آسٹریلیا میں ہیٹ ویو کے دوران کھیلتے ہوئے کرکٹر انتقال کرگیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
آسٹریلیا(نیوز ڈیسک)آسٹریلوی شہر ایڈیلیڈ میں ہیٹ ویو کے دوران کھیلے جارہے میچ میں کرکٹر انتقال کرگیا۔آسٹریلوی میڈیا کے مطابق ساؤتھ آسٹریلیا میں کونکورڈیا کالج اوول میں ہیٹ ویو کے دوران میچ کھیلا جارہا تھا جس دوران 40 سالہ جنید ظفر خان گرپڑے اور پھر اٹھ نہ سکے۔
رپورٹس کے مطابق جس وقت میچ کھیلا جا رہا تھا اس وقت درجہ حرارت 41.
کرکٹر کے دوست نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جنید ظفر خان روزے رکھ رہے تھے لیکن میچ کے دن وہ پانی پیتے دکھائی دیے۔کلب کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ پیرا میڈکس نے بہترین کوشش کی لیکن افسوس کہ کرکٹر جانبر نہ ہو سکے، کلب کے کھلاڑی کے انتقال پر بہت افسردہ ہیں۔
ایڈیلیڈ ٹرف کرکٹ ایسوسی ایشن کے قوانین کے مطابق اگر درجہ حرارت 42 سینٹی گریڈ سے اوپر ہو تو میچ منسوخ کردیا جاتا ہے اور درجہ حرارت اگر 40 سے اوپر ہو تو خصوصی احتیاطی تدابیر کے ساتھ میچز کھیلے جاتے ہیں۔صدر اسلامک سوسائٹی کے مطابق جنید ظفر خان کے انتقال کی کوئی باضابطہ وجہ تاحال نہیں بتائی گئی جب کہ ایسی کوئی شہادت نہیں ملتی کہ روزہ ر کھنا ہی اچانک طبی واقعات کی وجہ بنتا ہے۔
جعفر ایکسپریس حملہ، اداروں کیخلاف نفرت انگیز مہم چلانے والا ملزم بنی گالہ سے گرفتار
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ تارا محمود نے اپنے والد کے سیاسی پس منظر کو چھپائے رکھنے کی وجہ پر سے پردہ اُٹھا دیا۔
حال ہی میں اداکارہ نے ساتھی فنکار احمد علی بٹ کے پوڈ کاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف امور پر کھل کر بات چیت کی۔
دورانِ انٹرویو انہوں نے انکشاف کیا کہ میرے قریبی دوست احباب یہ جانتے تھے کہ میں شفقت محمود کی بیٹی ہوں اور ان کا سیاسی پس منظر کیا ہے لیکن کراچی میں یا انڈسٹری میں کسی نہیں ان کے بارے میں معلوم نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جب میں نے شوبز میں کام شروع کیا تو مجھے کراچی آنا پڑا، اس دوران والد نے سیکیورٹی خدشات کے سبب مشورہ دیا کہ بہتر ہوگا کہ کسی کو بھی اس بارے میں نہ بتایا جائے۔ تاہم ڈرامہ سیریل چپکے چپکے کی شوٹنگ کے دوران سوشل میڈیا پر والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہوگئیں۔
اداکارہ نے کہا کہ والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہوئیں تو تھوڑی خوفزدہ ہو گئی تھیں کیونکہ مجھے توجہ کا مرکز بننا نہیں پسند۔
انہوں نے بتایا کہ کوویڈ کے پہلے سال کے دوران وبائی مرض کے سبب اسکول بند کرنے پڑے تو بابا ہیرو بن گئے تھے لیکن جب انہوں نے دوسرے سال اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں کئی دھمکیاں بھی موصول ہوئیں۔
تارا محمود نے چپکے چپکے کے سیٹ پر پیش آنے والا ایک دلچسپ قصہ سناتے ہوئے بتایا کہ جب یہ بات منظر عام پر آئی کہ میرے والد کون ہیں تو ایک دن میں شوٹ پر جاتے ہوئے اپنی گاڑی خود چلاتے ہوئے سیٹ پر پہنچی تو ہدایتکار دانش نواز مجھ سے مذاق کرتے ہوئے کہنے لگے کہ سیاسی خاندان سے تعلق ہونے کے باوجود سیکیورٹی کیوں نہیں رکھتیں اور خود گاڑی کیوں چلاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے کبھی بھی اپنے والد کے اثر و رسوخ یا طاقت کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی۔
واضح رہے کہ تارا محمود کے والد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں وفاقی وزیر تعلیم کے عہدے پر فائز رہنے والے شفقت محمود ہیں۔
انہیں طلبہ کے درمیان کوویڈ کے دوران امتحانات منسوخ کرنے اور تعلیمی ادارے بند کرنے کے سبب شہرت حاصل ہوئی۔
فلم میں رہے کہ شفقت محمود نے جولائی 2024 میں سیاست سے ریٹائر ہونے کا اعلان کیا تھا۔
Post Views: 5