سولر نیٹ میٹرنگ: 27 روپے ونڈ فال منافع تھا جسے 10 روپے کے مناسب منافع پر لے آئے: اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
وفاقی وزیر توانائی اویس احمد لغاری نے کہا ہے کہ نیٹ میٹرنگ والے صارفین نے سرمایہ کاری کی تھی اور انہیں ملنے والا 27 روپے کا منافع وِنڈ فال منافع تھا جسے ہم 10 روپے کے مناسب منافع پر لے آئے۔
ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اگلے 8 سالوں میں 8 میگاواٹ مزید شمسی توانائی کی بجلی پیدا ہونے کی امید ہے، اگر ہم نے نیٹ میٹرنگ کی قیمت پر نظرثانی نہ کی ہوتی خسارہ اور بھی زیادہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ سولر نیٹ میٹر پر نہیں وہ شمسی توانائی استعمال کرنے والوں کو بوجھ اپنے سر پر کیوں اٹھائیں؟
ان کا کہنا تھا کہ نئی پالیسی سے موجودہ 2 لاکھ 83 ہزار صارفین کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، امید ہے کہ اس سے سول نیٹ میٹرنگ کی تنصیب میں بھی کوئی کمی نہیں آئے گی۔
اویس احمد لغاری نے دعویٰ کیا کہ ہم سے پہلے حکومت نے ہم پر 17 ہزار میگاواٹ کی مزید بجلی خریدنے کا بوجھ ڈالا ہوا تھا جسے ہم نے نئی منصوبہ بندی سے کم کرکے 10 ہزار میگاواٹ ختم کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بڑی تعداد میں سولرز آف گرڈز بھی لگے ہیں نیٹ میٹرنگ سسٹم سے باہر ہیں، حکومت نے انہیں اس سے منع نہیں کیا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آج ہمارا گرڈ 55 فیصد کلین انرجی پیدا کررہا ہے جو اس خطے میں اچھی کارکردگی ہے۔ یورپ میں اب بھی ممالک فوسل فیولز پر دارومدار رکھتے ہیں مگر ہم ابھی 55 فیصد پر ہے جو خوش آئند ہے۔ اگلے 8 سال تک 90 فیصد تکل کلین انرجی پیدا کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
awaiz ahmad laghari clean energy اویس احمد لغاری کلین انرجی نیٹ میٹرنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اویس احمد لغاری کلین انرجی نیٹ میٹرنگ کا کہنا تھا کہ نیٹ میٹرنگ
پڑھیں:
پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوار میں حیرت انگیز اضافہ، کروڑوں ڈالرز کا منافع
پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوارساڑھے 6لاکھ ٹن سے بھی تجاوز کر گئی ہے جس میں سے سالانہ 58کروڑ ڈالرکی کھجور برآمد کی جا رہی ہے تاہم اگرضروری سہولیات میسر آجائیں تو برآمدی ہدف کو مزید بڑھایا جا سکتاہے۔ڈیٹ پام ہارویسٹ ٹریڈنگ اینڈ ایکسپورٹس کے ماہرین نے بتایاکہ پاکستان میں بہتر انتظامی خدمات اوردستیاب سہولیات کے باعث برآمدی کھجور کی رقم 26کروڑ ڈالر سے بڑھ کر حالیہ دو سالوں میں 58کروڑ ڈالر تک جا پہنچی ہے جس میں مزید اضافہ بھی ممکن ہیانہوں نے کہاکہ کھجور کی برآمد کے سلسلہ میں فی الوقت مناسب سہولیات نہ ہونے سے عالمی معیار کا مقابلہ کرنا مشکل ضرورہے لیکن ناممکن نہیں۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں پیدا ہونے والی کھجور اپنے بہترین معیار، ذائقے، لذت کے اعتبار سے دنیا کی اعلیٰ اقسام کی کھجور میں شمار ہوتی ہے لیکن اس کی پیکنگ اور پراسیسنگ کے نظام میں بہتری کی وسیع گنجائش موجود ہے۔انہوں نے بتایاکہ اگر کھجور کی پیکنگ، پالشنگ، پراسیسنگ کے نظام کو بہتر بنا لیا جائے تو کم ازکم 100کروڑ ڈالر کی کھجور برآمد کر کے قیمتی زرمبادلہ کا حصول یقینی بنایا جا سکتاہے۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستان 36ممالک کو کھجور برآمد کرتاہے جبکہ 4لاکھ ٹن سے زائد کھجور صرف پاکستان کے اندر ہی فروخت کر دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کھجور کی پیداوار بڑھا کر اس کاروبار سے وابستہ افراد کو مزید برآمد کی ترغیب دینے کے علاوہ اندرون ملک اس کے نرخوں میں کمی لانا بھی ممکن ہو سکتاہے۔