متعدد فیس بک پیجز اچانک ’ڈی مونیٹائزڈ‘ کیوں ہوگئے؟ اس کا حل کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران دنیا بھر میں متعدد فیس بک پیجز کو اچانک اور غیر متوقع طور پر ڈی مونیٹائزیشن کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
متعدد فیس بک پیجز اہم ریونیوز فیچرز جیسے کہ انسٹریم اشتہارات، ریلز اشتہارات، فوٹو پوسٹ کی کمائی اور کہانیوں کی مونیٹائزیشن سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
حیران کن طور پر جن فیس بک پیجز کو اچانک ڈی مونیٹائزڈ کیا گیا ہے ان پر کمیونٹی گائیڈ لائن کی خلاف ورزی کا بھی کوئی الزام نہیں تھا۔
اس پر سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ پیجز کو ڈی مونیٹائزڈ کرنے سے قبل انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کی وارننگ یا وضاحت فراہم نہیں کی گئی۔
ابھی تک اس کی وجہ یہ سامنے آئی ہے کہ شاید فیس بک انتظامیہ نے خاموشی سے اپنی مونیٹائزیشن پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کی ہے۔
فیس بک پیجز کی مونیٹائزیشن اچانک کیوں معطل ہورہی ہیں؟
ڈی مونیٹائزیشن کا یہ غیر متوقع عمل فیس بک کی مالی اہلیت سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کے ساتھ جڑی ہوئی نظر آتی ہے جس کے باعث نئے سسٹم کا ایک اہم حصہ پاکستانی بینک اکاؤنٹس اور ٹیکس تفصیلات کے استعمال پر بھی پابندی عائد کرتا ہے۔
اب ممکنہ طور پر فیس پیجز کی مونیٹائزیشن کے لیے صرف اہل ممالک جیسے امریکا، برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور بھارت کی مالی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔
یعنی ایک تخلیق کار جو اوریجنل کنٹینٹ تیار کرتا ہے اور فیس بک کی تما کمیونٹی گائیڈ لائنز پر عمل بھی کرتا ہے لیکن مالی اہلیت کی اس تازہ ترین شرائط کو پوری نہ کرتا ہوں تو مونیٹائزیشن خودبخود معطل ہوسکتی ہے۔
مونیٹائزیشن کی معطلی کے عمومی اسباب؛
ماہرین کا کہنا ہے کہ جس فیس بک پیج کے پاس ان اہل ممالک کے بینک اکاؤنٹس، ٹیکس تفصیلات اور پے آؤٹ اکاؤنٹس میں ہم آہنگی نہ ہو یا غلط مالی معلومات کا استعمال کیا گیا ہو یا پھر جن پیجز نے فیس بک کے رائٹس مینیجر ٹول کا استعمال کیا تھا اور جو پہلے سے مونیٹائز ہو رہے تھے، وہ بھی اس نئے سسٹم کے اثرات سے بچ نہ سکیں گے۔
فیس بک پیجز کو ڈی مونی ٹائزیشن سے کیسے بچایا جا سکتا ہے ؟
پے آؤٹ کی معطلی یا مستقل مونیٹائزیشن کی پابندی سے بچنے کے لیے پیج مالکان کو بینک اور ٹیکس تفصیلات اہل ملک سے فراہم کرنا ہوں گی۔ مالی معلومات کو سرکاری ریکارڈز کے مطابق بالکل درست بنانا ہوگا۔
علاوہ ازیں جعلی یا مستعار کی گئی تفصیلات کا استعمال نہ کریں کیونکہ اس سے مستقل پابندیاں لگ سکتی ہیں۔ سیٹ اپ یا تصدیق کے دوران درست اور قابل تصدیق دستاویزات جمع کروائیں۔
فیس بک کا سسٹم اب غلطیوں کو زیادہ شدت سے نشان زد کر رہا ہے۔ اگر پے آؤٹ تصدیق کے مرحلے میں چلا جائے اور ناکام ہو جائے تومونیٹائزیشن کو مستقل طور پر بند ہو سکتی ہے۔
مونیٹائزیشن پالیسی میں تبدیلی کے بعد کنٹیننٹ کیریٹرز کو اب کیا کرنا چاہیے؟
اپنے پے آؤٹ ملک اور ٹیکس معلومات کو دوبارہ چیک کریں۔ فیس بک کی مونیٹائزیشن پالیسیوں اور اہل ممالک کی فہرست سے باخبر رہیں۔ سیٹ اپ کو جلدبازی میں نہ کریں کیونکہ غلط اندراجات طویل مدتی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
اس وقت یہ اچانک تبدیلی تخلیق کار کمیونٹی کے لیے چونکا دینے والی ہے البتہ جو تخلیق کار فیس بک کی نئی مالی ضروریات کے مطابق اپنی تفصیلات کو ایڈجسٹ کر لیں گے وہ دوبارہ مونیٹائزیشن ٹولز تک رسائی حاصل کر ہائیں گے۔
ذہن نشین رہے کہ فیس بک کی اپڈیٹ شدہ مونیٹائزیشن قواعد کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا ضروری ہے۔ فی الحال، احتیاط، درست معلومات، اور اپ ڈیٹ رہنا فیس بک کی بدلتی ہوئی مونیٹائزیشن پالیسی کے ساتھ چلنے کے بہترین طریقے ثابت ہوسکتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی مونیٹائزیشن فیس بک پیجز فیس بک کی پیجز کو پے آؤٹ
پڑھیں:
ایک ہی بچے کی دو بار پیدائش ؟ میڈیکل کی تاریخ کے حیران کن واقعے کی تفصیلات سامنے آگئیں
لندن(نیوز ڈیسک)برطانیہ میں ایک بچے کے “دو بار پیدا ہونے” کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔
کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔حمل کے تقریبا 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔
اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔
سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی