سرفراز بگٹی پیپلز پارٹی کو بدنام کر رہے ہیں، عارف محمد حسنی
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اپنے بیان میں پیپلز پارٹی کے رہنماء عارف حسنی نے کہا کہ بلوچستان میں کرپشن ہمیشہ سے ہوتی رہی ہے، مگر اس حکومت میں جو کرپشن ہو رہی ہے وہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق صوبائی وزیر عارف محمد حسنی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی بلوچستان سرفراز بگٹی کا بوجھ اٹھانا چھوڑ دے۔ سرفراز بگٹی کی حکومت کی وجہ سے پیپلز پارٹی کا مورال دن بدن کم اور پارٹی بدنام ہو رہی ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان پر الزام عائد کیا کہ سرفراز بگٹی اربوں روپے کی کرپشن کر رہے ہیں۔ ان حالات میں بھی افسران ٹھیکے پر لگائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کرپشن ہمیشہ سے ہوتی رہی ہے، مگر اس حکومت میں جو کرپشن ہو رہی ہے وہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی کا یہ بھی کمال ہے کہ انتہائی کرپٹ ہونے کے باوجود کرپشن کے خلاف تقریر بھی کرتے ہیں اور اخلاقیات کا درس بھی دیتے ہیں۔ پارٹی میں اب بھی اچھے پارلیمنٹرین موجود ہیں، جن کو وزیراعلیٰ بنایا جاسکتا ہے۔ تو بہتر ہے کسی اچھے شہرت کے حامل ایم پی اے کو وزیراعلیٰ بنایا جائے۔ اس وقت چیئرمین بلاول بھٹو پیپلز پارٹی کی واحد امید ہیں کہ وہ پارٹی بلوچستان کو تباہی سے بچائیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی پیپلز پارٹی نے کہا رہی ہے
پڑھیں:
375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
حکومت نے آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ میں مبینہ 375 ٹریلین روپے (تین لاکھ 75 ہزار ارب روپے) کی بے ضابطگیوں کے انکشاف کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے جس کا مقصد حکومت کو بدنام کرنا اور پورے نظام کو مشکوک بنانا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ معاملہ محض ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ نہیں بلکہ ایک ’’جان بوجھ کر کیا گیا اقدام‘‘ ہے جس کے پیچھے اصل نیت حکومت کو ہدف بنانا تھا۔
اگرچہ آڈیٹر جنرل آفس نے کئی ہفتوں تک رپورٹ کا دفاع کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے تسلیم کیا کہ اس میں ’‘ٹائپنگ کی غلطیاں‘‘ (ٹائپوز) موجود تھیں، لیکن سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ مبالغہ آرائی حادثاتی نہیں تھی۔
سرکاری حلقوں کا الزام ہے کہ یہ سب ایک اعلیٰ افسر کی منصوبہ بندی تھی جو ایک مخصوص سیاسی جماعت سے ہمدردی رکھتا ہے اور اس نے حکومت کو اسکینڈل کا شکار کرنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس افسر کو اپنا موجودہ عہدہ ایک طاقتور سابق انٹیلی جنس سربراہ کی آشیرباد سے ملا تھا۔ حکومت کو جمع کرائی گئی ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق مذکورہ افسر نے سروس کے دوران سیاسی وابستگی رکھی اور مبینہ طور پر پارٹی سے جڑے افسروں کو آڈٹ کے اہم عہدوں پر تعینات کیا۔
ایک موقع پر اس افسر پر الزام لگا کہ اس نے حساس آڈٹ کا دائرہ کار مقررہ مدت سے آگے بڑھا دیا تاکہ اپوزیشن رہنماؤں کے لیے سیاسی گنجائش پیدا کی جا سکے جب کہ بیک وقت حکومت اور عسکری قیادت کے حصوں کو ہدف بنایا گیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران ہم خیال افسران کو خاص طور پر صوبائی حکومتوں، وفاقی محکموں اور ہائی پروفائل منصوبوں کے آڈٹ پر مامور کیا گیا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ تقرریاں اس نیت سے کی گئیں کہ ایسی آڈٹ پیراز اور رپورٹس تیار ہوں جو حکومت کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کی جا سکیں۔
مالی حکام نے آڈیٹر جنرل آفس کے بعض اندرونی فیصلوں پر بھی اعتراض کیا، مثلاً اپنے افسروں کے لیے خصوصی الاؤنسز کی منظوری جو فنانس ڈویژن کی ہدایات کے برعکس تھا تاہم بعد میں وزارتِ خزانہ نے یہ فیصلہ واپس لے کر اضافی رقم کی وصولی کا حکم دیا۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ انٹیلی جنس جائزوں میں یہ خدشات ظاہر کیے گئے کہ اس افسر نے سابقہ اور موجودہ حکومتوں کے حساس آڈٹ ریکارڈ جمع کر رکھے ہیں، جن سے سیاسی لحاظ سے کسی بھی موزوں وقت پر لیک کر کے اپوزیشن بیانیے کو تقویت دی جا سکتی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ (ٹائپوز) عام بات ہیں، لیکن 375 ٹریلین روپے کا اسکینڈل صرف غفلت نہیں بلکہ بدنام کرنے کی ایک منظم کوشش تھی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ریاستی اداروں کے اندر سے ایسی چالیں براہ راست استحکام اور حکمرانی کے لیے خطرہ ہیں۔
انصار عباسی
Post Views: 8