عمران خان سے ملاقاتوں کا معاملہ، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا عدالت سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی ملاقاتوں کی درخواستیں مختلف بینچزسے یکجا کر کے لارجر بینچ تشکیل دیا جائے
بانی پی ٹی آئی ملاقاتوں کے ایس او پیز انٹرا کورٹ اپیل میں طے ہو چکے ہیں، موقف
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان سے ملاقاتوں کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا اور اس حوالے سے لارجر بینچ تشکیل دینے کی درخواست کردی۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ عبد الغفور انجم نے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی اور رجسٹرار آفس نے درخواست اعتراضات کے ساتھ کل سماعت کے لیے مقرر کردی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کل اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کی درخواست پر سماعت کریں گے ۔سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عبد الغفور انجم کی طرف سے نوید ملک ایڈووکیٹ نے درخواست دائر کی ہے ، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی ملاقاتوں کے ایس او پیز انٹرا کورٹ اپیل میں طے ہو چکے ہیں۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ بانی پی ٹی آئی ملاقاتوں کی درخواستیں مختلف بینچز میں سماعت کے لیے مقرر ہیں، بانی پی ٹی آئی ملاقاتوں کی درخواستیں یکجا کر کے لارجر بینچ تشکیل دیا جائے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود کو بطور جج کام کرنے سے روک دیا گیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کیسز کی سماعت سے روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔ ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روک دیا۔ عدالت نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا جب کہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کرلی۔ دوسری جانب اس فیصلے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا گیا ہے جس کے تحت جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سنگل بینچ اور ڈویژن بینچ میں کیسز کی سماعت سے روک دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 17 ستمبر سے 19 ستمبر کے لیے ججز کا جو نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کیا گیا اس میں کیسز کی سماعت کے لیے جسٹس طارق محمود جہانگیری کا نام شامل نہیں ہے۔