خوارج پاکستان میں ترقی نہیں ہونے دینا چاہتے، گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت ہے،خوارج پاکستان میں ترقی نہیں ہونے دینا چاہتے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے چیئرمین ایم اکیو ایم پاکستان خالد مقبول کے ہمراہ عائشہ منزل پر سحری کی، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ نوشکی میں ایک بار پھر دہشت گردی کا واقعہ ہوا ، ایک مہینے سے کہہ رہا ہوں واقعات میں بھارتی دہشت گردوں کا ہاتھ ہے۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ دہشتگردی کے ذریعے نوجوانوں کے مستقبل سے کھیلا جارہا ہے۔
اس موقع پر چیئرمین ایم کیوایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بلوچستان میں غیرملکی طاقتیں سرگرم ہیں، یہ ان کی آخری کوشش ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جنہوں نے اس ملک کو بنایا ہے انکی اولادوں سے چلایا جائیگا تو چلے گا، جو لوگ خودکش حملوں کے ذریعے مسلمانوں کو شہید کررہے ہیں وہ کس قسم کے لوگ ہوں گے، بلوچستان میں غیر ملکی طاقتیں سرگرم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ نے آنے والے گورنر کے لیے گورنر ہاؤس مشکل بنا دیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گورنر سندھ نے کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیل اور غزہ کا معاملہ پیچیدہ ہے مگر حل ہوجائے گا، افغانستان سے بگرام ایئربیس واپس لینا چاہتے ہیں، ٹرمپ
اسرائیل اور غزہ کا معاملہ پیچیدہ ہے مگر حل ہوجائے گا، افغانستان سے بگرام ایئربیس واپس لینا چاہتے ہیں، ٹرمپ WhatsAppFacebookTwitter 0 18 September, 2025 سب نیوز
لندن (آئی پی ایس )امریکی صدر اور برطانوی وزیراعظم نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ مشرقِ وسطی میں انسانی بحران ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، پیوٹن نے بہت مایوس کیا ہے، اسرائیل اور غزہ کا معاملہ پیچیدہ ہے مگر حل ہوجائے گا۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بکنگھم شائر میں اپنی رہائش گاہ ( چیکرز ) میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کے دوران برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہاکہ ہم مل کر مشرقِ وسطی میں انسانی بحران ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ وہاں امداد پہنچائیں، یرغمالیوں کو رہا کرائیں اور بالآخر اسرائیل اور خطے کو ایک جامع منصوبے کی طرف واپس لے آئیں جو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کے لیے امن اور سلامتی لا سکے۔
مشرقِ وسطی کا ذکر کرنے کے بعد اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ اور امریکا یوکرین میں قتل و غارت کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں پیوٹن نے اپنا اصل چہرہ دکھا دیا ہے، اس نے یوکرین جنگ میں اب تک کا سب سے بڑا حملہ کیا، مزید خونریزی اور مزید معصوموں کا قتل کیا اور نیٹو کی فضائی حدود کی بے مثال خلاف ورزیاں کیں، یہ کسی ایسے شخص کے اقدامات نہیں ہیں جو امن چاہتا ہو۔نیوز کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نیٹو کو بہت سے ہتھیار بھیج رہا ہے، نیٹو ان ہتھیاروں کی پوری قیمت ادا کر رہا ہے، لیکن ہم انہیں بھیج رہے ہیں اور ہم انہیں وہ چیزیں مہیا کرنے کا شاندار کام کر رہے ہیں جو انہیں درکار ہیں۔
انہوں نے اتحاد ( نیٹو) کو سراہا کہ اس نے رکن ممالک کے دفاعی اخراجات کا ہدف 2 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کر دیا ہے۔روس کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن نے مجھے واقعی مایوس کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے سات جنگوں کو اختتام تک پہنچایا ہے، وہ جنگیں جو ناقابلِ حل تھیں، جنہیں نہ مذاکرات سے نمٹایا جا سکتا تھا نہ ختم کیا جا سکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ وہ ایک جنگ جو میں نے سوچا تھا سب سے آسان ہوگی روس اور یوکرین کی تھی کیونکہ روس کے صدر پیوٹن سے میرا تعلق تھا، لیکن اس نے مجھے مایوس کر دیا، واقعی مایوس کر دیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہم اسرائیل اور غزہ پر بہت محنت کر رہے ہیں، یہ ( معاملہ ) پیچیدہ ہے ، لیکن یہ حل ہوجائے گا۔برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے سوال پر کہا کہ ہم امن اور ایک روڈ میپ کی ضرورت پر بالکل متفق ہیں کیونکہ غزہ کی صورتحال ناقابلِ برداشت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں کو بہت زیادہ عرصے سے رکھا گیا ہے اور انہیں آزاد کرانا ضروری ہے۔ ہمیں غزہ میں تیزی سے امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔ اور امن کے منصوبے کے تناظر میں تسلیم کرنے کا سوال دیکھا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ اسی مجموعی پیکیج کا حصہ ہے جو ہمیں امید ہے کہ ہمیں اس بھیانک صورتحال سے نکال کر ایک محفوظ اور پرامن اسرائیل اور ایک قابلِ عمل فلسطینی ریاست کی طرف لے جائے گا۔تاہم ٹرمپ نے کہا کہ اس نکتے پر میرا اختلاف ہیامریکی صدر سے پوچھا گیا کہ برطانیہ درجنوں دیگر ممالک کے ساتھ مل کر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
ابتدا میں ٹرمپ نے ایک طویل جواب دیا، جس میں غزہ سے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا سہرا اپنے سر باندھا اور اسرائیل کی جنگ جاری رکھنے کی حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں 7 اکتوبر یاد رکھنا ہوگا، دنیا کی تاریخ کے بدترین اور سب سے پرتشدد دنوں میں سے ایک، صرف وہاں نہیں بلکہ دنیا کی تاریخ میں۔ مگر انہوں نے غزہ میں فلسطینیوں کی مشکلات کا ذکر نہیں کیا۔تاہم آخرکار انہوں نے برطانیہ کے منصوبے پر جواب دیا کہ اس نکتے پر میرا وزیراعظم سے اختلاف ہے، دراصل یہ چند اختلافات میں سے ایک ہے۔
نیوز کانفرنس کے دوران امریکی صدر نے افغانستان سے بگرام ایئربیس واپس لینے کی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ وہ معاہدہ کیا تھا جس کے نتیجے میں امریکا افغانستان سے نکلا، یہ انخلا اگست 2021 میں بائیڈن انتظامیہ کے تحت ایک انتشار کے ساتھ مکمل ہوا۔لیکن اب ٹرمپ کہتے ہیں کہ وہ بگرام ایئربیس، جو ملک میں امریکی دو دہائیوں کی موجودگی کا مرکز تھا، واپس چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ انہیں ہم سے چیزیں درکار ہیں۔ اور ہم وہ بیس واپس چاہتے ہیں، اس بیس کو واپس لینے کی ایک وجہ یہ ہے کہ، یہ اس جگہ سے ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے جہاں چین اپنے ایٹمی ہتھیار بناتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم شہباز شریف برطانیہ کے 4 روزہ دورے پر لندن پہنچ گئے وزیراعظم شہباز شریف برطانیہ کے 4 روزہ دورے پر لندن پہنچ گئے پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ چمن میں پاک افغان بارڈر ٹیکسی اسٹینڈ پر دھماکا، 5 افراد جاں بحق پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ: کیا سعودی عرب کے بعد دیگر عرب ممالک بھی حصہ بنیں گے؟ ریکوڈک منصوبے سے طویل المدتی سماجی و اقتصادی خوشحالی آئے گی، وفاقی وزیرخزانہ پاکستان اور چین کی دوستی وقت کی آزمائش پر پوری اتری: صدر آصف علی زرداریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم