WE News:
2025-11-03@10:04:41 GMT

فیس بک نے مونیٹائزیشن پالیسی سخت کردی

اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT

فیس بک نے مونیٹائزیشن پالیسی سخت کردی

فیس بک نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں متعدد فیس بک پیجز کو اچانک اور غیر متوقع طور پر ڈی مونیٹائز کردیا ہے

گزشتہ 48 گھنٹوں میں فیس بک نے کئی ممالک میں مونیٹائزیشن پالیسی سخت کردی ہے اور سیکڑوں پیجز کی مونیٹائزیشن معطل کردی ہے،حیران کن طور پر جن فیس بک پیجز کو اچانک ڈی مونیٹائزڈ کیا گیا ہے ان پر کمیونٹی گائیڈ لائن کی خلاف ورزی کا بھی کوئی الزام نہیں تھا، فیس بک کے اس اقدام نے پاکستانی صارفین کو بھی پریشانی میں مبتلا کردیا ہے جو فیس بک سے پیسے کماتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک نے لائیو ویڈیو اسٹور کرنے کی پالیسی میں بڑی تبدیلی کردی

پیجز کو ڈی مونیٹائزڈ کرنے سے قبل انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کی وارننگ یا وضاحت فراہم نہیں کی گئی۔

ابھی تک اس کی وجہ یہ سامنے آئی ہے کہ شاید فیس بک انتظامیہ نے خاموشی سے اپنی مونیٹائزیشن پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کی ہے۔

ڈی مونیٹائزیشن کا یہ غیر متوقع عمل فیس بک کی مالی اہلیت سے متعلق پالیسی میں تبدیلی ہوسکتی ہے جس کے مطابق فیس بک کا نیا نظام پاکستانی بینک اکاؤنٹس اور ٹیکس تفصیلات کے استعمال پر بھی پابندی عائد کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ماں کا آئیڈیا کام کرگیا، فیس بک ان گنت افراد کے لیے نعمت ثابت

اب ممکنہ طور پر فیس پیجز کی مونیٹائزیشن کے لیے صرف اہل ممالک جیسے امریکا، برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور بھارت کی مالی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔

یعنی ایک تخلیق کار جو اوریجنل کنٹینٹ تیار کرتا ہے اور فیس بک کی گائیڈ لائنز کو بھی فالو کرتا ہے لیکن مالی اہلیت کی اس تازہ ترین شرائط کو پوری نہ کرتا ہوں تو مونیٹائزیشن خودبخود معطل ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک اسٹارز پروگرام: پیسے کمانے کے لیے اسٹارز کیسے ملیں گے؟

فیس بک کی مستقل مونیٹائزیشن کی پابندی سے بچنے کے لیے پیج مالکان کو بینک اور ٹیکس تفصیلات اہل ملک سے فراہم کرنا ہوں گی اور مالی معلومات کو سرکاری ریکارڈز کے مطابق بالکل درست بنانا ہوگا۔

علاوہ ازیں جعلی تفصیلات کا استعمال نہ کریں کیونکہ اس سے مستقل پابندیاں لگ سکتی ہیں، بالکل درست معلومات جمع کروائیں، فیس بک کا سسٹم اگر تفصیلات کو غطلط قرار دیتا ہے تومونیٹائزیشن مستقل طور پر بند ہوسکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پاکستان پالیسی تبدیل فیس بک مونیٹائزیشن میٹا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان پالیسی تبدیل فیس بک مونیٹائزیشن میٹا فیس بک نے کے لیے

پڑھیں:

مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید

مصر کے سابق نائب صدر اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سابق سیکرٹری جنرل نے اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ انہیں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کے تناظر میں اسرائیل کے خلاف موثر اقدامات انجام دینے چاہئیں۔ اسلام ٹائمز۔ مصر کے سابق نائب صدر محمد البرادعی جو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں نے اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات پر خاموشی کے باعث عرب ممالک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا: "عالمی سطح پر حکومتوں، تنظیموں اور ماہرین میں اس بات پر تقریباً اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جیسے جنگی جرم کا مرتکب ہوا ہے اور اس نے انسانیت کے خلاف دیگر جرائم بھی انجام دیے ہیں۔ مزید برآں، کچھ ممالک جیسے کولمبیا، لیبیا، میکسیکو، فلسطین، اسپین، ترکی اور بولیویا نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کی حمایت کا اعلان بھی کیا ہے اور بنگلہ دیش، بولیویا، جزر القمر، جیبوتی، چلی اور میکسیکو جیسے ممالک نے عالمی فوجداری عدالت میں بھی اسرائیل کے خلاف عدالتی کاروائی شروع کر رکھی ہے۔ لیکن عرب حکومتوں کی اکثریت نے اسرائیلی مظالم پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ ہم ہی اس مسئلے کے حقیقی مدعی ہیں۔" انہوں نے ایکس پر اپنے پیغام میں مزید لکھا: "یوں دکھائی دیتا ہے کہ عرب حکومتیں اسرائیل کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے ڈرتی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ میں غلطی پر ہوں گا۔"
 
محمد البرادعی کا یہ پیغام سوشل میڈیا پر وسیع ردعمل کا باعث بنا ہے اور بڑی تعداد میں صارفین نے ان کے اس پیغام کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ عرب حکومتیں اسرائیل کی جانب سے طاقت کے اظہار کو اپنے ملک کے اندر مخالفین کو کچلنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ ایک مصری صافر نے جواب میں لکھا: "اگر آپ، محترم ڈاکٹر صاحب، حقیقت بیان کرنے سے خوفزدہ ہیں تو ہم کیا کریں؟ عرب ڈکٹیٹرز نے اسرائیل کو ایک ہوا بنا کر پیش کیا ہے تاکہ اسے اپنی عوام کو ڈرا سکیں۔" ایک اور صارف نے تجزیہ کرتے ہوئے لکھا کہ کچھ عرب حکومتیں بین الاقوامی اداروں کی مدد حاصل کرنے کی بجائے امریکہ سے مداخلت کی درخواست کرتی ہیں۔ اس نے مزید لکھا: "یہ صورتحال مجھے کچھ ایسے مخالفین کی یاد دلاتی ہے جو نظام کے اندر سے اس کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں تاکہ یوں سزا پانے سے بچ سکیں۔" کلی طور پر محمد البرادعی کا یہ پیغام سوشل میڈیا کے صارفین کی جانب سے وسیع ردعمل کا باعث بنا ہے اور ان تمام پیغامات میں غزہ میں اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات پر عرب حکومتوں کی خاموشی قابل مذمت قرار دی گئی ہے۔
 
یاد رہے جنوبی افریقہ نے دسمبر 2023ء میں ہیگ کی عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ اس رژیم نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی انجام دے کر نسل کشی کے خلاف کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔ دنیا کے اکثر ممالک جیسے برازیل، نکارا گویا، کیوبا، آئرلینڈ، کولمبیا، لیبیا، میکسیکو، اسپین اور ترکی نے اس مقدمے کی حمایت کی ہے۔ اسی طرح جنوبی افریقہ نے اکتوبر 2024ء میں عدالت کو 500 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی رپورٹ بھی پیش کی تھی جس میں غزہ میں غاصب صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات اور انسانیت سوز مظالم کی تفصیلات درج تھیں۔ غاصب صیہونی رژیم نے آئندہ دو ماہ میں اپنی دفاعیات عدالت میں پیش کرنی ہیں جس کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ 2027ء میں عدالت کا حتمی فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات  جاری کردیں
  • وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کےلئے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں
  • وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں
  • مشرف علی زیدی وزیر اعظم کے ترجمان برائے غیرملکی میڈیا مقرر
  • قطر میں عالمی اجلاس، صدر زرداری پاکستان کی ترجیحات اور پالیسی فریم ورک پیش کریں گے
  • وائٹ ہائوس میں میڈیا کے داخلے پر پابندی
  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
  • ڈی جی این سی سی آئی اے نے ضبط تمام جائیدادوں،گاڑیوں کی تفصیلات مانگ لیں
  • استنبول مذاکرات:پاک افغان معاہدہ کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں
  • امریکا کی امیگریشن پالیسی میں نیا قانون نافذ، ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کر دی