کراچی(شوبز ڈیسک)ماضی کے مقبول فلمی ہیرو جان ریمبو والدین اور چھوٹی بہن کے انتقال پر بات کرتے ہوئے برہ راست ٹی وی شو میں آبدیدہ ہوگئے اور ان کے رونے کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

جان ریمبو حال ہی میں اہلیہ صاحبہ کے ہمراہ ایکسپریس ٹی وی پر جویریہ سعود کے رمضان شو میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔

ان کا کا کہنا تھا کہ ماضی میں جب وہ چھوٹے تھے تو اس وقت ان کی والدہ ایک ہی چولہے پر درجنوں افراد کی سحری اور افطاری تیار کرلیتی تھیں لیکن اب ایک ہی گھر میں متعدد چولہے ہونے کے باوجود بروقت چیزیں تیار نہیں ہو پاتیں۔

ان کے مطابق جو لوگ ان کی عمر کے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ ان کی مائیں کس طرح مٹی کے چولہے پر تنہا متعدد افراد کا کھانا تیار کرلیتی تھیں۔

اداکار کا کہنا تھا کہ ماضی کے دن پھر کبھی واپس نہیں آئیں گے، گزرے ہوئے دن اور بچپن لوٹ کر نہیں آنے والا۔

انہوں نے کہا کہ جب سے ان کے والدین کا انتقال ہوا ہے، انہوں نے اپنے گاؤں جانا چھوڑ دیا ہے۔

ان کے مطابق جب تک والد زندہ تھے، وہ راولپنڈی جایا کرتے تھے لیکن ان کے انتقال کے بعد انہوں نے وہاں جانا چھوڑ دیا۔

جان ریمبو کا کہنا تھا کہ ان کے والدین انتقال کر گئے جب کہ دو سال قبل ان کی چھوٹی بہن بھی ان سے دور چلی گئیں اور وہ انہیں بہت یاد آتی ہیں۔

اداکار کا کہنا تھا کہ ان کی دو بہنیں تھیں جو کہ ان کے لیے بچوں کی طرح تھیں، جو سب سے چھوٹی تھیں، وہ دو سال قبل انتقال کر گئیں۔

جان ریمبو چھوٹی بہن کے انتقال پر بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے اور ان کے رونے کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ چھوٹی بہن کو گود میں اٹھاکر کھلاتے تھے لیکن دو سال قبل وہ انتقال کر گئیں، وہ انہیں بہت یاد آتی ہیں۔

اداکار کے مطابق وہ دو سال قبل تک ہر سال اپنی بہن کے ہاں رمضان المبارک میں جاتے تھے لیکن اب وہ اتنی دور چلی گئی ہیں کہ وہ ان کے پاس جا نہیں سکتے۔

ساتھ ہی انہوں نے انکشاف کیا کہ دوسری بہن سے وہ ڈیڑھ سال سے نہیں مل سکے، ان کی بہن کے شوہر کا مزاج ہی الگ ہے۔

مزیدپڑھیں:عدالت کے حکم کے باوجود عدالتی کمیشن کی ملاقات عمران خان سے نہ کرانے کا انکشاف

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ دو سال قبل کے انتقال چھوٹی بہن انہوں نے بہن کے

پڑھیں:

اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکہ کی سرزمین سے ایک انقلابی اختراع سامنے آئی ہے جو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی دنیا کو نئی جہت دے سکتی ہے۔

فلوریڈا یونیورسٹی، یو سی ایل اے اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ماہرین کی مشترکہ کاوشوں سے تیار کردہ یہ نئی آپٹیکل کمپیوٹر چپ، بجلی کی جگہ روشنی کی توانائی استعمال کرتے ہوئے اے آئی کی پروسیسنگ کو 10 سے 100 گنا تیز تر بنا سکتی ہے۔ یہ تحقیق 8 ستمبر کو معتبر جریدہ ‘ایڈوانسڈ فوٹوونکس’ میں شائع ہوئی، جو ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔

امریکی انجینئرنگ ٹیم نے ایک ابتدائی ماڈل (پروٹوٹائپ) تیار کیا ہے جو موجودہ جدید ترین چپس سے کئی گنا زیادہ کارآمد ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ایجاد اے آئی کے میدان میں طوفان برپا کر دے گی، کیونکہ مشین لرننگ کے پیچیدہ حساب کتاب—جیسے تصاویر، ویڈیوز اور تحریروں میں پیٹرنز کی تلاش (کنوولوشن)—روایتی پروسیسرز پر بھاری بجلی کا استعمال کرتے ہیں۔ اس مسئلے کا حل تلاش کرتے ہوئے، تحقیق کاروں نے چپ کے ڈیزائن میں لیزر شعاعیں اور انتہائی باریک مائیکرو لینسز کو سرکٹ بورڈز سے براہ راست مربوط کر دیا ہے، جس سے توانائی کی بچت کے ساتھ ساتھ رفتار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

لیبارٹری کے تجربات میں اس چپ نے کم سے کم توانائی خرچ کرتے ہوئے ہاتھ سے لکھے گئے ہندسوں کی پہچان 98 فیصد درستگی سے کر لی، جو اس کی افادیت کا واضح ثبوت ہے۔ فلوریڈا یونیورسٹی کے تحقیقاتی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور مطالعے کے شریک مصنف ہانگبو یانگ نے اسے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا اور کہا، “یہ پہلی بار ہے کہ آپٹیکل کمپیوٹنگ کو براہ راست چپ پر نافذ کیا گیا اور اسے اے آئی کے نیورل نیٹ ورکس سے جوڑا گیا۔ یہ قدم مستقبل کی کمپیوٹیشن کو روشنی کی طرف لے جائے گا۔”

اسی تحقیق کے سرکردہ ماہر، فلوریڈا سیمی کنڈکٹر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر وولکر جے سورجر نے بھی اس ایجاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، “کم توانائی والے مشین لرننگ حسابات آنے والے برسوں میں اے آئی کی صلاحیتوں کو وسعت دینے کا بنیادی ستون ثابت ہوں گے۔ یہ نہ صرف ماحولیاتی فوائد لائے گی بلکہ اے آئی کو روزمرہ استعمال کے لیے مزید قابل رسائی بنا دے گی۔”

یہ پروٹوٹائپ کیسے کام کرتی ہے؟

یہ جدید ڈیوائس دو ستاروں کے انتہائی پتلے فرینل لینسز کو یکجا کرتی ہے، جو روشنی کی شعاعوں کو کنٹرول کرنے کا کام انجام دیتے ہیں۔ کام کا عمل انتہائی سادہ مگر موثر ہے: مشین لرننگ کا ڈیٹا پہلے لیزر کی روشنی میں تبدیل کیا جاتا ہے، پھر یہ شعاعیں لینسز سے گزر کر پروسیس ہوتی ہیں، اور آخر میں مطلوبہ ٹاسک مکمل کرنے کے لیے دوبارہ ڈیجیٹل سگنلز میں بدل دیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار سے نہ صرف بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے بلکہ حسابات کی رفتار بھی روشنی کی رفتار کے قریب پہنچ جاتی ہے، جو روایتی الیکٹرانک سسٹمز سے کئی گنا تیز ہے۔

یہ ایجاد ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، مگر ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے وقت میں یہ اے آئی کی ایپلی کیشنز—صحت، ٹرانسپورٹیشن اور انٹرٹینمنٹ—کو بدل ڈالے گی، اور توانائی بحران کا سامنا کرنے والے عالمی چیلنجز کا بھی حل پیش کرے گی۔ مزید تفصیلات کے لیے جریدہ ‘ایڈوانسڈ فوٹوونکس’ کا تازہ شمارہ دیکھیں۔

متعلقہ مضامین

  • امیر قطر کی والدہ اسرائیل مخالف پروپیگنڈہ مہم کی قیادت کر رہی ہیں، نتن یاہو
  • حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بھٹ انتقال کر گئے
  • ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے . جسٹس محسن اختر کیانی
  • سینئر اداکار محمد احمد بھائی کے انتقال کے لمحے کو یاد کرتے ہوئے جذباتی ہوگئے
  • اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
  • کم عمربچوں کے فیس بک اورٹک ٹاک استعمال پرپابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگرسے جواب طلب
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
  • بچے کی پیدائش پر اسکی شناخت نہ کروانا بچے کے ساتھ حق تلفی ہے، ترجمان نادرا
  • وینزویلا میں امریکی فضائی حملے میں تین دہشت گرد ہلاک، صدر ٹرمپ