لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ ریپ یا شادی کے بغیر پیدا ہونے والے بچوں کی کفالت کی ذمہ داری بائیولوجیکل والد پر ہوگی۔

عدالت عالیہ لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس احمد ندیم ارشد نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف شہری محمد افضل کی درخواست پر تحریری حکم جاری کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں کرکٹر بابراعظم پرمبینہ جنسی زیادتی کا مقدمہ، جج نے نیا حکم جاری کردیا

عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ جو شخص بچی کے پیدا ہونے کا ذمہ دار ہے اس کے اخراجات کی ذمہ داری بھی اسی پر عائد ہوتی ہے۔

عدالت نے فیصلے میں کہاکہ یہ بائیولوجیکل والد کی اخلاقی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ اپنے ناجائز بچے کے اخراجات اٹھائے اور اس کی ذمہ داری لے۔

ہائیکورٹ نے 5 سالہ بچے کے خرچے سے متعلق کیس دوبارہ ٹرائل کورٹ کو ارسال کرتے ہوئے ہدایت کی کہ شواہد کی روشنی میں دوبارہ فیصلہ کیا جائے۔

عدالت نے تمام فریقین کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ ٹرائل کورٹ کے روبرو پیش ہوں۔

عدالت نے فیصلے میں کہاکہ ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ درخواست گزار نے 2020 میں خاتون مسماۃ (م) سے مبینہ طور پر زیادتی کی، جس پر اس کے خلاف پرچہ بھی درج کیا گیا۔

عدالت کے فیصلے کے مطابق خاتون نے مبینہ زیادتی کے نتیجے میں بچی کو جنم دیا، اور عدالت دعویٰ دائر کیاکہ اس کا بائیولوجیکل والد اس کا خرچہ اٹھائے۔

عدالت نے کہاکہ ٹرائل کورٹ نے خاتون کے دعوے کو تسلیم کرتے ہوئے بچی کا 3 ہزار روپے خرچہ مقرر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں خاتون کو ایک رات زیر حراست رکھنا برطانوی پولیس کو پڑگیا مہنگا، 10 ہزار پاؤنڈز جرمانہ

درخواست گزار محمد افضل نے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بائیولوجیکل والد بچوں کی پیدائش ریپ شادی عدالت فیصلہ لاہور ہائیکورٹ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بائیولوجیکل والد بچوں کی پیدائش ریپ عدالت فیصلہ لاہور ہائیکورٹ وی نیوز لاہور ہائیکورٹ کی ذمہ داری ٹرائل کورٹ عدالت نے کورٹ کے

پڑھیں:

نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کو استعمال کیا جائے، سپریم کورٹ

اسلام آباد:

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک فیصلے میں انصاف کی فراہمی میں تاخیر کے سدباب کیلیے نظام انصاف میں جدت لانے اور منصوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر زور دیا ہے،یہ فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک کے بینچ کا ہے جسے جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔

18جولائی کی عدالتی کارروائی کا 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جو 28دن بعد سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر پبلک ہوا ہے غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی سے متعلق اپیل کا ہے۔عدم پیروی پر اپیل کو مسترد کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ انصاف میں تاخیر محض انصاف سے انکار نہیں بلکہ اکثر اوقات انصاف کے خاتمے کے مترادف ہوتی ہے،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انصاف کی فراہمی میں تاخیر عوام کے عدلیہ کے عوام پر اعتماد کو مجروح کرتی ہے،قانون کی حکمرانی کو کمزور کرتی ہے،کمزور اور پسماندہ طبقات کو نقصان پہنچاتی ہے جو طویل عدالتی کارروائی کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے۔

یہ سرمایہ کاری کو روکتی ہے، معاہدوں کو غیر حقیقی بناتی ہے اور عدلیہ کی ادارہ جاتی ساکھ کو کمزور کرتی ہے،اس وقت پاکستان بھرکی عدالتوں میں 22لاکھ سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں جن میں سے تقریباً 55ہزار 9سو 41مقدمات سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ عدالت کو بطور ادارہ جاتی پالیسی اور آئینی ذمہ داری فوری طور پر ایک جدید، جواب دہ اور سمارٹ کیس مینجمنٹ نظام کی طرف منتقل ہونا ہوگا ۔

متعلقہ مضامین

  • نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کو استعمال کیا جائے، سپریم کورٹ
  • بے بی شارک ڈوڈو؛ آخر کس کی ملکیت ہے؟ عدالت نے بڑا فیصلہ سنادیا
  • ہائیکورٹ میں یوم آزادی تقریب، پہلی بار خاتون چیف جسٹس نے پرچم کشائی کی 
  • کراچی میں انتہائی دلخراش واقعہ، سنگدل ماں کے ہاتھوں گلا کاٹ کر 2 کمسن بچوں کا قتل
  • کراچی میں انتہائی دلخراش واقعہ، سنگدل ماں نے تیز دھار آلے سے گلا کاٹ کر 2 کمسن بچوں کو قتل کردیا
  • جشن آزادی: سپریم کورٹ سمیت تمام ہائی کورٹس میں پرچم کشائی کی تقاریب
  • اوگرا کے فیصلے میں تاخیر کی وجہ سے صارفین کو کروڑوں کے بل آگئے
  • آپ کا کام صرف ٹیبل کے نیچے سے پیسے کمانا ہے؟ایس بی سی اے حکومت کا سب سے بدنام ادارہ ، افسران کیلئے جہنم میں بھی خاص جگہ ہوگی،سندھ ہائیکورٹ کے ریمارکس
  • پی ٹی آئی رکن پنجاب اسمبلی شیخ امتیاز کی رکنیت معطلی کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ 
  • ماں یا باپ، بچوں کو خوبصورتی کس سے ملتی ہے؟