سرکاری لائن سے آئل چوری کے معاملے میں بڑی پیش رفت، ایک اور ٹینکر پکڑا گیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) کورنگی کے علاقے سے سرکاری لائن سے بڑی مقدار میں آئل چوری کے معاملے میں جاری تحقیقات میں مزید پیش رفت ہوئی ہے، ایک اور ٹینکر پکڑا گیا ہے اور چند پولیس افسران کے ملوث ہونے کے شواہد بھی ملے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں سرکاری لائن سے آئل چوری میں ملوث 6 ملزمان کی نشان دہی پر زمان ٹاؤن سے ایک اور آئل ٹینکر پکڑا گیا ہے، پولیس نے ڈرائیور کو بھی گرفتار کر لیا، پکڑے جانے والے ٹینکر میں 50 ہزار لیٹر کروڈ آئل موجود ہے۔
ایس ایس پی کورنگی طارق نواز کے مطابق گزشتہ روز پولیس نے بڑے پیمانے پر آئل چوری کرنے میں ملوث 6 ملزمان گرفتار کر کے 25 ہزار کروڈ آئل سے بھرا ٹینکر پکڑا تھا، ان کی نشان دہی پر زمان ٹاؤن سے کروڈ آئل سے بھرا ایک اور ٹینکر پکڑا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق ملزمان نے آئل چوری کرنے کے لیے ویئر ہاؤس کرائے پر لیا اور اس کے اندر سے کھدائی کر کے سرنگ بنائی، اور 150 فٹ کھدائی کر کے لائن تک پہنچے اور اس پر کلپ لگایا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان نے ویئر ہاؤس کے اندر سے سڑک کنارے گرین بیلٹ تک کھدائی کی، ملزمان رمضان المبارک کے دوران روز ہزاروں لیٹر آئل چوری کر رہے تھے، پولیس نے سرکار کی مدعیت میں 8 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ادھر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اعلیٰ پولیس حکام کو 50 ہزار لیٹر کروڈ آئل کی چوری میں چند پولیس افسران اور اہلکاروں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، اور کروڈ آئل کی چوری میں ملوث پولیس افسران کو شناخت کر لیا گیا ہے، جس پر اعلیٰ پولیس افسران نے خفیہ تحقیقات شروع کر دی ہے۔
مزیدپڑھیں:منگلا ڈیم سے سستی پن بجلی کی پیداوار بند ہو گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پولیس افسران آئل چوری کروڈ آئل ایک اور گیا ہے
پڑھیں:
آن لائن گیم میں 13 لاکھ روپے ہارنے پر 14 سالہ بچے کی خودکشی
بھارت میں آن لائن گیم کی لت نے ایک معصوم جان لے لی جو اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ ریاست اتر پردیش کے دیہی علاقے میں پیش آیا جہاں چھٹی جماعت کے طالبعلم کی پھندہ لگی لاش اس کے کمرے سے ملی۔
غمزدہ باپ نے پولیس کو بتایا کہ چیک بک لینے بینک گیا تو معلوم ہوا کہ اکاؤنٹ سے 13 لاکھ وپے نکالے جا چکے ہیں۔ میں بس حیران اور پریشان رہ گیا۔
بینک کے عملے نے بتایا کہ آپ کے اکاؤنٹ سے یہ رقم وقفے وقفے سے ایک آن لائن گیم پر خرچ کی گئی ہے۔
جس پر والد نے اپنے 14 سالہ بیٹے یش سے باز پرس کی جو پہلے تو ٹالتا رہا لیکن پھر اعتراف کرلیا۔
یش کے والد نے پولیس کو بتایا کہ یہ رقم میں نے دو سال قبل زمین بیچ کر حاصل کی تھی اور محفوظ کرنے کے لیے بینک میں رکھوائی تھی تاکہ برے وقت میں کام آئے۔
والد یادیو نے مزید بتایا کہ جب 13 لاکھ روپے آن لائن گیم میں خرچ ہونے کا پتا چلا تو میرے پاؤں تلے زمین نکل گئی تھی۔
بیٹے کے اعتراف پر یادو نے ڈانٹ ڈپٹ کی اور آئندہ آن لائن گیم نہ کھیلنے کا وعدہ لیا۔ پھر وہ ٹیوشن پڑھنے چلا گیا۔
بعد ازاں ٹیوشن سے واپسی پر سیدھے اپنے کمرے میں گیا اور پھندا لگا کر خودکشی کرلی۔ اسے اسپتال لے جایا گیا جہاں موت کی تصدیق کردی گئی۔
پولیس نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے جس کے بعد واقعے کی مزید تحقیقات شروع کی جائیں گی۔