دہشتگرد حملوں میں بزدلی دکھانے والے اہلکاروں کیخلاف سخت کارروائی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
کوٖئٹہ(ڈیلی پاکستان آن لائن)ڈائریکٹر جنرل لیویز فورس بلوچستان عبدالغفار مگسی نے صوبے میں دہشت گرد حملوں کے دوران غفلت یا بزدلی کا مظاہرہ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کردیا۔جیو نیوز کے مطابق ڈی جی لیویز فورس نےکہا ہےکہ یہ اعلان بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
ڈی جی لیویز فورس کا کہنا ہے کہ اگر کوئی اہلکار دہشت گردوں کے سامنے بزدلی دکھاتا ہے یا اپنی ذمہ داری میں غفلت برتتا ہے اور ہتھیار دہشت گردوں کے حوالے کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائےگی اور ایسے اہلکاروں کی دوبارہ ملازمت کی درخواست کسی صورت منظور نہیں کی جائےگی۔
وزیر تعلیم کے مختلف امتحانی سنٹرز کے دورے، کتنے جعلی امیدوار پکڑ لیے ؟ جانیے
ڈی جی لیویز نے لیویز اہلکاروں کو دہشت گرد حملوں کا فوری اور بہادری سےجواب دینے کی ہدایت کردی ہے اور کہا ہےکہ لیویز فورس کو دہشت گردوں کے خلاف ہرممکن اقدامات کرنا ہوں گے۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہےکہ لیویز فورس عوام کی حفاظت کے لیے تمام تر صلاحیتوں کو بروئےکار لائےگی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: لیویز فورس
پڑھیں:
10فیصد طلبہ کو مفت تعلیم نہ دینے والے اداروں کیخلاف کارروائی کا آغاز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نواب شاہ( نمائندہ جسارت)سکھر ہائی کورٹ بینچ کے فیصلے کے بعد ضلع شہید بے نظیر آباد میں نجی تعلیمی اداروں کے لیے خصوصی آڈٹ ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ یہ اقدام آئینی درخواست نمبر 1592/2025 میں عدالت عالیہ کے جاری کردہ احکامات کی روشنی میں کیا گیا ہے، جس میں عدالت نے نجی اسکولوں کو 10 فیصد طلبہ کو مفت تعلیم دینے کا پابند قرار دیا تھا۔محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق، سکھر ہائی کورٹ کے فیصلے پر فوری عمل درآمد کے لیے ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ اسکولز ایجوکیشن، شہید بے نظیر آباد کی جانب سے متعدد ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو ضلع کے تمام رجسٹرڈ نجی اسکولوں کا مرحلہ وار آڈٹ کریں گی۔ ان ٹیموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اسکولوں کی فیس اسٹرکچر، مالی ریکارڈ، داخلے کے اعداد و شمار، اور مفت تعلیم فراہم کرنے کی پالیسیوں کا تفصیلی جائزہ لیں۔ذرائع نے بتایا کہ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے والے اسکولوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس ضمن میں تمام نجی اسکولوں کو باضابطہ طور پر انٹیمیشن لیٹرز (اطلاع نامے) جاری کر دیے گئے ہیں جن میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کسی ادارے نے 10 فیصد طلبہ کو مفت تعلیم فراہم کرنے کے قانون کی خلاف ورزی کی تو اس کا نتیجہ سنگین ہوگا۔ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جاری ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ جو ادارے عدالتی حکم پر عمل نہیں کریں گے، ان کے خلاف سکھر ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق کارروائی کی جائے گی، جس میں رجسٹریشن منسوخی، اسکول سیل کرنا، اور مزید قانونی کارروائی شامل ہو سکتی ہے۔مزید بتایا گیا ہے کہ ہر اسکول کو یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی انتظامیہ، تدریسی عملے، اور مالیاتی امور کی درست معلومات پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے ذریعے ڈائریکٹوریٹ تک پہنچائے۔ اگر کسی ادارے نے غلط یا ادھورا ڈیٹا فراہم کیا، تو اسے بھی عدالتی حکم عدولی تصور کیا جائے گا۔عدالتی فیصلے میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ تعلیم کاروبار نہیں بلکہ ایک سماجی خدمت ہے، اور کوئی بھی نجی ادارہ اس خدمت کو تجارتی بنیادوں پر والدین اور طلبہ کے لیے بوجھ نہیں بنا سکتا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ مستحق طلبہ کو تعلیم کے دروازے بند کرنا آئین کے آرٹیکل 25-A کی خلاف ورزی ہے، جو ہر بچے کے لیے مفت اور لازمی تعلیم کی ضمانت دیتا ہے۔ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکولز شہید بے نظیر آباد نے تمام نجی اداروں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے اسکولوں کی تفصیلات، فیس اسٹرکچر، اور مفت تعلیم پانے والے طلبہ کے ریکارڈ ڈائریکٹوریٹ میں جمع کرائیں، تاکہ ان کی رجسٹریشن برقرار رہ سکے۔ بصورت دیگر، قانون کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے ان کی رجسٹریشن منسوخ کر دی جائے گی اور انہیں اپنا مؤقف پیش کرنے کے لیے دوبارہ سکھر ہائی کورٹ سے رجوع کرنا ہوگا۔