معروف بھارتی موسیقار اے آر رحمان کی اہلیہ سائرہ بانو نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے میڈیا سے درخواست کی ہے کہ انہیں گلوکار کی سابقہ اہلیہ نہ کہا جائے کیونکہ ان کی طلاق ابھی باضابطہ طور پر نہیں ہوئی ہے۔

سائرہ بانو نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ وہ شوہر سے الگ رہ رہی ہیں لیکن طلاق ابھی نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے درخواست کی کہ انہیں اے آر کی سابقہ ​​بیوی کے طور پر نہ پکارا جائے وہ اب بھی میاں بیوی ہیں۔

سائرہ نے مزید وضاحت کی کہ ان دونوں میں علیحدگی ان کی صحت کے مسائل کی وجہ سے ہوئی ہے۔ سائرہ بانو نے رحمان کی جلد صحت یابی کی بھی دعا کی اور زور دیا کہ وہ ان پر مزید تناؤ کا باعث نہ بنیں۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by India Today (@indiatoday)

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’السلام علیکم، میں سائرہ رحمان ہوں، میں ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں، مجھے ابھی خبر ملی کہ ان کے سینے میں درد ہوا اور ان پر انجیو کیا گیا، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے وہ اب بالکل ٹھیک ہیں، اور پریشان ہونے کی کوئی بات نہیں ہے۔‘

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پاک بھارت کشیدگی،87 گھنٹے کی جنگ اصل واقعہ نہیں صرف ٹریلر تھا،شیری رحمان

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2025ء)امریکا میں موجود پاکستانی وفد کی رکن سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ بھارت نے شہری علاقوں کو نشانہ بنا کر جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی، حالیہ87 گھنٹے کی جنگ اصل واقعہ نہیں صرف ٹریلر تھا جو پاکستان کے مربوط ردعمل کا مظہر تھا۔پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ یہ جنگ بھارت کی اس اسٹریٹجی کا حصہ ہے جو خطے کو بالی ووڈ طرز کی کشیدگی میں مبتلا رکھنا چاہتی ہے، بھارتی میڈیا امن کے بیانیے کو محدود کر کے جنگی جذبات کو فروغ دے رہا ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ مرکزی بھارتی ٹی وی چینلز لاہور پر قبضے جیسے اشتعال انگیز دعوے کر رہے ہیں، کراچی بندرگاہ پر قبضے اور پاکستان کے نقشے سے مٹ جانے کے بیانات کھلی اشتعال انگیزی ہیں، ایسے بیانیے غیر رسمی سفارتی کوششوں کو ناکام بناتے اور نفرت کو فروغ دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جنگ کے بعد بھارتی قیادت خود کو خطرناک وعدوں میں پھنسا چکی جو وہ نبھا نہیں سکتی، بھارت نے جنگ کو خوشنما بنا کر پیش کیا، 2 جوہری ممالک کے درمیان کسی بھی غلطی کا نتیجہ کروڑوں افراد کے لیے فوری تباہی بن سکتا ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کی جوابی کارروائی صرف عسکری اہداف تک محدود اور مکمل طور پر قانونی تھی، پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت دفاع کا مکمل قانونی حق رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم قانون، ضابطوں اور بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کرتے ہیں، بھارت سے بھی یہی توقع ہے، دہشتگردی کے ٹی (T) کے جواب میں کشمیر کا کی(K) ضرور اٹھایا جائے گا، یہی بنیادی تنازع ہے، کشمیر ایک حل طلب مسئلہ ہے۔

پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل سنجیدہ اور کثیر الفریقی مذاکراتی فریم ورک میں ممکن ہے، بھارت نہ کثیرالطرفہ عمل کو تسلیم کرتا ہے اور نہ ہی دو طرفہ مذاکرات کو سنجیدگی سے لیتا ہے، بھارت تیسرے فریق کی ثالثی سے بھی انکاری ہے، جو کسی بھی سنجیدہ عمل کیلیے ضروری ہے۔شیری رحمان نے کہا کہ امریکا کی مداخلت سے بحران کو قابو میں لانے میں مدد ملی، اس پر ہم صدر اور وزیر خارجہ کے شکر گزار ہیں، جنگ بندی کو امن یا استحکام نہ سمجھا جائے، یہ انتہائی نازک ہے اور کسی بھی وقت ٹوٹ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بامقصد اور اصولی مذاکراتی عمل نہ ہوا تو یہ ٹریلر جلد ایک عالمی سانحے میں تبدیل ہو سکتا ہے، جنوبی ایشیا جیسے گنجان اور حساس خطے میں جوہری تصادم ناقابل کنٹرول ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
  • مہنگائی پر قابو پا لیا، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے پیش کردیا
  • بھارتی آرمی چیف کے مندروں کے دورے سے فوج پر ہندوتوانظریہ کی بڑھتی ہوئی گرفت بے نقاب
  • آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا : ماہر معاشی امور
  • حکومت نے اقتصادی سروے 2025-26 جاری کردیا، جی ڈی پی میں اضافہ ریکارڈ
  • تین سال پہلے کے نرخ اب؟
  • بنگلا دیش میں عام انتخابات کب ہوں گے؟ تاریخ کا اعلان کردیا گیا
  • یوٹیوب نے کن ڈیوائسز پر کام کرنا بند کردیا؟
  • سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی طبیعت ناساز، اسپتال منتقل کردیا گیا
  • پاک بھارت کشیدگی،87 گھنٹے کی جنگ اصل واقعہ نہیں صرف ٹریلر تھا،شیری رحمان