روس کے 3 بحری جہاز مشترکہ مشقوں میں حصہ لینے کیلئے کراچی پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) روسی بحریہ کے تین جہاز 15 سے 18 مارچ 2025 تک خیر سگالی دورے پر کراچی پہنچے۔ ان بحری جہازوں میں فریگیٹس آر ایف ایس ریذکی (RFS REZKIY) اور آر ایف ایس ایلدار ٹسیدنژاپوو (RFS ALDAR TSYDENZHAPOV) کے علاوہ میڈیم سی ٹینکر آر ایف ایس پیچنگا (RFS PECHENGA) شامل ہیں۔ ترجمان پاک بحریہ کے مطابق کراچی پہنچنے پر پاک بحریہ کے اعلیٰ حکام نے روسی قونصل جنرل اور دفاعی اتاشی کے ہمراہ روسی بحری جہازوں کا پرتپاک استقبال کیا۔ دورے کے دوران، روسی بحری جہازوں کا عملہ پاک بحریہ کے افسران و جوانوں کے ساتھ پیشہ ورانہ امور پر تبادلہ خیال کرے گا اور دونوں بحری افواج کے درمیان دوطرفہ جہازوں کے دورے بھی ہوں گے۔ مزید برآں، دونوں ممالک کے بحری جہاز مشترکہ مشقوں میں بھی حصہ لیں گے، جس سے باہمی ہم آہنگی اور بحری تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔ پاک بحریہ اور روسی بحریہ کے مابین یہ دورے اور مشترکہ مشقیں دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے، بحری اشتراک کو فروغ دینے اور باہمی اعتماد میں اضافے کا باعث بنیں گی۔ روسی بحری جہازوں کا یہ دورہ میری ٹائم ڈپلومیسی میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی اور دفاعی تعاون کو مزید تقویت دے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بحری جہازوں پاک بحریہ بحریہ کے
پڑھیں:
احتجاج کے باعث ہائی ویز کی بندش سے ملکی برآمدات کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے؛ ایس ایم تنویر
یونائیٹڈ بزنس گروپ (UBG) کے سرپرستِ اعلیٰ ایس ایم تنویر نے احتجاج کے باعث سندھ کی نیشنل ہائی ویز کی بندش پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ملک کی اعلیٰ کاروباری شخصیت اور یونائیٹڈ بزنس گروپ (UBG) کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے کہا کہ ہائی ویز بند ہونے کی وجہ سے ملک کی برآمدات کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان کی برآمدات گزشتہ سہ ماہی میں 12 فیصد کم ہوئی ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ یہی لاجسٹک مسائل ہیں۔
اپنے بیان میں ایس ایم تنویر کا مزید کہنا کہ کاروباری برادری موجودہ صورت حال پر سخت پریشان اور مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی کیفیت کا شکار ہے۔ موجودہ بندش نہ صرف ہماری برآمدی اہداف کو متاثر کر رہی ہے بلکہ پاکستان کی حیثیت کو ایک قابلِ بھروسہ تجارتی شراکت دار کے طور پر نقصان پہنچا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ برآمدی کنسائنمنٹس کی بروقت اور بلا تعطل نقل و حرکت انتہائی ضروری ہے تاکہ بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد ممکن ہو سکے۔ ہمارے پاس وقت اور مواقع ضائع کرنے کی گنجائش نہیں۔ حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے کے حل کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔
ایس ایم تنویر نے حکومتِ سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ مظاہرین سے بات چیت کر کے انہیں سڑک سے ہٹ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے پر قائل کرے تاکہ برآمدی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ نہ ہو۔
سربراہ یونائیٹڈ بزنس گروپ نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں ایسا حل نکالنا ہوگا جو مظاہرین کے حقوق اور ملکی معیشت کی ضروریات میں توازن پیدا کرے۔ اس مسئلے کا بروقت حل پاکستان کی معاشی استحکام اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔