منشیات اسمگلنگ نیٹ ورک بے نقاب، 2 غیرملکی منشیات فروش گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
لاہور میں غیر ملکی منشیات اسمگلنگ کے نیٹ ورک کے خلاف کارروائی میں 2 غیرملکی منشیات فروشوں کو گرفتارکر لیا گیا۔
ایس پی ماڈل ٹاؤن ڈویژن کی سربراہی میں ایس ایچ او فیصل ٹاؤن نے خفیہ اطلاع پر پولیس ٹیم کے ساتھ کارروائی کرتے ہوئے 2 غیر ملکی منشیات فروشوں کو گرفتار کرلیا۔ ملزمان عالے عبداللہ اور جمعہ حماسی کے قبضے سے کروڑوں روپے مالیت کی اڑھائی کلو سے زائد ہیروئن برآمد ہوئی۔ ملزمان کا تعلق تنزانیہ سے ہے۔ دونوں ملزمان نے علاقہ غیر سے منشیات منگوا کر تعلیمی اداروں، ہوسٹلز، کالجز اور یونیورسٹیز کے اطراف فروخت کرنے کا اعتراف بھی کیا۔ ملزمان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: کراچی: شاہ فیصل میں منشیات کے اڈے پر چھاپہ، بھاری مقدار میں آئس برآمد
دوسری جانب اینٹی نارکوٹکس فورس ( اے این ایف ) کی جانب سے ملک کے مختلف شہروں میں منشیات اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ کارروائیوں کے دوران افغان باشندے سمیت 7 ملزمان کو گرفتار کر کے تقریباً 2کروڑ 8 لاکھ روپے مالیت کی 125 کلوگرام سے زائد منشیات برآمد کر لی گئیں۔ ترکی ٹول پلازہ سوہاوہ کے قریب گاڑی سے 3 کلو 500 گرام ہیروئین برآمد کر کے 4 ملزمان کو گرفتارکیا گیا۔
ساہیانوالہ موٹروے انٹرچینج کے قریب سوزوکی پک اپ سے 30 کلو افیون اور 6 کلو چرس برآمد ہوئی۔ افغان باشندے کو گرفتارکیا گیا۔ سیالکوٹ کے قریب پسرور روڈ پر ملزم کو گرفتارکرکے گاڑی سے 1 کلو 800 گرام افیون برآمد کی گئی۔ یارو چوک، پشین کے قریب رکشہ سے 12 کلوگرام چرس برآمد ہوئی۔ ملزم کو گرفتارکر لیا گیا۔ رنگ روڈ پشاور پر واقع، جمیل چوک کے قریب گاڑی سے 72 کلوگرام چرس برآمد ہوئی۔
گرفتار ملزمان کے خلاف انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: برآمد ہوئی کو گرفتار کے قریب
پڑھیں:
پاکستان کیخلاف بھارت اور اسرائیل کی گھناؤنی سازش بے نقاب؛ بڑے انکشافات
پاکستان کے خلاف بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا۔ اسرائیل سے منسلک MEMRI ویب سائٹ کی پاکستان کے خلاف گھناؤنی سازش سامنے آ گئی۔
اسرائیلی ویب سائٹ کے نام نہاد بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ سے دہلی اور تل ابیب کا شیطانی ایکا پکڑا گیا۔میر یار نامی بھارتی مہرہ بھی پاکستان مخالف سازش کا حصہ ہے۔
مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ یا (MEMRI) واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک ہے اور جسے سابق اسرائیلی انٹیلیجنس افسر ایگیل کارمن نے قائم کیا تھا۔
’’بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ‘‘ کے لیے بھارت کی آشیرباد سے میر یار بلوچ کو اس کا خصوصی مشیر مقرر کیا ہے۔ بی ایل اے کا حامی میر یار بلوچ ہائبرڈ وارفیئر میں بھارت کی کٹھ پتلی ہے جو بلوچستان کے عوام کی آواز نہیں ہے۔
میر یار بلوچ جیسے کرداروں کا مقصد ریاست کو اندر سے کمزور کرنے کے سوا کچھ نہیں۔ بلوچستان میں را کے ذریعے بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے لیے بھارت کی حمایت دستاویزی طور پر بھی ثابت شدہ ہے۔پاکستان مخالف سازش میں اسرائیلی شمولیت سے اس کے عزائم عیاں ہیں۔
بلوچستان میں علیحدگی پسندی کو ہوا دینے کے لیے بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ جبر و تسلط اور علاقائی عدم استحکام کا ٹریک ریکارڈ رکھنے والے ملکوں کے مفادات کا سنگم ہے اور میر یار بلوچ جیسی جعلسازی ایک مصنوعی شناخت ہے،جو بھارتی خفیہ ایجنسی را جیسے اداروں کے ذریعے چلائی جا رہی ہے۔
قومی بحران کے لمحات میں جعلی آزادی کے اعلانات دراصل اس کی اصل نیت یعنی کہ پاکستان میں انتشار پھیلانا اور دشمن ممالک کے مفادات کو آگے بڑھانا ہے نہ کہ یہ بلوچ عوام کی بھلائی کو عیاں کرتے ہیں۔
میر یار بلوچ جیسی جعلی شناخت کو MEMR کے"بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ" کا "خصوصی مشیر" مقرر کیا جانا دراصل سازش کی ایک اور پرت کو بے نقاب کرتا ہے۔ MEMRI کوئی غیر جانبدار علمی ادارہ نہیں بلکہ ایسا ادارہ ہے جو عموماً ایسے بیانیے پھیلاتا ہے جو پاکستان مخالف ریاستوں کے مفادات سے ہم آہنگ ہوتے ہیں۔
بلوچستان پر تحقیق کے نام پر دراصل پاکستان کو توڑنے کی حکمتِ عملی تیار کی جا رہی ہے۔نام نہاد اسٹڈی پراجیکٹ درحقیقت غیر ملکی آقاؤں کے سامنے نہ جھکنے والے غیور بلوچوں کی توہین ہے۔بلوچستان کے حقیقی اور اصل باشندے امن، ترقی اور خوشحالی کے خواہاں ہیں، وہ پاکستانی شہری ہونے پر فخر کرتے ہیں۔ وہ جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں، ان کو ریاست اور عوام مل کر بات چیت اور ترقی کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔
اس کے برعکس "میر یار بلوچ" جیسے غیر ملکی ایجنڈا پر کام کرنے والے دہشت گردوں کے ڈیجیٹل ترجمان صرف بربادی چاہتے ہیں۔
بطور پاکستانی ہمیں صورتحال کو حقیقی تناظر میں پہچاننا ہوگا۔ ففتھ جنریشن ہائبرڈ وارافئیر میں دشمن صرف سرحدوں پر نہیں، بلکہ ہماری اسکرینز پر بھی موجود ہے اور ہمارے اذہان کو زہر آلود کر رہا ہے۔
پاکستانی عوام، خصوصاً ہمارے بلوچ بھائیوں اور بہنوں کو چاہیے کہ وہ ان کٹھ پتلیوں اور ان کے آقاؤں کو مسترد کریں۔ ہماری طاقت ہماری وحدت میں ہے اور ہماری پہچان ہماری صلاحیت ہے کہ ہم حقیقی تنقید اور غیر ملکی ایجنڈا میں فرق کر سکیں۔
پاکستان کا مستقبل پاکستانی عوام کے ہاتھ میں ہے، نہ کہ دہلی سمیت کسی بھی غیر ملکی دارالحکومت میں بیٹھے انٹیلیجنس نیٹ ورکس اور ان کے ایجنٹس کے ہاتھ میں۔