گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران دنیا بھر میں متعدد فیس بک پیجز کو اچانک اور غیر متوقع طور پر ڈی مونیٹائزیشن کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

متعدد فیس بک پیجز اہم ریونیوز فیچرز جیسے کہ انسٹریم اشتہارات، ریلز اشتہارات، فوٹو پوسٹ کی کمائی اور کہانیوں کی مونیٹائزیشن سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

حیران کن طور پر جن فیس بک پیجز کو اچانک ڈی مونیٹائزڈ کیا گیا ہے ان پر کمیونٹی گائیڈ لائن کی خلاف ورزی کا بھی کوئی الزام نہیں تھا۔

اس پر سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ پیجز کو ڈی مونیٹائزڈ کرنے سے قبل انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کی وارننگ یا وضاحت فراہم نہیں کی گئی۔

ابھی تک اس کی وجہ یہ سامنے آئی ہے کہ شاید فیس بک انتظامیہ نے خاموشی سے اپنی مونیٹائزیشن پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کی ہے۔

فیس بک پیجز کی مونیٹائزیشن اچانک کیوں معطل ہورہی ہیں؟

ڈی مونیٹائزیشن کا یہ غیر متوقع عمل فیس بک کی مالی اہلیت سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کے ساتھ جڑی ہوئی نظر آتی ہے جس کے باعث نئے سسٹم کا ایک اہم حصہ پاکستانی بینک اکاؤنٹس اور ٹیکس تفصیلات کے استعمال پر بھی پابندی عائد کرتا ہے۔

اب ممکنہ طور پر فیس پیجز کی مونیٹائزیشن کے لیے صرف اہل ممالک جیسے امریکا، برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور بھارت کی مالی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔

یعنی ایک تخلیق کار جو اوریجنل کنٹینٹ تیار کرتا ہے اور فیس بک کی تما کمیونٹی گائیڈ لائنز پر عمل بھی کرتا ہے لیکن مالی اہلیت کی اس تازہ ترین شرائط کو پوری نہ کرتا ہوں تو مونیٹائزیشن خودبخود معطل ہوسکتی ہے۔

مونیٹائزیشن کی معطلی کے عمومی اسباب؛

ماہرین کا کہنا ہے کہ جس فیس بک پیج کے پاس ان اہل ممالک کے بینک اکاؤنٹس، ٹیکس تفصیلات اور پے آؤٹ اکاؤنٹس میں ہم آہنگی نہ ہو یا غلط مالی معلومات کا استعمال کیا گیا ہو یا پھر جن پیجز نے فیس بک کے رائٹس مینیجر ٹول کا استعمال کیا تھا اور جو پہلے سے مونیٹائز ہو رہے تھے، وہ بھی اس نئے سسٹم کے اثرات سے بچ نہ سکیں گے۔

فیس بک پیجز کو ڈی مونی ٹائزیشن سے کیسے بچایا جا سکتا ہے ؟ 

پے آؤٹ کی معطلی یا مستقل مونیٹائزیشن کی پابندی سے بچنے کے لیے پیج مالکان کو بینک اور ٹیکس تفصیلات اہل ملک سے فراہم کرنا ہوں گی۔ مالی معلومات کو سرکاری ریکارڈز کے مطابق بالکل درست بنانا ہوگا۔

علاوہ ازیں جعلی یا مستعار کی گئی تفصیلات کا استعمال نہ کریں کیونکہ اس سے مستقل پابندیاں لگ سکتی ہیں۔ سیٹ اپ یا تصدیق کے دوران درست اور قابل تصدیق دستاویزات جمع کروائیں۔

فیس بک کا سسٹم اب غلطیوں کو زیادہ شدت سے نشان زد کر رہا ہے۔ اگر پے آؤٹ تصدیق کے مرحلے میں چلا جائے اور ناکام ہو جائے تومونیٹائزیشن کو مستقل طور پر بند ہو سکتی ہے۔

مونیٹائزیشن پالیسی میں تبدیلی کے بعد کنٹیننٹ کیریٹرز کو اب کیا کرنا چاہیے؟

اپنے پے آؤٹ ملک اور ٹیکس معلومات کو دوبارہ چیک کریں۔ فیس بک کی مونیٹائزیشن پالیسیوں اور اہل ممالک کی فہرست سے باخبر رہیں۔ سیٹ اپ کو جلدبازی میں نہ کریں کیونکہ غلط اندراجات طویل مدتی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

اس وقت یہ اچانک تبدیلی تخلیق کار کمیونٹی کے لیے چونکا دینے والی ہے البتہ جو تخلیق کار فیس بک کی نئی مالی ضروریات کے مطابق اپنی تفصیلات کو ایڈجسٹ کر لیں گے وہ دوبارہ مونیٹائزیشن ٹولز تک رسائی حاصل کر ہائیں گے۔

ذہن نشین رہے کہ فیس بک کی اپڈیٹ شدہ مونیٹائزیشن قواعد کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا ضروری ہے۔ فی الحال، احتیاط، درست معلومات، اور اپ ڈیٹ رہنا فیس بک کی بدلتی ہوئی مونیٹائزیشن پالیسی کے ساتھ چلنے کے بہترین طریقے ثابت ہوسکتے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی مونیٹائزیشن فیس بک پیجز فیس بک کی پیجز کو پے آؤٹ

پڑھیں:

این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔

عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔

تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”

جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔

تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔

ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ اسمبلی کے سابق اسپیکر کی اچانک طبیعت ناساز ،آئی سی یو میں داخل
  • ایشیا کپ: پاکستان ٹیم کی اسٹیڈیم روانگی اچانک روک دی گئی
  • ہماری ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے، جسٹس محسن کیانی
  • این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
  • سی ڈی اے کے ممبر ایڈمن امریکہ چلے گے ، ممکنہ طور پر ممبر ایڈمن اور ممبر اسٹیٹ کون ہوسکتے ہیں ،تفصیلات سب نیوز پر
  • لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
  • لاہور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس کی عدالت میں چوہے کی انٹری، سائلین خوفزدہ
  • ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کی کارروائی ،سی ڈی اے میں جعلی پاور آف اٹارنی کے ذریعے ڈی 13فور میں 5پلاٹوں کی ملکیت تبدیل کرانے پر ملزم خرم امین اور سی ڈی اے افسران کیخلاف مقدمہ درج ، تفصیلات سب نیوز پر
  • سوشل میڈیا اسٹار احمد شاہ کے چھوٹے بھائی کے اچانک انتقال کی وجہ سامنے آگئی
  • وسیم بادامی نے عمر شاہ کی اچانک موت کی وجہ بتادی