فوٹو: فائل

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقہ 500 ارب اور حکمران طبقہ صرف 5 ارب ٹیکس دیتا ہے۔

کراچی میں دعوت افطار سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ملک کےحالات خراب ہیں اور مزید خرابی کی طرف جا رہے ہیں، سانحہ جعفر ایکسپریس حکومت کی ناکامی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فارم 47 پر جعلی طریقے سے ایم کیو ایم کو مسلط کیا گیا، یہ تماشا پورے ملک میں کیا گیا، حکمران طبقہ جب تک فارم 47 کے مطابق مسلط ہوتا رہے گا حالات ٹھیک نہیں ہوں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے متوسط گھرانے بچوں کی فیس جمع نہیں کرواسکتے، حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو سستی اور معیاری تعلیم فراہم کرے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ علاج کی سہولیات فراہم کرے اور امن قائم کرے، اندرون سندھ کے ڈاکو ہوں یا کچے پکے کے ڈاکو، سب مل کر قوم کو لوٹ رہے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمان نے یہ بھی کہا کہ حکمران طبقہ پورے سال میں صرف 5 ارب روپے ٹیکس دیتا ہے جبکہ تنخواہ دار طبقے سے وابستہ افراد 500 ارب روپے سے زائد ٹیکس دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو ساری مراعات حاصل ہوتی ہیں، وہ عوام کو ریلیف نہیں دیتے، گزشتہ ایک سال میں آئی پی پیز کو 2 ہزار ارب روپے ادا کیے جو بجلی بنائی ہی نہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ گرمی بڑھنے کے ساتھ ہی بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا جائے گا، شہری اپنے زیورات فروخت کر کے بجلی کے بل جمع کر رہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ بجلی بلوں سے ناجائز ٹیکسز ختم کر کے عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف فراہم کیا جائے، 70 روپے پیٹرول لیوی مسترد کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: حافظ نعیم

پڑھیں:

سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز  کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 15برس میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے: حافظ نعیم
  • سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکمران طبقہ کی نااہلی
  • پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
  • گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے، حافظ نعیم الرحمان
  • اسلامی ملکوں کے حکمران وسائل کا رخ عوام کی جانب موڑیں: حافظ نعیم 
  • کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے: سپریم کورٹ
  • تعلیم اور ٹیکنالوجی میں ترقی کر کے ہی امت اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتی ہے، حافظ نعیم
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • امریکہ ہر جگہ مسلمانوں کے قتل عام کی سرپرستی کر رہا ہے، حافظ نعیم
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ