کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلوچستان میں غیرملکی سرمایہ کار ی کو ناکام بنانے کے لیے ملک دشمن قوتوں کو فعال کیا گیا ہے۔

بلوچستان میں غیر یقینی صورتحال پر مبصرین کیا کہتے ہیں ؟

اسلام آباد میں مقیم دفاعی امور کے تجزیہ کار میجر (ر) عمر فاروق کہتے ہیں کہ بلوچستان میں شورش کی حالیہ لہر واضح کرتی ہے کہ داخلی سلامتی کی حکومتی پالیسی کو مزید جامع بنانے کی ضرورت ہے۔

ڈویچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حالیہ حملے سمیت صوبے میں پیش آنے والے دہشت گردی کے تمام واقعات ایک منظم پلان کا حصہ معلوم ہوتے ہیں۔ اگر نیشنل ایکشن پلان پر من وعن عمل کیا جاتا تو آج حالات صوبے میں اس قدر خراب نہ ہوتے۔ میرے خیال میں سیاسی استحکام کے بغیر یہ صورتحال بہتر نہیں ہوسکتی۔

‘‘

عمر فاروق کے بقول ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبے کے تمام قبیلوں کے سربراہاں کو اعتماد میں لے کر ایک انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی وضع کی جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا، ''اس وقت بلوچستان میں جو ممالک اپنی پراکسیز کے ذریعے بد امنی پھیلا رہے ہیں، ان کے ساتھ سفارتی سطح پر یہ معاملات سختی سے اٹھانے کی ضرورت ہے۔ حالیہ حملو ں میں ملوث عناصر کے افغانستان اور دیگر ممالک کے ساتھ رابطوں کے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں۔

وقت کے ضیاع کے بغیر موجودہ حکومت کو اب ایک نتیجہ خیز حکمت عملی کے ساتھ اس معاملے سے نمٹنا ہوگا۔‘‘ کالعدم تنظیموں کے خلاف غیر معمولی آپریشن

واضح رہے کہ جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے کے بعد بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی جانب سے ایک غیرمعمولی آپریشن کیا جا رہا ہے۔ اس آپریشن میں شامل فورسز کو فضائی معاونت بھی فراہم کی گئی ہے۔

حکام کے مطابق آپریشن کے پہلے مرحلے میں عسکریت پسندوں کے ان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے جو شورش زدہ پہاڑی علاقوں میں قائم کیے گئے ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عسکریت پسندوں بلوچستان میں ہونے والے کے مطابق صوبے کے

پڑھیں:

کولمبیا کے صدارتی امیدوار پر انتخابی ریلی کے دوران حملہ، سر میں گولیاں لگنے سے شدید زخمی

BOGOTA:

کولمبیا کے صدارتی امیدوار میگل یوریبے ٹربے کو گزشتہ روز دارالحکومت بوگوٹا میں انتخابی مہم کے دوران فائرنگ کرکے شدید زخمی کر دیا۔

صدارتی امیدوار کو حملے میں تین گولیاں لگیں، جن میں سے دو گولیاں ان کے سر میں لگیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق 39 سالہ یوریبے ٹربائے پر ایک مسلح شخص نے اس وقت حملہ کیا جب وہ پارک میں ایک چھوٹے سے جلسے سے خطاب کر رہے تھے، پولیس نے موقع پر ہی ایک شخص کو گرفتار کر لیا۔

یوریبے کی اہلیہ ماریا کلاڈیا ترزونا نے قوم سے ان کی صحت یابی کے لیے دعا کرنے کی اپیل کی، انہوں نے کہا کہ میگل اس وقت اپنی زندگی کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں.

یوریبے کی جماعت ’ سنٹرو ڈیموکریٹیکو ‘ نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سیاسی رہنما کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے اور کولمبیا میں جمہوریت اور آزادی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔"

کولمبیا کے بائیں بازو کے صدر گستاو پیٹرو کی حکومت نے اس حملے کی واضح اور پُر زور مذمت کرتے ہوئے اسے صرف ان کی شخصیت پر نہیں بلکہ جمہوریت کے خلاف بھی ایک حملہ قرار دیا۔

یوریبے نے اکتوبر میں اگلے سال کے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ وہ کولمبیا کے ایک معروف سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے والد ایک یونین کے رہنما اور کاروباری شخصیت تھے۔

ان کی والدہ دایانا ٹربائے، ایک صحافی تھیں جنہیں 1991 میں میڈیلن کارٹیل کے قبضے میں ہونے کے دوران اغوا کرنے کے بعد بچانے کی کوشش میں قتل کر دیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • عید کے دوسرے روز صوبے میں 1955 ٹریفک حادثات؛19 جاں بحق2560 افراد زخمی
  • خیبر پختونخوا میں علی بابا چالیس چوروں کی حکومت ہے: فیصل کریم کنڈی
  • کولمبیا کے صدارتی امیدوار پر انتخابی ریلی کے دوران حملہ، سر میں گولیاں لگنے سے شدید زخمی
  • روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے طاقتور حملہ، 5 ہلاکتیں اور 20 زخمی
  • یوکرین پر بڑا روسی حملہ، پانچ افراد ہلاک،۔متعدد زخمی
  • عوام کی خوشحالی اور صوبے کی ترقی اولین ترجیح ہے:وزیراعلیٰ بلوچستان
  • مظفرگڑھ: سکیورٹی گارڈ کی مبینہ غفلت، اچانک گولی چلنے سے ایک بھائی جاں بحق، دوسرا زخمی
  • اسرائیلی حملوں کی مذمت، مشکل گھڑی میں لبنان کے ساتھ ہیں، دفتر خارجہ پاکستان
  • افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کے 5 اہلکار ہلاک اور 4 زخمی