بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف دھوکہ دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات نیب میں زیر تفتیش ہیں، اس سلسلے میں نیب نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کراچی، لاہور، تخت پڑی، نیو مری،گولف سٹی اور اسلام آباد میں کثیر منزلہ رہائشی و تجارتی جائیدادوں کو سر بمہر جبکہ بحریہ ٹاؤن کے سینکڑوں اکاؤنٹس اور گاڑیوں كو بھی منجمد کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

نیب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بحریہ ٹاؤن پاکستان کے خلاف قانونی کاروائیاں جاری ہیں، پاکستان سے مخصوص عناصر ملک ریاض کے دبئی پروجیکٹ میں ملک ریاض کی مجرمانہ اعانت کے لیے اپنی رقوم دبئی منتقل کررہے ہیں۔

نیب حکام کے مطابق ملک ریاض اور اس کے حواریوں کے خلاف منی لانڈرنگ کے بھی مضبوط شواہد نیب کے پاس موجود ہیں، پاکستان  سے اس پروجیکٹ کے لیے کوئی بھی رقم منی لانڈرنگ تصور کرتے ہوئے مذکوره عناصر کیخلاف بلاتفریق قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

مزید پڑھیں:

نیب کی جانب سے عوام کومطلع کیا جاتاہےکہ وہ بحریہ ٹاؤن کی ہرقسم کی پرکشش ترغیب کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی جمع پونجی کا تحفظ کریں، نیب نے مفرور ملزمان کو وطن واپس لانے کے لیے بھی بھرپور کاروائی کا آغاز کردیاگیاہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بحریہ ٹاؤن پاکستان دبئی پروجیکٹ منی لانڈرنگ نیب نیو گولف سٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بحریہ ٹاؤن پاکستان دبئی پروجیکٹ منی لانڈرنگ بحریہ ٹاؤن ملک ریاض کے لیے

پڑھیں:

پاک یو اے ای تجارتی تعاون معاشی تعلقات کی  بحالی کی علامت بن گیا

پاکستان اور امارات کے درمیان تجارتی تعاون دونوں ممالک کے مابین معاشی تعلقات کی بحالی کی علامت بن گیا۔

ایس آئی ایف سی کی موثر پالیسیوں کی بدولت پاک -یواے ای مشترکہ تعاون کے فروغ میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ تجارت 20.24 فیصد اضافے کے ساتھ 10.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی  ہے۔

حال ہی میں پاک-یو اے ای مشترکہ وزارتی  کمیشن کے 12ویں اجلاس کا انعقاد کیا گیا ۔ اس موقع پر دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری، غذائی تحفظ، ہوا بازی، آئی ٹی اور توانائی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دو طرفہ تجارت اور صنعتی شراکت داری سے پاکستان کا درآمدی بل کم اور روزگار میں اضافہ ممکن ہے۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق نان ٹیرف رکاوٹیں ختم کرنے اور کسٹمز ہم آہنگ کرنے سے  باہمی  تجارت 5 سال میں دگنی ہو سکتی ہے۔ پاکستان کے آئی ٹی اور فِن ٹیک شعبے خلیجی سرمایہ کاروں کے لیے خاصے پرکشش ہیں۔

کاروباری مشیر فیضان مجید نے اس حوالے سے بتایا کہ برآمدات میں اضافے  کے لیے ’’دبئی فری زونز‘‘کا استعمال اور تجارتی سہولت مراکز قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ تعاون علاقائی استحکام اور معاشی ترقی کی راہ ہموار کرنے میں معاون ثابت  ہوگا۔

 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور مصر کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ پر اتفاق
  • راجہ بشارت کو پولیس نے تحویل میں لے کر تھانے منتقل کردیا
  • پاک یو اے ای تجارتی تعاون معاشی تعلقات کی  بحالی کی علامت بن گیا
  • سندھ حکومت بارشوں کے بڑے اسپیل سے نمٹنے کیلئے تیار(غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی جاری)
  • عمران خان نے پارٹی میں انتشار پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی کا کہا، علی امین گنڈاپور
  • سعودی شہزادہ عبدالرحمان بن عبداللہ کی والدہ انتقال کر گئیں
  • کوئٹہ، راستہ نہ دینے پر کار سوار کی مظاہرین پر فائرنگ، چار افراد زخمی
  • ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت، پولیس اور میڈیکو لیگل ٹیم کا رہائشی فلیٹ کا ایک اور دورہ
  • مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ لوگ موسیٰ کو بشریٰ کا بیٹا کیوں کہہ رہے ہیں وہ خاور مانیکا کا بیٹاہے : مریم ریاض وٹو 
  • لاہور: پاکستان ریلویز کے رہائشی کوارٹرز موت کے کنویں لگنے لگے