صدر ٹرمپ کا آج جان ایف کینیڈی فائل کے 80 ہزار صفحات جاری کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اپنی انتخابی مہم کے دوران کیے گئے وعدے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ منگل کو صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کے بارے میں 80 ہزار صفحات پر مشتمل غیر ترمیم شدہ فائلوں کو ڈی کلاسیفائی کردیں گے۔
واشنگٹن مین واقع کینیڈی سینٹر کے دورے کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہاں ہوتے ہوئے یہ مناسب ہوگا کہ کینیڈی کی تمام فائلوں کو پبلک کردیا جائے۔ ’۔۔۔جس کا لوگ کئی دہائیوں سے انتظار کر رہے ہیں اور میں نے اپنے لوگوں کو ہدایت کی ہے کہ انہیں کل عوام کے لیے جاری کر دیا جائے۔‘
یہ بھی پڑھیں:
صدر ٹرمپ کے مطابق یہ تقریبا 80 ہزار صفحات پر مشتمل دستاویز ہوگی، جسے انہوں نے ’دلچسپ‘ قرار دیا ہے۔ ’آپ نے بہت کچھ پڑھنا ہے، ہم اس میں کچھ بھی ترمیم نہیں کررہے، میں نے کہا کچھ ترمیم نہ کریں، آپ ترمیم نہیں کر سکتے ہیں۔‘
کیا آپ نے دیکھا ہے کہ ان فائلوں میں کیا کچھ ہے؟ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ سمری بیان نہیں کریں گے، آپ اپنا خلاصہ خود لکھیں گے۔
مزید پڑھیں:
ٹرمپ نے جنوری میں ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے، جس میں امریکی صدر جان ایف کینیڈی، سابق اٹارنی جنرل رابرٹ ایف کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل سے متعلق وفاقی حکومت کی دستاویزات جاری کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
مذکورہ حکم نامے میں ڈائریکٹر نیشنل انٹیلیجنس اور اٹارنی جنرل کو 15 روز کے اندر صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق ریکارڈ کی مکمل ریلیز کے لیے ایک منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں:
صدر ٹرمپ نے اپنی 2024 کی صدارتی مہم کے دوران جان ایف کینیڈی کے قتل کے بارے میں باقی حکومتی دستاویزات کو ظاہر کرنے کا وعدہ کیا تھا، جو مبینہ طور پر لی ہاروی اوسوالڈ کے ہاتھوں 1963 میں ڈیلاس میں کینیڈی کے قتل ہونے کے بعد کئی دہائیوں تک عوامی دلچسپی کا مرکز رہی ہے۔
اس ضمن میں سی آئی اے کی شمولیت یا کسی اور شوٹر کے وجود کے بارے میں سازشی تھیوریز بھی شدومد کے ساتھ پائی جاتی ہیں، صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے صدارتی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ یہ کریں گے اور وہ اپنے قول کے دھنی ہیں۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی صدارت کی پہلی مدت کے دوران بھی یہی وعدہ کیا تھا، لیکن آخر کار انہوں نے انٹیلیجنس خدشات کے پیش نظر کچھ دستاویزات کو رازداری میں ہی رہنے دیا تھا۔
اس ضمن میں دستاویزات کا آخری بڑا اجرا 2022 میں ہوا تھا، جب نیشنل آرکائیوز نے صدر کینیڈی کے قتل سے متعلق تقریباً 13 ہزار نئی فائلیں جاری کی تھیں۔
مزید پڑھیں:
امریکی کانگریس کی جانب سے 1992 میں کی گئی قانون سازی کے تحت جان ایف کینیڈی کے قتل کے بارے میں باقی تمام سرکاری ریکارڈ اکتوبر 2017 تک جاری کیا جانا تھا، الا یہ کہ ان سے قومی دفاع یا انٹیلیجنس کو کچھ خطرات لاحق ہوں۔
جس کے بعد پہلے صدر ٹرمپ اور پھر بعد میں ان کے جانشین سابق صدر جو بائیڈن دونوں نے کینیڈی فائل کی مخصوص دستاویزات کو نجی رکھنے کے لیے توسیع کا حکم نامہ جاری کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر انٹیلیجنس جان ایف کینیڈی جو بائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری ریکارڈ صدارتی مہم قومی دفاع نیشنل آرکائیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر انٹیلیجنس جان ایف کینیڈی جو بائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ سرکاری ریکارڈ صدارتی مہم قومی دفاع نیشنل آرکائیوز جان ایف کینیڈی کے قتل کے بارے میں مزید پڑھیں امریکی صدر کے دوران کے لیے
پڑھیں:
یورپی ملک لکسمبرگ کا فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان
یورپی ملک لکسمبرگ نے اعلان کیا ہے کہ وہ 23 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دیگر ممالک کے ساتھ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرے گا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس اعلان کا اطلاق عالمی سطح پر دو ریاستی حل کی حمایت میں ایک قدم کے طور پر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کے بغیر فلسطین کا 2 ریاستی حل، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور
لکسمبرگ کے وزیراعظم لُک فریڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، قحط اور نسل کشی کی صورتحال شدت اختیار کر گئی ہے۔
ان کے مطابق موجودہ حالات میں یورپی ممالک کے پاس فلسطین اور اسرائیل کے درمیان پائیدار امن قائم کرنے کے لیے دو ریاستی حل کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر دو ریاستی حل کے فروغ کے لیے سرگرمیاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور اسی سلسلے میں لکسمبرگ بھی دیگر یورپی ممالک کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک میں شامل ہوگا۔
قبل ازیں فرانس، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، بیلجیئم اور مالٹا نے بھی فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ پرتگال کی حکومت اس اقدام پر غور کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی آئندہ جنرل اسمبلی میں مزید 17 ممالک بھی اس فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین امن کانفرنس: آزاد فلسطینی ریاست تسلیم کرنے، اسرائیلی جارحیت فوری رکوانے کا مطالبہ
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کی انتہا پسند حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگر اقوام متحدہ میں فلسطین کو تسلیم کر لیا گیا تو وہ مغربی کنارے کے بیشتر علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے پر غور کرے گی۔
یاد رہے کہ موجودہ وقت میں اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 147 نے فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کر رکھا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تسلیم کرنے کا اعلان فلسطینی ریاست لکسمبرگ وی نیوز یورپی ملک